صفر کی تاریخ

ریاضی کا مضمون ایک وسیع سلطنت ہے۔ اس کی سرحدیں لامحدود ہیں اور صفر کا ہندسہ ان تمام نمبروں پر حکومت کرتا ہے۔


کہنے کو تو یہ بس صفر ہے، مگر اس کی طاقت عددی نظام میں ایٹم بم سی ہے۔ ہر بڑے سے بڑے عدد کو صفر کردیتا ہے۔ کوئی بھی عدد اس کی اہمیت کو گرا کر صفر سے کم نہیں کرسکتا۔

KABUL: ریاضی کا مضمون انسانی زندگی کے آغاز سے ہی کسی نہ کسی شکل میں چلا آ رہا ہے۔ اس کی عمر باقی تمام مضامین کی عمر سے زیادہ ہے۔ یہ واحد مضمون ہے جو حقائق، سچائی اور قدرتی اعداد کی تعلیم پر مبنی ہے۔ اسی لیے ریاضی کے مضمون کو قدرتی سائنس (Natural Science) کہا جاتا ہے۔ ریاضی میں (1,2,3,4,5,6,7,8,9) قدرتی اعداد کہلاتے ہیں۔

ریاضی میں صفر کا ہندسہ انسانی ایجاد ہے۔ اس کی پیدائش کی تاریخ بہت طویل ہے۔ قدیم زمانے میں اس کی شکل تخیلی ہوتی تھی، موجودہ زمانے کی طرح عددی (Numerical) حیثیت نہیں تھی۔

یہاں یہ بتانا ضروری سمجھتا ہوں کہ صفر کا لفظ عربی زبان کا لفظ ہے۔ جو خالی (Empty) کا مطلب دیتا ہے۔ ہندوستان کی مقدس زبان سنسکرت میں بھی صفر (Sifr) کا لفظ ملتا ہے۔
ریاضی کی تعلیم میں (1,2,3,4,5,6,7,8,9) ہندسے (Digits) کہلاتے ہیں۔ ان کو عام زبان میں اعداد بھی کہتے ہیں۔ صفر ہندسہ بھی ہے اور عدد بھی ہے۔

صفر کسی ہندسہ کو نمبر بنا دیتا ہے۔ مثلاً جب یہ کسی ہندسہ کے دائیں طرف لکھا جائے تو وہ ایک نمبر بن جاتا ہے، مثلاً 50 ,40 ,30 ,20 ,10 نمبر ہیں۔

اگر صفر بائیں طرف لکھا جائے تو وہ ہندسہ، ہندسہ رہتا ہے عدد نہیں بنتا۔
مثلاً 05 ,04 ,03 ,02 ,01 اس صورت میں 1 ,2 ,3 ,4 ,5 کی قیمت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔
اسی طرح صفر (0) نہ تو مثبت (Positive) ہے اور نہ ہی منفی (Negative) ہے۔
مثلاً 0-0=0 اور 0+0=0

انگریزی زبان میں صفر کے متبادل لفظ Zero، Nought، Naught اور Nil ہیں۔ جو انگلینڈ اور امریکہ میں زیادہ تر استعمال ہوتے ہیں۔ غیر رسمی یا بے تکلفی الفاظ جو صفر کے متبادل کے طور پر استعمال ہوتے ہیں وہ Zileh, Zip, Aught, Ought اور Cipher ہیں۔

اسلامی دور سے پہلے لفظ صفر (Sifr) خالی (Empty) کا مطلب دیتا تھا۔ جبکہ سنسکرت زبان میں بھی صفر (Sifr) کا لفظ ملتا ہے۔ سنسکرت ہندوستان کی مقدس کتاب کا نام ہے۔ جب اس کتاب کا دوسری زبانوں میں ترجمہ کیا گیا تو صفر (Sifr) کا مطلب زیرو (Zero) لیا گیا۔ یہ مطلب لفظی ہوتا تھا، عددی مطلب نہیں تھا۔ انگریزی زبان میں Zero کا لفظ پہلی مرتبہ 1598ء میں داخل ہوا۔

اٹلی کے مشہور ریاضی دان (فی بوناکسی 1170-1250) جس نے بچپن اور جوانی شمالی افریقہ میں گزاری، اس نے یورپ میں ریاضی کا اعشاریہ نظام متعارف کرایا۔ اس نے لفظ Zephyrum متعارف کروایا۔ اٹلی میں یہ لفظ Zefiro لکھا گیا اور آہستہ آہستہ بگڑ کر Zero بن گیا۔

قدیم مصری اعداد کا نظام 10 کا اساسی (BASE) نظام تھا۔ وہ اعداد کو تصاویر کے ذریعے ظاہر کرتے تھے۔ 1740ء قبل مسیح تک مصری صفر کو ظاہر کرنے کے لئے علامات کا استعمال کرتے تھے۔ مثلاً علامات nfr جس کا مطلب مصریوں کے نزدیک خوبصورتی تھا۔ مقبروں اور میناروں کی بنیاد کی بلندی کے لئے استعمال ہوتی تھی۔

250 قبل مسیح میں عراق کے قدیم باشندے (Babylonia) ریاضی کے عددی نظام کو خوبصورت بناوٹی تصویری سے ظاہر کرتے تھے۔ دو تصوروں کے درمیان خالی جگہ صفر کو ظاہر کرتی تھی۔ 300 قبل مسیح میں صفر کو // سے ظاہر کیا جاتا تھا۔

ریاضی کے قدیم ریکارڈ سے معلوم ہوتا ہے کہ قدیم یونانی صفر کو ایک عدد تسلیم نہیں کرتے تھے۔ اپنے اس نظریہ کی حمایت میں مذہبی اور فلسفیانہ دلائل دیتے تھے۔ اپنے دیوتا Zeno کے اصول کو صفر کے وجود کے خلاف استعمال کرتے تھے۔

130 قبل مسیح میں فلاسفر Ptolemy (پٹولیمی) جو مشہور فلاسفر Hipparchas (حپارچس) اور دوسرے فلاسفر Babylonlaus سے متاثر تھا۔ اس نے صفر کو ایک خالی دائرے پر ایک لمبی لائن سے ظاہر کیا تھا۔ مثلاً 0 اس کو الگ تھلگ ظاہر کیا جاتا تھا۔ اس کا آزاد وجود تھا۔ دو ہندسوں سے پہلے درمیان میں یا ان کے بعد میں ظاہر نہیں کیا جاتا تھا۔ یونانی لفظ nidbe جس کا مطلب nothing ( کچھ نہیں) ہے۔ بطور صفر کے استعمال ہوتا تھا۔ دوسرا لفظ nihil تھا۔ اس کا مطلب بھی nothing تھا۔

725 قبل مسیح کے قریب قدیم یونانی N کو صفر کے طور پر استعمال کرتے تھے۔ ہندوستان اور جنوب مشرقی ایشیا میں پانچویں (5) صدی کا زمانہ تھا، جب ہندوستان میں کھپتہ خاندان کی حکومت تھی۔ اس زمانے کے مشہور ریاضی دان آریہ بھٹہ (Ariya Bhata) نے صفر کا موجود تصور اور شکل دی۔

200 قبل مسیح میں مشہور ہندوستانی اسکالر پن گالہ (Pingala) نے ریاضی کے اعداد کو دہائی سینکڑہ کی صورت میں ظاہر کیا۔ مثلا ً180 ,150 ,105 ,95 ,88 ,15 ,10 پن گالہ (Pingala) نے سنسکرت زبان کا لفظ Su'nya کو بطور صفر (0) کے استعمال کیا۔

ساتویں (7) صدی میں ہندوستانی ریاضی دان براہماسپاتھا (Brahmasputha) نے صفر کے استعمال کے متعلق اصول دیے۔ اس کے علاوہ الجبرا میں جمع، تفریق، ضرب اور تقسیم کے اصول دیے۔ موجودہ دور میں 0 کو 0 پر تقسیم نہیں کیا جاسکتا۔ منفی اعداد (Negative Numbers) کا تصور بھی اسی ریاضی دان کا دیا ہوا ہے۔

ہندوستان میں آثار قدیمہ کی کھدائی کے دوران تانبے کی کچھ پلیٹیں ملی ہیں۔ جن کی سطح پر 0 نشان بنا ہوا ہے۔ ان پلیٹوں کا تعلق چھٹی صدی عیسوی سے ہے۔ شہر سیمبور (Sambor) کمبوڈیا میں واقع ہے۔ اس شہر کے مندر کی کھدائی کے دوران ایک پتھر ملا جس پر 605 لکھا ہوا تھا۔ اس میں 0 کا نشان اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ اس زمانے میں صفر کا استعمال ہو چکا تھا۔

876 عیسوی میں ہندوستان کے شہر گوالیار (Gwaliar) کے مندر چٹربھوجا (Chaturbhuja) کی دیوار پر ایک مورتی بنی ہوئی ملی، جس پر ایک دائرہ بنا ہوا تھا۔ سائز میں یہ دائرہ بہت چھوٹا تھا۔ یہ دائرہ بطور صفر استعمال ہوتا رہا۔ گوالیار کا شہر دہلی کے جنوب مغرب میں واقع ہے جو کہ آگرہ کے بہت قریب ہے۔

ہندوستانی اعداد کی تاریخ کے متعلق جو مصدقہ معلومات ہم تک پہنچی ہیں وہ مشہور سیاح و ریاضی دان البیرونی کی معاونت سے پہنچی ہیں۔ 1020 عیسوی کے دوران البیرونی کئی مرتبہ ہندوستان آیا۔ ہندوستان آنے سے قبل، البیرونی ہندوستانی ریاضی کے مضمون اور اسٹرونومی (Astronomy) کے متعلق جانتا تھا۔ ان مضامین کے متعلق سنسکرت زبان میں لکھی کتابوں کا ترجمہ عربی زبان میں ہوچکا تھا۔ البیرونی نے عربی میں لکھی گئی کتابوں کا مطالعہ کیا۔ ہندوستان میں اس نے ہندو فلاسفی، سائنس اور ریاضی کا گہرا مطالعہ کیا۔ البیرونی نے 27 آرٹیکلز ہندوستانی سائنس اور ریاضی کے متعلق لکھے۔

البیرونی نے ہندوستان میں اعداد کے استعمال سے متعلق ہمیں بہت اہم معلومات دی۔ البیرونی نے اعداد کی بجائے جو مختلف علامات ہندوستان کے مختلف علاقوں میں دیکھیں، تاریخ دانوں نے ان کا تعلق اور وجود برہمی اعداد (Brahmi Numerals) سے بتایا ہے۔ برہمی اعداد ہندوستان کے غاروں اور سکوں پر لکھے ہوئے پائے گئے۔ مثلاً ہندوستان کے شہر پونا، بمبے اور صوبہ یوپی میں پائے گئے۔ ان پر جو تاریخ لکھی ہوئی تھی اسکا تعلق چوتھی صدی سے ہے۔ ہر عدد کے لئے مختلف علامات استعمال ہوتی تھیں۔

اسی طرح چین میں پہلی اور پانچویں صدی کے درمیانی عرصہ میں گنتی کے نظام میں سلاخوں (Rods) کا استعمال ہوتا تھا۔ جاپان میں یہ نظام اٹھارویں (18th) صدی تک ہوتا رہا۔

1247ء میں چینی ریاضی دان Ch'in Chiu-Shao's نے ایک ریاضی کی کتاب لکھی۔ یہ کتاب 9 اسباق پر مشتمل تھی۔ اس کتاب کا نام Mathematical Treatise نام تھا۔ اس کتاب میں ایک گول علامت بطور صفر استعمال کی گئی ہے۔ چینی ریاضی دان دوسری عیسوی صدی سے منفی اعداد (Negative Numbers) سے آشنا تھے۔ مندرجہ بالا کتاب سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس وقت چینی، یورپ کے افراد سے ریاضی کے علوم میں زیادہ ترقی یافتہ تھے۔

بہرحال یہ تو تسلیم کرنا پڑے گا کہ ریاضی کا مضمون ایک وسیع سلطنت ہے۔ اس کی سرحدیں لامحدود ہیں اور صفر کا ہندسہ ان تمام نمبروں پر حکومت کرتا ہے۔ کہنے کو تو یہ بس صفر ہے، مگر اس کی طاقت عددی نظام میں ایٹم بم سی ہے۔ ہر بڑے سے بڑے عدد کو صفر کردیتا ہے۔ کوئی بھی عدد اس کی اہمیت کو گرا کر صفر سے کم نہیں کرسکتا۔ یہ اپنی وجود اور قیمت برقرار رکھتا ہے۔ عددی نظام علم ریاضی کا زیور ہے اور صفر کے بغیر یہ نظام اپنی افادیت کھودیتا ہے۔

نوٹ: ایکسپریس نیوز اور اس کی پالیسی کا اس بلاگر کے خیالات سے متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

اگر آپ بھی ہمارے لیے اردو بلاگ لکھنا چاہتے ہیں تو قلم اٹھائیے اور 500 الفاظ پر مشتمل تحریر اپنی تصویر، مکمل نام، فون نمبر، فیس بک اور ٹویٹر آئی ڈیز اوراپنے مختصر مگر جامع تعارف کے ساتھ [email protected] پر ای میل کریں۔ بلاگ کے ساتھ تصاویر اورویڈیو لنکس۔

مقبول خبریں