- امریکا میں چاقو بردار شخص کے حملے میں 4 افراد ہلاک اور 5 زخمی
- آئی پی ایل؛ ’’پریتی زنٹا نے مجھے اپنے ہاتھوں سے پراٹھے بناکر کھلائے‘‘
- اسلام آباد میں ویزا آفس آنے والی خاتون کے ساتھ زیادتی
- اڈیالہ جیل میں عمران خان سمیت قیدیوں سے ملاقات پر دو ہفتے کی پابندی ختم
- توانائی کے بحران سے نمٹنے میں پاکستان کی مدد کرنا ترجیح میں شامل ہے، امریکا
- ہائیکورٹ کے ججزکا خط، چیف جسٹس سے وزیراعظم کی ملاقات
- وزیر اعلیٰ پنجاب کا مسیحی ملازمین کیلیے گڈ فرائیڈے اور ایسٹر بونس کا اعلان
- سونے کی عالمی ومقامی قیمتوں میں اضافہ
- بلوچستان : بی ایل اے کے دہشت گردوں کا غیر ملکی اسلحہ استعمال کرنے کا انکشاف
- سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن کی زیرصدارت محکمہ ٹرانسپورٹ کا اعلیٰ سطح اجلاس
- قومی ٹیم کی کوچنگ؛ جیسن گلیسپی نے اہم فیصلہ کرلیا
- پشاور؛ صوبائی وزیر و دیگر کے نام ای سی ایل سے نکالنے کیلیے حکومت سے جواب طلب
- سوئی ناردرن کی گیس قیمتوں میں اضافے پر وضاحت
- کراچی؛ اورنج اور گرین لائن کو جوڑنے کے لئے شٹل سروس شروع کرنے کا فیصلہ
- قادیانی شہری ضمانت کیس؛ علماء سے 2 ہفتے میں تحریری رائے طلب
- سویلین ٹرائلز؛ سپریم کورٹ کی فوجی عدالتوں کو محفوظ شدہ فیصلے سنانے کی مشروط اجازت
- ایف بی آر سے کرپشن کے خاتمے کیلیے خفیہ ایجنسی کو ٹاسک دیدیا گیا
- کاکول ٹریننگ کیمپ؛ اعظم خان 2 کلومیٹر ریس میں مشکلات کا شکار
- اسٹاک ایکسچینج؛ 100 انڈیکس ملکی تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر پہنچ گیا
- بجلی ایک ماہ کیلیے 5روپے فی یونٹ مہنگی کر دی گئی
آفتاب احمد خانزادہ
اپنی شخصیت کوکیسے سمجھا جائے؟
بنیادی طور پر شخصیت کی چھ قسمیں ہوتی ہیں، ہم میں سے ہرشخص دوسروں سے مختلف ہوتا ہے۔
سوالات درد سے چیخ رہے ہیں
اپنی نگاہیں آسمان کی طرف کرتے ہیں اور اس وقت تک اپنی نظریں نیچی نہ کریں، جب تک اپنے سوالوں کا ہمیں جواب نہ ملے۔
خود کو پہچانیے
قدیم یونانی دانشوروں اور فلسفیوں نے دنیا کو زندگی کی حقیقتوں اور سچائی سے روشناس کروایا۔
زندگی صرف آج کے دن میں ہے
ہم سب اس وقت دو ابدیتوں کے مقام اتصال پر کھڑے ہیں ہمارے ایک طرف لامحدود ماضی ہے جو ازل سے جاری ہے۔
ہم تبدیلی کے سامنے خود رکاوٹ ہیں
قدیم ہندوستانی داناؤں کا کہنا تھا کہ ہم پر پہلی ذمے داری ہمارے سماج کی ہوتی ہے پھر خاندان کی اور آخر میں ہماری اپنی۔
کیا یہ سب روپے کھاتے ہیں!
کہتے ہیں جتنی گالیاں یہ سب دے سکتے ہیں، مجھے دیتے ہیں اور میں بے شرموں ، بے حسوں کی طرح سب کچھ سنتا رہتا ہوں۔
12خرابیوں کے بھوت
وحشت ناک بات یہ ہے کہ ان کے ایجنڈے کی کامیابی میں روز بروز اضافہ ہوتا ہی چلا جارہا ہے۔
پریشانی حالات سے نہیں، خیالات سے ہوتی ہے
ذہن میں رہے پریشانیاں انسان کے جسم کے تمام نظاموں کو تہہ و بالا کرکے رکھ دیتی ہیں۔
جبر کی کہانی کبھی نہیں مرتی
ہمارے سماج میں جبر سے مرنے والوں کی تعداد ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں ہے وہ سب انسان بے وقت ، بے موت مار دیے گئے۔