اے ٹی ایم کارڈز کے انتہائی اہم راز

ویب ڈیسک  پير 16 اکتوبر 2017
بہت کم لوگ اے ٹی ایم کارڈز کے چھپے راز جانتے ہیں،فوٹو: فائل

بہت کم لوگ اے ٹی ایم کارڈز کے چھپے راز جانتے ہیں،فوٹو: فائل

کراچی: بینک کارڈز کا روز مرہ زندگی میں استعمال عام ہے، بلوں کی ادائیگی ہویا اے ٹی ایم مشین سے پیسے نکالنے ہوں، عموماً بینک کارڈز کا استعمال ہی کیا جاتا ہے لیکن  بہت کم لوگ اے ٹی ایم کارڈز کے راز جانتے ہیں۔

کارڈ پر درج نمبرز:

اکثر بینک کارڈز 16ہندسوں پر مشتمل ہوتے ہیں لیکن بعض کارڈز پر 19 عدد بھی ہوتے ہیں۔ اس میں سب سے پہلا نمبر کارڈ کی شناخت کے لیے استعمال ہوتا ہے۔ اگر کارڈ پر لکھا پہلا نمبر 4 ہے تو اس کا مطلب یہ ویزا کارڈ ہے اور اگر 5 نمبر لکھا تو یہ ماسٹر کارڈ کی پہچان ہے۔ اگلے 5 نمبرز متعلقہ بینک کو ظاہر کرتا ہے جب کہ آگے 9 نمبرز بینک اکاونٹ کے بارے میں ہیں جو کہ بینک کارڈ کا اجرا کرتا ہے۔ یہ 9نمبرز دراصل بینک حاصل کردہ کارڈ کے مالک کی شناخت کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

الٹراوائلٹ (UV):

یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ بینک کارڈز کواسی طرح محفوظ بنایا گیا ہے جس طرح کرنسی نوٹوں کے اصلی  ہونے کی کچھ مخصوص علامات  رکھی جاتی ہیں۔ ویزا کارڈ پر الٹرا وائلٹ روشنی پرمبنی “V” دکھائی دیتا ہے جب کہ ماسٹرکارڈ پر”M”اور امریکی کارڈ پر چیل بنی نظر آتی ہے۔

تصدیقی کوڈ:

بینک کارڈ کے پچھلے حصے میں 3 ہندسوں کا ایک سیکورٹی کوڈ درج ہوتا ہے۔ CVV کوڈ VISA کارڈ کے لیے ہے جب کہ CVC کوڈ MASTER کارڈ کے لیے ہوتا ہے۔ ان دونوں کارڈز میں CV کا مطلب CARD VERIFICATION ہے۔ یہ کوڈ کارڈ کی تصدیق کے لیے استعمال ہوتا ہے۔

بینک کارڈز استعمال کرنے کی احتیاطی تدابیر:

اگر آپ انٹرنیٹ سے آن لائن کوئی چیز خرید رہے ہیں تو یہ بات لازماً مدنظر رکھیں کہ متعلقہ ویب سائٹ محفوظ ہے۔ ویب سائٹ کے ایڈریس سے پہلے https لکھا نظر آئے تو یہ محفوظ ویب سائٹ کی پہچان ہے۔

ہمیشہ اپنے کارڈ کی حساس معلومات کو یاد رکھیں، مثلاً PIN اورCVV نمبرز ذہن نشین کرلیں۔ کسی غیر بھروسہ مند شخص کو اپنا کارڈ نہ دیں خصوصاً عوامی مقامات پر کارڈ کے نمبرز پر گفتگو سے گریز کریں۔

اگر آپ پیسے نکالنے کے لیے اے اٹی ایم مشین کا رخ کریں تو اس بات اطیمنان کرلیں کہ مشین کے کی بورڈ پر اضافی کیمرے یا اس جیسا کچھ اور تو موجود نہیں جو آپ کا پن کوڈ چوری کرنے کا سبب بن جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔