کیسینی خلائی جہاز 20 سال بعد سیارہ زحل سے ٹکراگیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 16 ستمبر 2017
1997 میں زمین سے سیارہ زحل کیجانب بھیجا جانے والا خلائی جہاز کیسینی 20 سالہ مشن کے بعد آخرکار اس سے ٹکراگیا اور اپنے سفر کےدوران اس نے 5 ارب میل کا فاصلہ طے کیا اور چار لاکھ سے زائد تصاویر ہمیں بھیجیں۔ اس تصویر میں کیسنی خلائی جہاز زحل کے قریب دکھائی دے رہا ہے جسے ایک مصور نے بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ناسا جیٹ پروپلشن لیبارٹری

1997 میں زمین سے سیارہ زحل کیجانب بھیجا جانے والا خلائی جہاز کیسینی 20 سالہ مشن کے بعد آخرکار اس سے ٹکراگیا اور اپنے سفر کےدوران اس نے 5 ارب میل کا فاصلہ طے کیا اور چار لاکھ سے زائد تصاویر ہمیں بھیجیں۔ اس تصویر میں کیسنی خلائی جہاز زحل کے قریب دکھائی دے رہا ہے جسے ایک مصور نے بنایا ہے۔ فوٹو: بشکریہ ناسا جیٹ پروپلشن لیبارٹری

کیلیفورنیا: نظامِ شمسی کے خوبصورت حلقوں والے سیارہ زحل کی جانب بھیجا جانے والا خلائی جہاز کیسینی آج اس سیارے سے ٹکرایا گیا ہے اور اس سے قبل سیارہ زحل کی ایسی تصاویر روانہ کی ہیں جو اس سے قبل نہیں دیکھی گئی تھیں۔

جعمے کے روز ایسٹرن ٹائم کے مطابق صبح 7 بج کر 55 منٹ اور پاکستانی وقت کے مطابق شام 4 بج کر 55 منٹ پر کیسینی خلائی جہاز اپنے آخری سفر پر روانہ ہوا کیونکہ اسی وقت کیسینی کے سگنل آنا بند ہوگئے تھے اور اس کے بعد خلائی جہاز کا کوئی سگنل موصول نہیں ہوا۔

یہ سب کچھ منصوبے کے تحت کیا گیا اور کیسینی گیسی سیارے کی کثیف فضا میں داخل ہونے کے بعد ایک شہابِ ثاقب کی طرح جل کر راکھ ہوگیا۔ کیسینی مشن کو1997 میں بطورِ خاص زحل کی جانب بھیجا گیا تھا اور اس نے اپنے سفر میں زحل کی حیرت انگیز معلومات اور بہترین تصاویر روانہ کی تھیں۔

کیسینی زمین کی جانب سے زحل کے مدار میں بھیجا جانے والا واحد خلائی جہاز ہے جس نے اس کی بہترین تصاویر، اس کے سیارچوں (چاند) کی تفصیلات اور دیگر معلومات فراہم کی ہیں۔ ان میں سب سے اہم دریافت ٹائٹن اور اینسلیڈس چاندوں پر موجود سمندروں کی دریافت ہے اور یہ بھی کہ شاید وہاں زندگی موجود ہوسکتی ہے۔

اپنے سفر کے اختتام پر کیسینی نے جمعرات کو اپنی آخری تصویر بھیجی تھی اور زحل کی فضا میں گم ہوتے ہوئے اس کی حیرت انگیز تصویراہلیانَ ارض کے نام کی تھیں۔

ناسا کی جانب سے کیسینی کے پروگرام مینیجر ارل میز نے اس کا باضابطہ اعلان کرتے ہوئے کہا ’یہ ایک غیرمعمولی مشن تھا، جس کی ٹیم اور خود مشن بھی غیرمعمولی تھا اور اب میں اس کے خاتمے کا اعلان کرتا ہوں۔‘ اس اہم موقعے پر کیسینی پر کام کرنے والے 1500 سے زائد سائنسداں، انجینیئر اور ملازمین موجود تھے جن میں سابقہ ملازمین بھی شامل تھے۔

آخری وقت میں کیسینی خلائی جہاز نظامِ شمسی کے دوسرے سب سے بڑے سیارے زحل کی فضا میں 76 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے داخل ہوا اور جل کر راکھ ہوگیا۔ ناسا نے اس موقع کو ’’گرینڈ فنالے‘‘ (عظیم اختتام) کا نام دیا۔ کیسینی سیارہ زحل کے دو حلقوں کے درمیان موجود خلا سے بھی دو مرتبہ گزرا اور وہاں کی بیش قیمت تفصیلات پیش کیں۔ اپنی تباہی سے قبل کیسینی کا ایندھن کم ترین سطح پر تھا کیونکہ وہ گزشتہ 13 برس سے زحل کا جائزہ لے رہا تھا جبکہ وہاں تک پہنچنے میں بھی اسے بہت وقت لگا تھا اور وہ 2004 میں زحل کے قریب جاکر اس کے گرد مدار میں چکر کاٹنے والا واحد خلائی جہاز بن گیا ہے۔ یورپی خلائی جہاز ہائیجنز 2005 میں اس کے چاند ٹائٹن سے ٹکرایا تھا۔

اپنے پورے سفرمیں کیسینی نے قریباً 5 ارب میل کا سفر طے کیا اور ساڑھے چار لاکھ سے زائد تصاویر زمین پر روانہ کیں۔ اس خلائی جہاز کی تیاری میں 27 ممالک نے حصہ لیا تھا۔

ذیل میں ہم کییسینی کی آخری یادگار تصاویر پیش کررہے ہیں۔ پہلے آخری تصاویر میں سے ایک دیکھئے۔

یہ  زحل کے حلقے کی آخری تصویر ہے جبکہ سب سے نیچے والی تصویر کے بعد کیسینی خاموش ہوگیا اور یہ زحل کی فضا کی تصویر بھی ہے۔

 

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔