پاکستان کی چند سیاسی جماعتیں

آپ کی طرح میں بھی دیکھ رہا ہوں کہ ملک میں سیاسی جماعتیں نظریاتی اعتبار سے زوال پذیر ہیں۔


Abdul Qadir Hassan May 15, 2016
[email protected]

اپنی عمر بھر کی سیاسی کمائی پر اپنے ہی ہاتھوں سے تباہی لانے کی ہمت ہر ایک میں نہیں ہوتی لیکن میں اپنے ساتھ یہ دشمنی کر رہا ہوں اور جماعت اسلامی کو ''آنجہانی'' جماعت لکھ کر لاتعلقی کا اظہار کر رہا ہوں۔ مشرقی پاکستان کے امیر جماعت حضرت نظامی کو بھارت کے ایجنٹوں نے پھانسی پر لٹکا دیا اور اس سانحہ پر اگر کوئی خاموش رہا تو وہ باقی ماندہ پاکستان کی جماعت اسلامی تھی۔

خاموشی سے مطلب ہے بس رسمی سا احتجاج اور دعائے مغفرت۔ میں اپنے پیر و مرشد حضرت مودودی کے سامنے شرمندہ ہوں کہ ان کے سیاسی و دینی پسماندگان میں عام پاکستانی روایت کا احترام بھی باقی نہیں رہا۔ اس سے زیادہ تو کوئی پڑوسی بھی مر جائے تو غم ظاہر کیا جاتا ہے مگر جماعت اسلامی نے اپنے ایک جانثار اور جماعت کے نظریات کے حقیقی پیروکار کی قدر بھی نہ کی اور اسے حالات کے حوالے کر دیا۔

اس شہید کا اجر تو خدا کے ہاں محفوظ ہے اور ہم ان کی اس شہید زندگی کو دیکھ نہیں سکتے، اللہ تعالیٰ کی رحمت نے اپنے اس شہید کو سنبھال لیا ہے کہ یہ اب اس کی میراث میں شامل تھا لیکن دنیاداری ہی سہی ہم نے بنگلہ دیش کے اس پانچویں شہید کے ساتھ جس بے اعتنائی کا ثبوت دیا ہے اس پر اہل جماعت خود حیران اور شرمندہ ہوں گے۔ اگر نہیں جیسا کہ ظاہر ہوتا ہے تو پھر وہ بھی ایک اور پاکستانی سیاسی پارٹی کے کارکن ہیں جس کو دوسری سیاسی جماعتوں پر کوئی فوقیت حاصل نہیں ہے۔ جیسا کہ ابھی عرض کیا ہے وہ بھی اس ملک کی ایک اور سیاسی جماعت ہے جو اپنی جماعت کے دینی ہونے کا دعویٰ بھی رکھتی ہے۔

آپ کی طرح میں بھی دیکھ رہا ہوں کہ ملک میں سیاسی جماعتیں نظریاتی اعتبار سے زوال پذیر ہیں۔ اس ملک کی بانی جماعت مسلم لیگ کو شاید اب یاد بھی نہیں کہ وہ کبھی اس ملک کے قیام کی سب سے بڑی مدعی تھی اور اس کا سبز رنگ کا پرچم پاکستان کا پرچم تھا جس میں بعد میں اقلیتوں کی نمایندگی کی سفید پٹی کا اضافہ کیا گیا اور جو اب تک پاکستان کے پرچم کا حصہ ہے۔ اس طرح تاریخی اعتبار سے مسلم لیگ پاکستان کی سب سے بڑی پارٹی تھی اور اس کے لیڈر یہ دعویٰ رکھتے تھے کہ انھوں نے انگریزوں اور ہندؤں کا مقابلہ کر کے قائد کی قیادت میں یہ ملک حاصل کیا تھا اور پھر اس ملک کو آباد کیا تھا۔

ان کے اس دعوے میں کوئی شک نہیں ہے، ان کی پارٹی تھی مسلم لیگ جو اب شاید کہیں گم ہو چکی ہے اور اس طرح پاکستان کی سب سے بڑی جماعت وقت کی کشمکش میں حالات کا مقابلہ نہ کر سکی۔ پاکستان بن گیا تو اس جماعت کے لیڈروں نے اپنے پاکستان پر قبضہ کرنے کی کوشش کی۔ بعض لیڈر تو کہا کرتے تھے کہ یہ ملک ہم نے قائم کیا ہے اس لیے یہ ہمارا ملک ہے اور ہم اس کے مالک ہیں، اس کے وسائل ہماری ملکیت ہیں۔

قیام پاکستان کے بعد کئی دوسری جماعتیں بھی قائم کی گئیں یا پہلے سے موجود جماعتوں کو زندہ کیا گیا۔ پاکستان چونکہ ایک نظریاتی ملک تھا اس لیے یہاں مختلف نظریات کے حامل سیاست دانوں نے اپنے نظریات کے مطابق جماعتیں قائم کیں مثلاً نیشنل عوامی پارٹی جو زیادہ تر سرحدی علاقوں میں مقبول ہوئی۔ خان عبدالولی خان جیسے لوگ اس کے لیڈر تھے۔

کچھ پارٹیاں آئیں اور چلی گئیں جیسے مولانا بھاشانی کی عوامی پارٹی۔ کسی مضبوط اور متحد پارٹی کے نہ ہونے کی وجہ سے جناب ذوالفقار علی بھٹو نے پیپلزپارٹی کی بنیاد رکھی جو ملک کی ایک سرگرم اور بااقتدار پارٹی کی حیثیت سے زندہ رہی اور اب تک زندہ ہے۔ شہید بے نظیر کی وجہ سے اس پارٹی میں زندگی بجھ سی گئی لیکن اس کا وجود اب بھی قائم ہے اور نوجوان بلاول اس کا لیڈر ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ ملک میں اب یہی پارٹی کئی نامور لیڈروں کا مرکز ہے اور اس نے قومی سیاست کو زندہ کر رکھا ہے۔

پاکستان کی سیاسی جماعتوں کا ذکر کریں تو جماعت اسلامی کا ذکر لازم ہے جو سیاست اور دینی تعلیمات کو برابر کی اہمیت دیتی ہے۔ اب جب نظریاتی جماعتوں کا فقدان ہے تو جماعت اسلامی کا دم غنیمت ہے۔ جماعت کا دائرہ کار صرف پاکستان تک محدود نہیں، یہ ایک بین الاقوامی جماعت ہے جو دنیا کے کسی بھی مسلمان ملک میں کسی نہ کسی نام سے موجود ہے اور اس کا لٹریچر ہر اسلامی زبان میں شایع ہو چکا ہے اور یہ سلسلہ جاری ہے۔ حسن البنا شہید کی اخوان المسلمون عرب دنیا میں جماعت اسلامی کے پیغام کی علمبردار ہے، ان دونوں ہم نفس جماعتوں میں اگر کچھ فرق ہے تو وہ طریق کار کا ہے، نظریات کا نہیں ہے۔

مقبول خبریں