
سرمایہ دارانہ نظام کے عیار فلسفیوں نے بڑی احتیاط کے ساتھ اس قسم کے دن منانے کا اہتمام کیا ہے۔ غربت کے خلاف، بھوک اور افلاس کے خلاف، بے روزگاری کے خلاف دن منانے کا مقصد یہ ظاہر کرنا ہوتا ہے کہ سرمایہ داری کے سرپرست بھی ان ناانصافیوں کے خلاف آواز اٹھاتے ہیں۔ اس قسم کے دن مناکر عوام کو نفسیاتی طور پر یہ باور کرانے کی کوشش کی جاتی ہے کہ سرمایہ دارانہ نظام کی پروردہ حکومتیں عوام کے حقوق کی علمبردار اور عوام پر ہونے والے مظالم کے خلاف ہیں۔
اس حوالے سے سب سے پہلے اس حقیقت کو اجاگر کرنے کی ضرورت ہے کہ انسان کے بنیادی حقوق ہیں کیا؟ انسان کے بنیادی حقوق کے حوالے سے تقریر کی آزادی، تحریر کی آزادی، انجمن سازی کی آزادی وغیرہ کا نام لیا جاتا ہے اور ان آزادیوں کی خلاف ورزی پر انسانی حقوق کی تنظیمیں واویلا کرکے انسان کے اصل بنیادی حقوق کو پس پشت ڈالنے کی کوشش کرتی ہیں، جب کہ انسان کے اصل بنیادی حقوق میں سماجی مساوات، معاشی انصاف، طبقاتی نظام کا خاتمہ، دہرے نظام تعلیم جیسی لعنتوں کا خاتمہ بنیادی اہمیت کے حامل انسانی حقوق ہیں۔
زندہ رہنے کے حق کو انسان کا بنیادی حق تسلیم کیا جاتا ہے لیکن اس حق کو پروپیگنڈے کے لیے استعمال کرنے والے اس حقیقت کا جواب نہیں دیتے کہ ہر سال بھوک سے کتنے لاکھ لوگ موت کا شکار ہوتے ہیں، ہر سال دودھ سے محرومی کی وجہ سے کتنے شیرخوار بچے موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہر سال علاج سے محرومی کی وجہ سے کتنے لاکھ لوگ موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہر سال کتنے لاکھ حاملہ عورتیں زچگی کی سہولتوں کے فقدان کی وجہ سے زندگی سے ہاتھ دھو بیٹھتی ہیں، ہر سال بے روزگاری سے تنگ آکر خودکشی کرنے والوں کی تعداد کتنی ہوتی ہے، ہر سال غریب طبقات سے تعلق رکھنے والے فوجی جوان سرمایہ دارانہ نظام کے مفادات کے لیے لڑی جانے والی جنگوں میں کتنی تعداد میں موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں، ہر سال قومی مفادات کے تحفظ کے نام پر لڑی جانے والی جنگوں میں کتنے فوجی موت کا شکار ہوجاتے ہیں؟
یہ ایسے سوال ہیں جن کا جواب انسان کے بنیادی حقوق کا دن منانے والوں کو دینا چاہیے۔ زندہ رہنے کا حق تو انسان کے بنیادی حقوق میں شامل ہے لیکن زندہ رہنے کی تعریف کیا ہے؟ کیا نیم فاقہ کشی کی حالت میں زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق تسلیم کیا جاسکتا ہے؟ کیا دال روٹی پیاز روٹی کھا کر زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا دن بھر میں ایک وقت یا دو وقت روکھی سوکھی کھا کر زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا بھیک مانگ کر زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا چوری کرکے زندہ رہنے کو زندہ رہنے کے حق میں شمار کیا جاسکتا ہے؟
کیا جھونپڑیوں میں رہ کر زندگی گزارنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے۔ کیا لنڈا کے کپڑے پہن کر زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق مانا جاسکتا ہے؟ کیا علم سے محرومی اور جہل کی تاریکی میں زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے۔ کیا علاج سے محرومی کے ساتھ زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا وڈیروں، جاگیرداروں کی غلامی میں زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا ملوں اور فیکٹریوں میں معمولی اجرتوں کے ساتھ صنعتی غلاموں کی طرح زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟ کیا وڈیروں کی نجی جیلوں میں بمعہ اہل و عیال برسوں تک قید میں زندہ رہنے کو زندہ رہنے کا حق کہا جاسکتا ہے؟
زندہ رہنے کے حق کا مطلب ایک آسودہ زندگی بسر کرنا ہے۔ زندہ رہنے کے حق کا مطلب ایک معیاری رہائش کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب ضرورت کے مطابق علاج معالجے کی جدید سہولتوں کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب اعلیٰ تعلیم کے حصول کی سہولتوں کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب آرام دہ ٹرانسپورٹ کی سہولتوں کے ساتھ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کے حق کا مطلب تفریح کی سہولتوں کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب ذہنی پریشانیوں سے نجات کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب صاف پانی کے ساتھ پیاس بجھا کر زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب اپنی تعلیم اپنی صلاحیتوں کے مطابق روزگار کے حصول کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب عزت اور وقار کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔ زندہ رہنے کا مطلب خوف و دہشت سے آزادی کے ساتھ زندہ رہنا ہے۔
کیا زندہ رہنے کے اس حق کو انسان کے بنیادی حق کا عالمی دن منانے والے تسلیم کرتے ہیں؟ اب آئیے ان بنیادی حقوق سے انسانوں کی محرومی کی وجوہات پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔ جن انسانی حقوق کا ہم نے ذکر کیا ہے، انسان کے بنیادی حقوق کا دن منانے والوں کی نظر ان حقوق کی طرف جاتی ہی نہیں۔ حتیٰ کہ انسانی حقوق کی ضمانت دینے والے آئین قانون اور انصاف کے ایوانوں میں بھی ان بنیادی حقوق کا ذکر نہیں ملتا جن کی نشان دہی ہم نے اوپر کی ہے۔ انسان کے ان تمام حقوق کی پامالی اس وجہ سے ہوتی ہے کہ دنیا میں جو اقتصادی مظالم یعنی سرمایہ دارانہ نظام میں قومی دولت کے 80 فیصد سے زیادہ حصے پر دو فیصد مراعات یافتہ طبقے کا قبضہ ہے، جب دنیا کی 80 فیصد دولت دو فیصد اشرافیہ کے ہاتھوں میں مرتکز ہوکر رہ جائے گی تو نوے فیصد سے زیادہ انسانوں کے بنیادی حقوق چھن جانا یا ان سے محرومی ایک منطقی بات ہوتی ہے۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کا عالمی دن منانے والوں میں عالمی سطح پر ان حقوق کی خلاف ورزیوں کے اسباب کا ادراک رکھنے والے موجود ہیں؟ اگر ہیں تو کیا ان کا فرض صرف سال میں ایک بار انسانی حقوق کا دن منانا ہی ہے یا ان بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے ذمے داران طبقات کے خلاف عوام میں طبقاتی شعورپیدا کرنا اور ان بنیادی انسانی حقوق کے حصول کے لیے دنیا کے 7 ارب حقوق سے محروم انسانوں کو اپنے حقوق کے حصول کی ترغیب فراہم کرنا بھی ہے؟