پاکستان اور خطے کی صورت حال

پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں


Editorial May 09, 2016
بھارت اور افغانستان ضد اور ہٹ دھرمی ترک کریں اور پاکستان کی جانب تعاون کا ہاتھ بڑھائیں‘ باہمی اعتماد کی فضا اسی طرح قائم کی جا سکتی ہے۔ فوٹو: پی آئی ڈی

دفتر خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کے لیے سی پیک راہداری منصوبے کی بے حد اہمیت ہے کیونکہ یہ منصوبہ اپنی تکمیل کے بعد ''گیم چینجر'' کی حیثیت اختیار کر لے گا اسی وجہ سے پاکستان کے دشمن رکاوٹیں ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن پاکستان کسی رکاوٹ کو برداشت نہیں کرے گا۔ انھوں نے واضح کہا کہ امریکا نے ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کو ڈاکٹر شکیل آفریدی کی رہائی سے مشروط نہیں کیا ہے۔

ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے معاملے پر امریکا کے ساتھ بات چیت کی جائے گی لہذا یہ کہنا درست نہیں کہ ایف سولہ طیاروں کی خرید کا معاملہ ختم ہو گیا ہے ۔ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بھارت پر یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ جب بھی مذاکرات ہوئے تو کشمیر کا مسئلہ ایجنڈے میں سرفہرست ہو گا۔ مذاکرات میں بڑی رکاوٹ دونوں ملکوں میں ایک دوسرے پر عدم اعتماد ہے لہذا دونوں ممالک میں اعتماد کی فضا بہتر بنانی ہو گی جس کے لیے کوششیں جاری ہیں۔آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں ملک میں امن و امان کی صورتحال بہتر ہوئی جس کا ثبوت یہ ہے کہ اب مختلف ممالک پاکستان میں سرمایہ کاری کرنے آ رہے ہیں۔

افغانستان کی صورتحال کے تناظر میں انھوں نے کہا کہ افغان طالبان سمیت مختلف گروہوں کو لڑائی کا راستہ ترک کر کے مذاکرات کی میز پر آنا چاہیے نیز افغان حکومت کو بھی طالبان کو سنجیدہ مذاکرات کے سلسلے میں واضح پیغام دینا ہو گا۔دفتر خارجہ نے جن ایشوز پر پاکستان کا موقف واضح کیا ہے' وہ انتہائی اہمیت کے حامل ہیں ۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے حوالے سے یہ بات واضح ہے کہ بعض قوتوں کو یہ منصوبہ پسند نہیں ہے لہٰذا وہ اسے سبوتاژ کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اصل مسئلہ یہ ہے کہ پاکستان کو خارجہ امور پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کے لیے کوششیں کرنی چاہئیں ۔ یہ بات واضح ہے کہ اگر کسی ملک کے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ خوشگوار تعلقات قائم ہوں تو وہاں امن و امان کی صورتحال خود بخود بہتر ہو جاتی ہے۔اگر ہمسایہ ممالک کے ساتھ پراکسی وار چل رہی ہو تو پھر بدامنی کو روکنا انتہائی مشکل کام ہو جاتا ہے۔پاکستان کے پالیسی سازوں کو سرد جنگ کے خاتمے کے بعد بدلتے ہوئے حالات کے مطابق اپنی خارجہ پالیسی تشکیل دینی چاہیے۔چین کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خوشگوار ہیں۔

لیکن بھارت اور افغانستان کے ساتھ پاکستان کے تعلقات خوشگوار نہیں ہیں۔ ادھر ایران کے ساتھ بھی ماضی جیسی گرم جوشی نظر نہیں آ رہی۔ پاکستان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنے ارد گرد مخالفانہ فضا کو ختم کرے ۔ یہی معاملات بھارت اور افغانستان کے ساتھ بھی ہیں۔ ان دونوں ملکوں کی حکومتوں کو بھی چاہیے کہ وہ ماضی سے باہر آئیں اور نئے حقائق کا سامنا کریں۔ بھارت اور افغانستان ضد اور ہٹ دھرمی ترک کریں اور پاکستان کی جانب تعاون کا ہاتھ بڑھائیں' باہمی اعتماد کی فضا اسی طرح قائم کی جا سکتی ہے۔

مقبول خبریں