مارکیٹس اور شادی ہال جلد بند کرنے کا حکم
شادی کی تقریبات میں بے جا اسراف کے حوالے سے ون ڈش پابندی کا فیصلہ مستحسن ہے
وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کراچی میں یکم نومبر سے مارکیٹ اور دیگر کاروباری مراکز شام 7 بجے اور شادی ہال رات 10 بجے تک بند کرانے کا حکم دیا ہے جب کہ شادی کی تقریبات کو ایک ڈش تک محدود رکھنے کی ہدایت کی ہے۔ شادی کی تقریبات میں بے جا اسراف کے حوالے سے ون ڈش پابندی کا فیصلہ مستحسن ہے اور صوبہ پنجاب میں ایک عرصہ سے اس فیصلے پر مکمل عملدرآمد ہو رہا ہے۔
یقیناً ہمارا مذہب بھی ہمیں سادگی اختیار کرنے اور بے جا اسراف سے بچنے کی تلقین کرتا ہے۔ حکومت کا ون ڈش پابندی کا فیصلہ کئی حوالوں سے قابل تعریف ہے جس کی شہریوں نے پرزور تائید کی ہے۔ ساتھ ہی انرجی کی بچت کے حوالے سے مارکیٹس اور شادی ہال جلد بند کیے جانے کا فیصلہ بھی سراہے جانے کے لائق ہے لیکن اس حوالے سے شہری اور تاجر برادری دو نظریات پر منقسم دکھائی دیتے ہیں۔
صائب ہو گا کہ کسی بھی قسم کا ابہام اور اعتراضات دور کرنے کے بعد فیصلے پر عملدرآمد کیا جائے تا کہ کسی جانب سے شکایت سامنے نہ آئے۔ وفاقی وزیر پانی و بجلی خواجہ آصف نے بھی سندھ حکومت کا سات بجے مارکیٹیں بند کرنے کے فیصلے کو درست قرار دیا ہے۔ مارکیٹیں جلد بند کرنے کا فیصلہ بجلی بچانے میں مددگار ثابت ہو گا۔
یہاں یہ بات قابل توجہ ہے کہ اس سے پیشتر جب مارکیٹیں جلد بند کرانے کا فیصلہ کیا گیا تھا تو ملک میں بجلی کا شدید بحران تھا لیکن اب تو بجلی کا بحران نہیں ہے، نیز انرجی کی بچت کے حوالے سے دیگر اقدامات کرنے بھی ازحد ضروری ہیں، خاص کر ہفتہ والے دن اسکول، بینک اور دیگر سرکاری دفاتر کی چھٹی ختم کرنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس طرح جمعہ سے ہی چھٹی کا ماحول بن جاتا ہے، اسکول بند ہونے سے تعلیمی نقصان جب کہ بینک کی بندش سے تجارتی سرگرمیاں بھی متاثر ہوتی ہیں، جلد مارکیٹس بند ہونے کے فیصلے پر عملدرآمد کے بعد مزید مشکلات درپیش ہونگی اس لیے ہفتہ کی چھٹی ختم کی جائے۔
نیز مذکورہ فیصلے کے تناظر میں یہ پہلو بھی مدنظر رکھا جائے کہ ورکنگ ویمن اور دن کے آفسز میں کام کرنیوالی اکثریت شام 6 بجے اپنے دفاتر سے فارغ ہوتی ہے، ان کے لیے جلد مارکیٹس بند کرنے کا فیصلہ یقینا مشکلات کا باعث بنے گا۔ فیصلے کے عملدرآمد میں شفافیت بھی یقینی بنائی جائے کیونکہ اس سے پیشتر 12 بجے شادی ہال بند ہونے کا فیصلہ بھی پولیس کی رشوت ستانی کے باعث ناکام دکھائی دیا۔ امید کی جانی چاہئے کہ یہ فیصلہ موثر طور پر نافذ کیا جائے گا۔