ZURICH:
اقوام متحدہ نے غزہ میں اسرائیلی بربریت اور جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے کمیشن قائم کردیا جبکہ اسرائیل نے روایتی ہٹ دھرمی کا مظاہرہ کرتے ہوئے کمیشن کے قیام کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق غزہ میں جنگی جرائم کے حوالے سے اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے 3 رکنی کمیشن تشکیل دے دیا گیا جس کی سربراہی عالمی قوانین کے ماہر کینیڈین پروفیسر ولیم اسکیباس کریں گے جبکہ ٹیم کے دیگر ارکان میں اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہر ڈوڈو ڈینی اور برطانوی نژاد لبنانی خاتون وکیل ایمل الا مدین شامل ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق تحقیقاتی کمیشن غزہ میں اسرائیلی فوجی آپریشن کے دوران ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے علاوہ جنگی جرائم کی تحقیقات کرے گا جبکہ کمیشن مارچ 2015 میں تحقیقاتی رپورٹ ہیومن رائٹس کونسل کے سامنے پیش کرے گا۔
دوسری جانب حماس کے ترجمان سمیع ابو زہری نے اقوام متحدہ کی جانب سے جنگی جرائم کی تحقیقات کے لئے کمیشن کے قیام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ میں اسرائیل کی جانب سے 4 ہفتوں تک بمباری کی شفاف تحقیقات کی جائے اور جتنا جلدی ممکن ہوسکے جنگی جرائم کی تحقیقات مکمل کی جائیں۔ ادھر اسرائیل نے تحقیقاتی کمیشن کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسرائیل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کا ممبر نہیں اس لئے خدشہ ہے کہ اسرائیل کے خلاف جانبدار تحقیقات کی جائیں گی۔
واضح رہے کہ غزہ میں 8 جولائی سے شروع ہونے والی اسرائیلی بربریت کے دوران اب تک ایک ہزار 900 سے زائد فلسطینی شہید اور 10 ہزار سے قریب زخمی ہوچکے ہیں جبکہ حماس کی جوابی کارروائی میں 67 اسرائیلی فوجی بھی مارے گئے ۔