یہ مصنوعی کھال ’’محسوس‘‘ بھی کرسکتی ہے

ویب ڈیسک  پير 18 ستمبر 2017
اس کھال سے لیس روبوٹک ہاتھ نے پانی کی گرمی یا ٹھنڈک کا صرف چھو کر پتا چلالیا۔ (فوٹو: یونیورسٹی آف ٹیکساس)

اس کھال سے لیس روبوٹک ہاتھ نے پانی کی گرمی یا ٹھنڈک کا صرف چھو کر پتا چلالیا۔ (فوٹو: یونیورسٹی آف ٹیکساس)

ہیوسٹن: انسان کےلیے کسی بھی چیز کو چھو کر اس کی سختی، نرمی، درجہ حرارت اور دوسری ظاہری خصوصیات کے بارے میں محسوس کرنا معمول کی بات ہے لیکن یہ پہلا موقعہ ہے جب سائنسدانوں نے برقی آلات سے لیس ایک ایسی مصنوعی کھال تیار کرلی ہے جو مستقبل میں روبوٹس کو بھی انسان کی مانند چھو کر محسوس کرنے کے قابل بناسکے گی۔

تحقیقی مجلے ’’سائنس ایڈوانسز‘‘ میں شائع شدہ رپورٹ کے مطابق یونیورسٹی آف ہیوسٹن میں اسسٹنٹ پروفیسر کنجیانگ یو اور ان کے ساتھیوں نے کی تیار کردہ یہ کھال خاص قسم کی سلیکان پولیمر (پی ڈی ایم ایس) اور نینومیٹر پیمانے والی تاروں کو انتہائی مہارت اور نفاست سے یکجا کرتے ہوئے تیار کی گئی ہیں۔

آسانی کےلیے ہم اسے ایک ایسا ربڑ کہہ سکتے ہیں جس میں موجود برقی آلات بھی اتنے لچک دار ہیں کہ اپنی اصل جسامت سے 50 فیصد زیادہ پھیلائے جانے کے باوجود بھی وہ اپنا کام بخوبی کرتے رہتے ہیں؛ اور چھوڑے جانے پر بھی ان کی کارکردگی برقرار رہتی ہے۔

تجربات کے دوران یہ کھال ایک روبوٹک ہاتھ پر چڑھائی گئی جس نے ایک گلاس کو چھو کر اس کا درجہ حرارت محسوس کیا اور درست طور پر بتایا کہ وہ سرد ہے یا گرم۔ علاوہ ازیں کمپیوٹر پروگرام کی مدد سے اس روبوٹک ہاتھ کو امریکن سائن لینگویج (اشاروں کی امریکی زبان) بھی سکھائی گئی جس کا عملی مظاہرہ اس نے بڑی کامیابی سے کیا۔

خاص بات یہ ہے کہ اس کھال کی تیاری پر خاصی کم لاگت آئی ہے جبکہ اسے بڑے پیمانے پر بھی آسانی سے تیار کیا جاسکے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ مستقبل میں روبوٹس کےلیے حقیقی انسانی کھال سے قریب تر کھال تیار کی جاسکے گی جو انہیں ارد گرد کے ماحول کو چھو کر محسوس کرنے کے قابل بھی بنائے گی۔

دوسری جانب یہی مصنوعی کھال ایسے مصنوعی اعضاء کی تیاری میں بھی استعمال کی جاسکے گی جو معذور افراد میں حرکت کے ساتھ ساتھ چھونے کی حس بھی بحال کرسکیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔