آسٹریلوی ماہرین تھری ڈی کان کی پیوندکاری کے پہلے آپریشن کیلیے تیار

تھری ڈی کان کو 2 سالہ بچی کے سر میں لگایا جائے گا جو ایک کان سے محروم ہے۔


ویب ڈیسک May 08, 2016
تھری ڈی کان کو 2 سالہ بچی کے سر میں لگایا جائے گا جو ایک کان سے محروم ہے۔

آسٹریلوی ماہرین نے تھری ڈی کان تیار کیا ہے جسے لگانے کے لیے پہلا آپریشن جلد کیا جائے گا۔

آسٹریلیا کی کوئینز لینڈ یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی نے ایک تھری ڈی کان پرنٹ کیا ہے جسے آسٹریلیا کی رہائشی 2 سالہ بچی میا کے سر میں جوڑا جائے گا کیونکہ میا کی جب پیدائش ہوئی تو اس کا ایک کان تھا اس لیے اسے سننے کے لیے ایک ہیڈ بینڈ پہننا پڑتا ہے جو آواز کی ترسیل کے لیے اس کی کھوپڑی کی ہڈی کو استعمال کرتے ہوئے آواز کو اس کے دماغ تک پہنچاتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہےکہ تھری ڈی کان کو پروستھیٹک کے عمل کے ذریعے اس بچی کی کھوپڑی سے جوڑا جایا جائے گا جس کے بعد وہ کسی ہینڈ بینڈ کے بغیر اپنے اس مصنوعی کان سے سن سکے گی جب کہ یہ اپنی طرز کا پہلا تجربہ ہو گا۔ اس موقع پر بچی کی ماں کا کہنا تھا کہ وہ اس آپریشن کے لیے بہت پراعتماد ہیں تاہم یہ عمل ان کے لیے لیے تکلیف دہ ضرور ہو گا لیکن ہمیں یقین کہ اس کے ذریعے میا عام لوگوں کی طرح سن سکے گی۔

ماہرین کے مطابق یہ ٹیکنالوجی دیگر عام پروستھیٹک ٹیکنالوجیز کی طرح مہنگی بھی نہیں ہے، اس مرض میں مبتلا فی بچے کا علاج صرف 200 ڈالر تک کے اخراجات میں ہو سکتا ہے۔ اگر میا کا تجربہ کامیاب رہا تو اس کان کو بنانے والے ماہرین جسم کے دیگر اعضا کو بھی تھری ڈی ٹیکنالوجی کے ذریعے پرنٹ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔

یہ پروجیکٹ دو مرحلوں پر مشتمل ہے جس کے پہلے حصے میں تھری ڈی کان بنایا گیا ہے اور دوسرے حصے میں اسے جسم سے جوڑنا ہو گا جس کے لیے مقناطیسی عمل بھی اختیار کیا جا سکتا ہے اور سرجری کے ذریعے بھی اسے جوڑا جا سکتا ہے۔ ماہرین اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ یہ تجربہ کامیاب رہے گا اور آئندہ 2 سالوں میں تھری ڈی کان سماعت سے محروم افراد کے لیے دستیاب ہوں گے۔

مقبول خبریں