جھوٹے مقدمات کو قابل تعزیر جرم بنانے، چوری اور فراڈ کی سزا بڑھانے کا بل قومی اسمبلی میں پیش

غلام نبی یوسفزئی  منگل 27 دسمبر 2016
جھوٹا مقدمہ درج کرانے یا غلط معلومات فراہم کرنے والے کو7 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ فوٹو: فائل

جھوٹا مقدمہ درج کرانے یا غلط معلومات فراہم کرنے والے کو7 سال تک قید کی سزا دی جا سکے گی۔ فوٹو: فائل

اسلام آباد: وزار ت قانون نے جھوٹے مقدمات کی حوصلہ شکنی اور لین دین میں شفافیت کے لیے تعزیرات پاکستان میں ترمیم کا فیصلہ کرتے ہوئے مجوزہ بل منظوری کے لیے قومی اسمبلی میں پیش کردیا۔

مجوزہ بل میں جھوٹے مقدمات کے اندراج اور مخالف کو نقصان پہنچانے کی غرض سے سرکاری اہلکاروں کو غلط معلومات فراہم کرنا قابل تعزیرجرم بنادیا گیا ہے، اگرجھوٹے مقدمے یا غلط معلومات کے نتیجے میں بننے والے مقدمے میں زیادہ سے زیادہ سزا موت مقرر ہو تواس صورت میں جھوٹا مقدمہ درج کرانے یا غلط معلومات فراہم کرنے والے کو7سال قید کی سزا ہوگی، جن مقدمات میں سزا عمر قید مقرر ہے اس میں جھوٹے سائل یا جان بوجھ کرغلط معلومات فراہم کرنے والے کو 5 سال قید جبکہ دیگر مقدمات میں جرم میں مقرر سزا کی ایک چوتھائی سزا ملے گی۔

چوری کے لیے سزا 3 سال قید یا جرمانے یا دونوں سے بڑھا کر 5 سال قید یا جرمانہ یا دونوں کردیا گیا ہے۔ دھوکا دہی، جعلسازی اور بے ایمانی کے مقدمات میں سزا کی حد7 سال سے بڑھا کر 10 سال کرتے ہوئے کہا گیا کہ جعلساز کی سزا 7سال سے کم نہیں ہوگی۔

مجوزہ ترمیم کے تحت چیک ڈس آنر ہونے کی صورت میں فوری مقدمہ درج نہیں ہوسکے گا بلکہ متاثرہ شخص ملزم کو ادائیگی کے لیے نوٹس دے گا، 10دن کے اندر ادائیگی نہ ہونے کی صورت میں مخالف فریق کے خلاف مقدمہ درج ہوسکے گا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔