الیکشن کمیشن، کراچی میں نئی حلقہ بندی پر متحدہ کا اعتراض مسترد

نمائندہ ایکسپریس  جمعـء 21 دسمبر 2012
نئی مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کرنا انتخابات سے قبل دھاندلی ہوگی، مقصد برادریوں میں تصادم کرانا ہے، فاروق ستار، صرف کراچی میں اقدام کا غلط تاثر جائیگا، رہنماپی پی۔ فوٹو: فائل

نئی مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کرنا انتخابات سے قبل دھاندلی ہوگی، مقصد برادریوں میں تصادم کرانا ہے، فاروق ستار، صرف کراچی میں اقدام کا غلط تاثر جائیگا، رہنماپی پی۔ فوٹو: فائل

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے انتخابات سے قبل کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) کے تحفظات اور اعتراض مسترد کر تے ہوئے واضح کیا ہے کہ کراچی میں حلقہ بندیوں سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کریں گے، نئی حلقہ بندیوں کے لیے قانون کو مدنظر رکھا جائے گا۔

دوسریجانب ایم کیو ایم کے مرکزی رہنما فاروق ستار نے کہا ہے کہ نئی مردم شماری کے بغیر حلقہ بندیاں کرنا انتخابات سے قبل دھاندلی ہوگی، اس کا مقصد ایک برادری کا دوسری برادری سے تصادم کرانا ہے۔ جمعرات کوانتخابات سے قبل کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کیلیے چیف الیکشن کمشنر فخرالدین جی ابراہیم کی زیرصدارت اہم اجلاس ہوا جس میں پیپلز پارٹی، مسلم لیگ( ن)، متحدہ قومی مووومنٹ،مسلم لیگ( ق)، جماعت اسلامی، عوامی نیشنل پارٹی، جے یو آئی سمیت 15  بڑی سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے شرکت کی۔ اجلاس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں آئندہ عام انتخابات سے قبل کراچی میں نئی حلقہ بندیوں پر سیاسی رہنمائوں سے تجاویز لی گئیں۔

اجلاس کے دوران ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کراچی میں حلقہ بندیوں کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرانا نا انصافی ہے، ایک شہر میں حلقہ بندیاں کرانے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ اس پر الیکشن کمیشن نے اجلاس میں موجود رہنمائوں سے رائے طلب کی توسب خاموش رہے تاہم پیپلز پارٹی کے رہنما تاج حیدر نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ملکی حالات اس سمت جا رہے ہیں کہ الیکشن میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ پورے ملک سے حلقہ بندیوں کے اعتراضات کی درخواستیں موجود ہیں، صرف کراچی میں حلقہ بندیوں سے غلط تاثر جائے گا۔

02

تاہم الیکشن کمیشن نے ایم کیو ایم کے تحفظات مسترد کرتے ہوئے اس بات کا اعلان کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرائی جائیں گی۔ ایم کیو ایم اور پیپلز پارٹی کے علاوہ اجلاس میں موجود تمام سیاسی جماعتوں کے رہنمائوں نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد ہونا چاہیے، عدالت نے یہ فیصلہ وسیع تر مفاد میں کیا ہے۔ الیکشن کمیشن آف پاکستان نے تمام سیاسی جماعتوں سے نئی حلقہ بندیوں پر ایک ہفتے میں تحریری تجاویز مانگی ہیں جس کے بعد ان کا تجزیہ کر کے حلقوں کا اعلان کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے فاروق ستار نے کہا کہ الیکشن کمیشن سپریم کورٹ میں اپنے تحریری موقف سے دبائو میں آ کر صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرا رہا ہے اور اپنے پہلے موقف سے پسپائی اختیار کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ صرف کراچی میں نئی حلقہ بندیاں کرنا آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے، ایک مخصوص جماعت کو دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ ثنا نیوزکے مطابق ایم کیو ایم کے علاوہ تمام جماعتوں نے سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق کراچی میں نئی حلقہ بندیوں کی حمایت کی ہے۔ اس معاملے پر اجلاس میں شریک پیپلز پارٹی کے نمائندوں نے بھی ملے جلے موقف کا اظہار کیا تھا۔

اجلاس میں پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے سربراہ محمود خان اچکزئی، مسلم لیگ (ن) کے اقبال ظفر جھگڑا، متحدہ کے ڈاکٹر فاروق ستار، جماعت اسلامی کراچی کے نائب امیر عارف سلطان، پیپلز پارٹی سندھ کے سیکریٹری جنرل تاج حیدر اور دیگر رہنمائوں نے شرکت کی۔ چیف الیکشن کمشنر نے کہا کہ کراچی میں نئی حلقوں بندیوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے پر عملدر آمد کرایا جائے گا اور ہر کام آئین کے مطابق ہوگا۔ انھوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں نے الیکشن کمیشن کو بھرپور تعاون کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس حوالے سے صرف ایم کیو ایم کے اعتراضات بدستور برقرار ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔