حکومت سے معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک نے دھرنا ختم کردیا

ویب ڈیسک  پير 27 نومبر 2017

اسلام آباد: وفاقی حکومت سے معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک یارسول اللہ نے فیض آباد انٹرچینج سے دھرنا ختم کردیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق پاک فوج کے اعلیٰ افسر میجر جنرل فیض حمید کی موجودگی میں وفاقی حکومت اور دھرنا قائدین کے درمیان 6 نکاتی معاہدہ طے پاگیا، حکومت کی جانب سے وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا اور تحریک لبیک کی جانب سے خادم حسین رضوی، پیر افضل قادری اور وحید نور نے دستخط کیے۔ معاہدے پر میجر جنرل فیض حمید کے بھی دستخط موجود ہیں۔

معاہدے کے تحت وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی سے وزیر قانون زاہد حامد کا استعفیٰ منظور کرلیا، معاہدے کی رو سے تحریک لبیک یارسول اللہ کی جانب سے زاہد حامد کے خلاف کوئی فتویٰ جاری نہیں کیاجائےگا۔ ختم نبوت کے حلف نامے میں ترمیم کے ذمہ داروں کے تعین کے لیے راجا ظفر الحق کی سربراہی میں تشکیل دی گئی کمیٹی کی رپورٹ 30 روز میں جاری کی جائے گی۔ حکومت دھرنے کے دوران ملک بھر سے گرفتار کئے گئے تمام کارکنوں کے خلاف 3 دن میں مقدمات ختم کرکے انہیں بری کرے گی اور رہنماؤں کی نظر بندی ختم کرے گی۔

یہ بھی پڑھیں: وزیر قانون زاہد حامد نے عہدے سے استعفی دے دیا

معاہدے کی رو سے وفاقی حکومت تحریک لبیک یارسول اللہ کے قائدین کو اعتماد میں لے کر ایک تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دے گی جو30 دن میں 25 نومبر کو ہونے والے آپریشن کے ذمہ داروں کا تعین کرے گی اور کمیٹی کی سفارشات کی روشنی میں ملوث افسران اور اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا جائے گا۔ دھرنے کے آغاز سے اختتام تک املاک کا جو بھی نقصان ہوا ہے اس کا ازالہ وفاقی حکومت کرے گی۔

معاہدہ طے پانے کے بعد تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے فیض آباد سمیت ملک بھر میں رہنماؤں اور کارکنوں کو ہدایت کی کہ وہ اپنے اپنے گھروں کو لوٹ جائیں۔ خادم حسین رضوی کا کہنا تھا کہ رانا ثناء اللہ کے معاملے پر علماء و مشائخ کی کمیٹی قائم کردی گئی ہے، رانا ثناء اللہ علماء ومشائخ کے سامنے پیش ہو کر اپنے بیان کی وضاحت کریں گے۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : حکومت اور دھرنا قیادت میں مذاکرات کامیاب

خادم حسین رضوی کے اعلان کے ساتھ ہی فیض آباد سمیت ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کردیئے گئے، جس کے ساتھ ہی وہاں تعینات پنجاب رینجرز، ایف سی اور پولیس کے اہلکاروں کی نفری بھی کم کردی گئی۔ اس موقع پر ڈی جی پنجاب رینجرز نے دھرنے کے مقام کا دورہ اور مظاہرین سے ملاقاتیں کی۔

فیض آباد انٹر چینج سے کنٹینر ہٹائے جانے کے بعد مقامی انتظامیہ نے فوری طور پر صفائی ستھرائی کا کام شروع کردیا جب کہ جڑواں شہروں کے درمیان ٹریفک رواں دواں ہوگیا، اس کے علاوہ راولپنڈی اسلام آباد کے درمیان 19 دن سے جاری میٹرو بس سروس بھی بحال ہوگئی۔

اس خبر کو بھی پڑھیں : اسلام آباد دھرنا؛ قیام امن کے لیے فوج طلب

دوسری جانب نمائندہ ایکسپریس کے مطابق 5 اور 6 نومبر کی درمیانی رات سے 26 نومبر کی رات تک دھرنے میں شریک 400 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا تھا ۔ جن میں سے 50 سے زائد افراد کے خلاف مقدمات میں انسداد دہشت گردی سمیت کئی دیگر دفعات شامل ہیں اور انہیں عدالت میں بھی پیش کیا جاچکا ہے اور وہ اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل میں موجود ہیں۔ وفاقی دارالحکومت کی انتظامیہ نے ان کارکنوں کی رہائی کے لیے حکمت عملی طے کرلی ہے تاہم ان کی رہائی عدالتی احکامات کی روشنی میں ہی عمل میں لائی جاسکے گی۔

واضح رہے کہ تحریک لبیک یارسول اللہ اور پاکستان سنی تحریک نے ختم نبوت سے متعلق حلف نامے میں تبدیلی کے خلاف دھرنا دے رکھا تھا، 25 نومبر کو حکومت نے دھرنا مظاہرین کو ہٹانے کے لیے طاقت کا استعمال کیا تھا جس میں 200 سے زائد زخمی ہوگئے تھے، آپریشن کے خلاف ملک بھر میں مظاہرے اور دھرنے ہونے کے علاوہ مسلم لیگ (ن) کے ورزا کے گھروں پر بھی دھاوا بولا گیا تھا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔