خطے کا امن اور بھارتی ہٹ دھرمی

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پرامن ہمسائیگی کے تصور کے بغیر امن اور ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا


Editorial August 18, 2016
ترقی اور خوشحالی کے خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوں گے جب خطے کے ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی کا تصور موجود ہوگا۔ فوٹو: فائل

PESHAWAR: خطے میں ترقی کے لیے امن اور بھائی چارے کے موضوع پر پہلی سارک ینگ پارلیمنٹرینز کانفرنس کا انعقاد خوش آیند اقدام ہے جس میں پاکستان، بھارت، افغانستان، بنگلہ دیش، بھوٹان، مالدیپ، سری لنکا، نیپال کے پارلیمنٹیرینز اور وفود شریک ہیں۔

یہ حقیقت روز روشن کی طرح عیاں ہے کہ پرامن ہمسائیگی کے تصور کے بغیر امن اور ترقی کا خواب پورا نہیں ہوسکتا، لیکن جس طرح بھارت ہر معاملے پر اپنی ہٹ دھرمی اور ضد کا مظاہرہ کرتا ہے ایسے میں امن کا خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہیں ہوگا۔ بھارت کی جانب سے کشمیر میں حالیہ تشدد کی لہر پر اقوام عالم مضطرب ہیں لیکن بھارت اپنی ڈگر سے ہٹتا دکھائی نہیں دیتا۔ پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عالمی برادری کو مقبوضہ کشمیر میں نہتے بے گناہ لوگوں کے خلاف حالیہ بھارتی مظالم کا نوٹس لینا چاہیے جو اپنے ناقابل تنسیخ آزادی کے حق کے حصول کے لیے بے پناہ قربانیاں دے رہے ہیں۔ امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں بھارتی جارحیت پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر سے متعلق ہمارے موقف میں تبدیلی نہیں آئی، دونوں ممالک کو مل کر مسئلہ کشمیر کا حل نکالنا ہے، امریکا مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کی کوششوں کی حوصلہ افزائی کرتا ہے، دونوں ممالک اپنے متنازع معاملات کو مذاکرات کی میز پر دوستانہ ماحول میں حل کریں۔

پاکستان نے ہمیشہ خطے کے مفاد میں دوستی کا ہاتھ بڑھانے اور مذاکرات میں پہل کی ہے، گزشتہ روز بھی پاکستان کی جانب سے بھارت کو ایٹمی ہتھیاروں کے تجربے نہ کرنے کے معاہدے کی پیشکش کی گئی ہے جس کا مقصد خطے میں امن و استحکام کے اقدامات کو فروغ دینا ہے جس سے ہتھیاروں کی دوڑ پر قابو پایا جاسکتا ہے، لیکن تاحال بھارت کی جانب سے اس پیشکش کا کوئی جواب نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب بھارت کے شرپسند وزراء پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی مختلف فورمز پر کرتے رہتے ہیں، منگل کو بھارتی وزیر دفاع منوہر پاریکر نے زہر اگلتے ہوئے پاکستان کو جہنم قرار دیا ہے۔ان کے وزیر خزانہ جیٹلی بھی سارک کانفرنس میں شرکت سے گریزاں ہیں، مشیر خارجہ سرتاج عزیز کا کہنا بالکل صائب ہے کہ پاکستان کنٹرول لائن پر کشیدگی نہیں چاہتا، بھارت سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں مگر بھارت کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے پاک بھارت تناؤ بڑھ رہا ہے۔

بھارت ویسے تو خود کو دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت ہونے کا دعویٰ کرتا ہے لیکن صورتحال یہ ہے کہ گزشتہ 70 برسوں سے اس نے کشمیری عوام کے حق خود ارادیت کو دبا کر ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رکھے ہیں اور جب اس پر انسانی حقوق کی تنظیمیں آواز بلند کرتی ہیں تو ان پر غداری کے مقدمے درج ہوجاتے ہیں، بھارت کے شہر بنگلور میں ایمنسٹی انٹرنیشنل کے تحت ہونے والے سیمینار کے دوران آزادی کے حق میں نعرے لگنے پر ہندو انتہاپسندوں نے غداری کا مقدمہ درج کرادیا۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کا کہنا ہے کہ بھارت میں بنیادی حقوق اور آزادی کی کمی ہے۔

لازم ہے خطے کے ممالک آپس میں بھائی چارے کو فروغ دینے کے لیے آگے بڑھیں، جس کے لیے خطے کے ممالک کے درمیان عوامی سطح پر رابطوں اور جمہوری اقدار کو مستحکم بنا کر اہداف حاصل کیے جاسکتے ہیں، جمہوریت کا مطلب ہی یہی ہے کہ اختلاف رائے کو مذاکرات کے ذریعے اتفاق رائے میں تبدیل کیا جائے۔ خطے کے ممالک کو درپیش مشترکہ چیلنجز سے نمٹنے کے لیے سارک کانفرنس جیسے فورمز کے ذریعے باہم مل کر حل تلاش کرنا ہوگا، مسائل صرف مذاکرات کے ذریعے ہی حل ہوسکتے ہیں جس سے خطے میں امن و ترقی اور خوشحالی آئے گی۔ ترقی اور خوشحالی کے خواب اس وقت شرمندہ تعبیر ہوں گے جب خطے کے ممالک کے درمیان پرامن ہمسائیگی کا تصور موجود ہوگا۔

مقبول خبریں