چیف الیکشن کمشنر کا صائب فیصلہ

چیف الیکشن کمشنر اپنے اقدامات سے یہ درست ثابت کر رہے ہیں کہ وہ الیکشن منصفانہ اور شفاف کرانے کے لیے کوشاں ہیں


Editorial February 07, 2013
کراچی میں قائم ہر پولنگ اسٹیشن پر ایک فوجی اہلکار موجود ہوگا، فخر الدین جی ابراہیم۔ فوٹو : فائل

چیف الیکشن کمشنر جسٹس (ر) فخر الدین جی ابراہیم نے بدھ کو ایک اجلاس میں دو ٹوک انداز میں واضح کر دیا کہ حکومت کو کسی بھی صورت میں ملازمتوں کے حوالے سے کھلی چھٹی نہیں دی جائے گی ۔البتہ سپریم کورٹ' ہائیکورٹس' فیڈرل پبلک سروس کمیشن' چاروں صوبائی پبلک سروس کمیشن سمیت آئینی اداروں پر کوئی پابندی نہیں ہے۔ اجلاس سے متعلق بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری الیکشن کمیشن نے کہا کہ سرکاری ملازمتوں پر پابندی کے بارے میں وزیر قانون نے تین روز قبل تحریری تجاویز دی تھیں۔ گزشتہ کچھ عرصہ سے الیکشن کمیشن کی جانب سے سرکاری ملازمتوں پر پابندی عائد کرنے کے بعد حکومت نے الیکشن کمیشن کو درخواست دی کہ بھرتیوں پر پابندی اٹھا لی جائے مگر الیکشن کمیشن نے حکومت کی درخواست رد کر دی۔

درخواست رد ہونے کے بعد بھی حکومتی حکام کوشاں رہے کہ الیکشن کمیشن کو کسی طرح اس امر پر قائل کر لیا جائے مگر اب ایک بار پھر چیف الیکشن کمشنر نے حکومتی موقف کو تسلیم کرنے سے انکار کرتے ہوئے ملازمتوں پر پابندی کا اپنا فیصلہ برقرار رکھا ہے۔ ہمارا ہاں یہ ریت چلی آ رہی ہے کہ حکومتیں انتخابات قریب آتے ہی اپنے حامیوں میں ملازمتیں دھڑا دھڑ بانٹنے اور ان کے حلقوں میں ترقیاتی کاموں کا سلسلہ شروع کر کے عوامی ہمدردیاں سمیٹ کر اپنا ووٹ بینک بڑھانے کی کوشش کرتی ہیں۔ اسی لیے ہر انتخابات کے موقع پر اپوزیشن حکومت پر پری پول دھاندلی کا الزام لگا کر طوفان کھڑا کر دیتی اور انتخابی نتائج کو انجینئرڈ قرار دے کر اسے تسلیم کرنے سے انکار کر دیتی ہے۔ یہی سبب ہے کہ اپوزیشن حکومت پر دھوکہ دہی سے جیتنے کا الزام دھرتے ہوئے اس کے لیے مشکلات پیدا کرنا شروع کر دیتی ہے۔

چونکہ الیکشن کمشنر شفاف اور منصفانہ الیکشن کرانے کا عزم بار بار دہرا رہے ہیں لہٰذا انھوں نے ماضی کی ان تمام تلخیوں اور مسائل ہی کو سامنے رکھتے ہوئے انتخابات کے قریب ملازمتوں پر پابندی عائد کرتے ہوئے درست سمت قدم اٹھایا ہے تاکہ اپوزیشن کے ہاتھ اسے انجینئرڈ الیکشن قرار دینے کا بہانہ نہ آ سکے۔ موجودہ حکومت کو اس بات پر فخر ہے کہ اس نے اپنی پانچ سالہ جمہوری مدت پوری کر کے پاکستان کی سیاسی تاریخ میں ایک ریکارڈ قائم کیا ہے۔ حکومت کو جب پانچ سال کا بھرپور موقع ملا تو اس نے اس عرصے میں شہریوں کو بلا امتیاز بڑے پیمانے پر ملازمتیں کیوں نہیں دیں،تب اسے کس بات کا انتظار تھا اور اب وہ حکومت کی آئینی مدت ختم ہونے کا اعلان ہوتے ہی ملازمتوں کی بندر بانٹ کے لیے کیوں مصر ہے؟ بعض حلقے الزام لگا رہے ہیں کہ حکومت اپنے حامیوں میں ملازمتیں بانٹ کر زیادہ سے زیادہ ووٹ حاصل کرنا چاہتی ہے۔

اگر حکومت نے اپنے پانچ سالہ دور میں ملازمتیں دے کر عوام کی خدمت کی ہے تو پھر اسے پریشانی کیا ہے اور اپنی حکومت کے آخری دنوں میں چند ہفتوں کی پابندی پر وہ اتنی چراغ پا کیوں ہے؟ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار متفقہ الیکشن کمیشن تشکیل دیا گیا ہے اور چیف الیکشن کمشنر کی دیانت داری بھی کسی شک و شبہ سے بالاتر ہے۔ چیف الیکشن کمشنر بھی اپنے اقدامات سے یہ درست ثابت کر رہے ہیں کہ وہ الیکشن منصفانہ اور شفاف کرانے کے لیے کوشاں ہیں۔ امید ہے حکومت بھی اس سلسلے میں الیکشن کمیشن سے ہر ممکن تعاون کرے گی۔

مقبول خبریں