ٹی اوآرز ڈیڈ لاک یا مکالمے کا افلاس

کتنی بدنصیبی ہےکہ سیاسی لوگ روبرو بیٹھ کرکسی مسئلہ کاکوئی حل تلاش نہ کرسکیں اوروہ لوگ جوروزدور کی سیاسی کوڑی لاتے ہوں


Editorial June 22, 2016
اگر بقول اعتزاز تیسری قوت کی مداخلت کا امکان نہیں ہے تو سڑکوں پر آنے سے پہلے قوم کو مزاکرات میں بریک تھرو کی نوید دینا کیا ہی صائب اقدام ہوگا فوٹو: آن لائن

پانامہ لیکس اسکینڈل پر حزب اقتدار اور حزب اختلاف میں ضوابط کار پر عدم اتفاق کے باعث ڈیڈ لاک بدستور جاری ہے جو افسوس ناک ہے مگر وجہ کچھ اور نظر نہیں آتی بلکہ اکثر سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ فریقین میں مدلل سیاسی مکالمہ کی سحرانگیزی اور مفاہمانہ جذبہ کے فقدان نے در حقیقت سیاست کے فکری افلاس کو ظاہر کردیا ہے، کتنی بدنصیبی ہے کہ سیاسی لوگ روبرو بیٹھ کر کسی مسئلہ کا کوئی حل تلاش نہ کر سکیں اور وہ لوگ جو روز دور کی سیاسی کوڑی لاتے ہوں۔ گزشتہ روز متحدہ اپوزیشن نے پانامہ لیکس کے ٹی او آرز کے معاملے پر حکومت کی جانب سے مثبت رویہ اپنانے تک پارلیمانی کمیٹی کے بائیکاٹ کا اعلان کر دیا ۔

پیرکو اعتزاز احسن کی رہائشگاہ پر ٹی او آرز کمیٹی میں شامل اپوزیشن ارکان کا اجلاس ہوا تاہم ایم کیوایم اور اے این پی نے شرکت نہیں کی۔ اعتزاز احسن کے علاوہ تحریک انصاف کے شاہ محمود قریشی، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ، عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید، ق لیگ کے طارق بشیر چیمہ اجلاس میں موجود تھے۔ بعدازاں مشترکہ پریس کانفرنس میں متحدہ اپوزیشن کی 9جماعتوں میں سے صرف 5 جماعتیں شریک ہوئیں، ایم کیو ایم، اے این پی ، قومی وطن پارٹی اور بی این پی عوامی نے پریس کانفرنس میں شرکت نہیں کی ۔ کہنے کا مطلب یہ ہے جب تک متحدہ اپوزیشن اور حکمراں ٹیم صورتحال کی سنگینی اور وقت کی نزاکتوں کو ملحوظ رکھتے ہوئے کسی متفقہ فیصلہ پر نہیں پہنچے گی پھر کس طرح پانامہ لیکس کا اونٹ کسی کروٹ بیٹھے گا، ضرورت اتفاق رائے کرکے اٹھنے کی ہے۔

ادھر حکومت نے ایک بار پھر پانامہ لیکس کے ٹی او آرز پر ڈیڈ لاک ختم کرانے کے لیے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ سے مدد مانگ لی ہے اور اتحادی محمود خان اچکزئی نے خورشید شاہ سے ملاقات کر کے ٹی اوآرز پر قائم پارلیمانی کمیٹی کا ڈیڈلاک دور کرنے میں مدد کرنے کی التجا خوش آیند کوشش ہے ۔

اعتزاز احسن نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت ایسا کمیشن بنانا چاہتی ہے جس میں ایبٹ آباد کے واقعہ، حمودالرحمان کمیشن کے معاملات (سقوط ڈھاکا)کی بھی تحقیقات ہو سکے اور اتنے کیس آجائیں کہ یہ معاملہ دب کر رہ جائے جب کہ وفاقی وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کا کہنا ہے کہ پانامہ لیکس کے معاملے پر اپوزیشن خود ہی مدعی اور خود ہی منصف بن کر فیصلے کرنے کا اختیار اپنے ہاتھ میں لینا چاہتی ہے لیکن ایسا نہیں ہو سکتا، پہلے کس کا احتساب ہو گا اس کا فیصلہ عدالت کرے گی۔ تاہم عدالتی کمیشن کی بات تو دور کی ہے پہلے ٹی او آرز کمیٹی کسی واضح فیصلہ پر تو پہنچے۔ اگر بقول اعتزاز تیسری قوت کی مداخلت کا امکان نہیں ہے تو سڑکوں پر آنے سے پہلے قوم کو مزاکرات میں بریک تھرو کی نوید دینا کیا ہی صائب اقدام ہوگا ۔ پلیز موو فارورڈ!

مقبول خبریں