سوشل میڈیا کی بااثرمسلم شخصیات میں سلمان خان پہلے اورعاطف اسلم 18ویں نمبرپر

ویب ڈیسک  پير 6 نومبر 2017
عاطف اسلم نے سوشل میڈیا کی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں 18 واں نمبر حاصل کیا ہے؛فوٹوفائل

عاطف اسلم نے سوشل میڈیا کی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں 18 واں نمبر حاصل کیا ہے؛فوٹوفائل

رائل اسلامک اسٹریٹجک سینٹر کی جانب سےشائع کیے جانے والے میگزین ’’دی مسلم 500‘‘ نےسماجی رابطوں کی ویب سائٹس ٹوئٹر، فیس بک اور انسٹاگرام پر راج کرنے والی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست جاری کی ہے جس میں اداکار سلمان خان پہلے اور باکستانی گلوکار عاطف اسلم 18 ویں نمبرپربراجمان ہیں۔

’’دی 500 موسٹ انفلوئینشل مسلم‘‘جسے ’’دی مسلم500‘‘بھی کہا جاتا ہے ہر سال دنیا بھر کی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست جاری کرتا ہے۔ اس فہرست کا مقصد ان شخصیات کو منظر عام پر لانا ہے جنہوں نے کم عرصے میں غیر معمولی کامیابی حاصل کی۔ یہ فہرست مختلف کیٹگریز میں تقسیم ہوتی ہیں جیسے سیاسی اور مالی طور پر یاسوشل میڈیا پر مقبول ہونے والی بااثر مسلم شخصیات وغیرہ۔

’’دی  مسلم500‘‘میگزین نے 2018 کے لیے سوشل میڈیا پر شہرت حاصل کرنے والی مسلم شخصیات کی فہرست مرتب کی ہے۔ فہرست میں سوشل میڈیا کی بااثر شخصیات میں بالی ووڈ اداکار سلمان خان کا پہلا نمبر ہے۔

دوسرے نمبر پر برطانوی گلوکار زین ملک  شامل ہیں۔

سوشل میڈیا پر مقبول رہنے والی تیسری بااثر مسلم شخصیت جرمن فٹبالر میسوت اوزیل  ہیں۔

چوتھے نمبر پر بالی ووڈ کنگ شاہ رخ خان کانام آتا ہے۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والےمصنف اور اسکالر محمد الرافع فہرست میں پانچویں نمبر پر براجمان ہیں۔

مصری شہری مصطفیٰ ہوسنے نے فہرست میں چھٹا نمبر حاصل کیا ہے، مصطفیٰ دین اسلام کی تبلیغ کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

سعودی عرب سے تعلق رکھنے والے احمد الشوغیری ساتویں نمبر پر ہیں۔

آسکر ایوارڈ یافتہ بھارتی موسیقار اللہ رکھا رحمان المعروف اے آر رحمان نے فہرست میں آٹھواں نمبر حاصل کیا ہے۔

مصر کے سرگرم رہنما عمار خالد فہرست میں نویں نمبرپرہیں۔

بالی ووڈ میں مسٹر پرفیکشنسٹ کے نام سے مشہور اداکار عامر خان نے فہرسے میں دسواں نمبر حاصل کیا ہے۔

پاکستانی گلوکاراور اداکارعاطف اسلم نے سوشل میڈیا کی بااثر مسلم شخصیات کی فہرست میں 18 واں نمبر حاصل کیا ہے۔

جب کہ ترک صدررجب طیب اردگان اس فہرست میں 20 ویں نمبر پر براجمان ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔