کوئٹہ NA-259؛ محمود اچکزئی اور حافظ حمد اللہ میں سخت مقابلہ

شاہ حسین ترین  منگل 2 اپريل 2013
بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 259 کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقوں پر مشتمل ہے۔  فوٹو : فائل

بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 259 کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقوں پر مشتمل ہے۔ فوٹو : فائل

 بلوچستان کے عام انتخابات میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت کے اعلان کے بعد سیاسی گہما گہمی بڑھتی جارہی ہے۔

2008 کے انتخابا ت میں پشتون اور بلوچ قوم پرست پارٹیوں سمیت جماعت اسلامی اور تحریک انصاف نے عام انتخابا ت کا بائیکاٹ کیا تھا جس سے انتخابی رنگ پھیکا رہا تھا۔ اس بار تمام سیاسی جماعتوں کے درمیان سخت مقا بلے کا امکان ہے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشست این اے 259 کوئٹہ شہر کے مرکزی علاقوں پر مشتمل ہے۔

اس حلقے میں سب سے بڑی آ بادی پشتونوں ،آ بادکاروں ،ہزارہ قبائل کی ہے اس کے علا وہ بلوچ بھی بڑی تعداد میںآ باد ہیں ۔یہاں جمعیت علماء اسلام کے دونوں گروپوں ،پشتو نخو ا ملی عوامی پارٹی ،پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ (ن) کا ووٹ بنک ہے۔ 2002 کے عام انتخابات میں اس نشست پر متحدہ مجلس عمل کے امیدوار مولوی نور محمد نے 22111 ووٹ حاصل کر کے کامیا بی حا صل کی تھی اور پشتون خوا ملی عوامی پارٹی کے چیئر مین محمود خان اچکزئی دوسرے نمبر پر رہے تھے ۔

2008 کے عوام انتخابات میں پشتون خوا ملی عوامی پا رٹی کی جانب سے انتخابا ت کے بائیکاٹ کے باعث ہزارہ قبیلے سے تعلق رکھنے والے پیپلز پارٹی کے سید ناصر علی شاہ نے 24936 ووٹ لیکرآ سانی کے ساتھ یہ نشست حاصل کرلی تھی جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ق) کے انوار الحق آ ئے تھے ۔ 2013 کے انتخابا ت میں اس نشست پر نہ صرف محمو د خان اچکزئی میدان میں ہیں بلکہ سید ناصر علی شاہ نے بھی پیپلز پارٹی چھوڑ کر بی این پی مینگل میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ جمعیت علامء اسلام (ف) نے حا فظ حمداللہ اور جمعیت نظریاتی نے مولانا محمو د الحسن کو امیدوار نامزد کیا ہے جبکہ مختلف جما عتوں کی جانب سے سیٹ ایڈ جسٹمنٹ کی باتیں بھی سا منے آ رہی ہے۔

2013 کے عام انتخابات میں اس نشست پر محمود خان اچکزئی اورحافظ حمداللہ کے درمیان سخت مقابلے کا امکان ہے۔ قومی اسمبلی کے اس حلقے میں صوبائی اسمبلی کی چھ نشستیں ہیں،بلوچستان اسمبلی کی 51 جنرل نشستوں میں سے جن نشستوں پر سب سے زیادہ سخت مقابلہ ہوتا ہے ان میں صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کی یہ چھ نشستیں بھی شامل ہیں۔ صوبائی اسمبلی کی نشست پی بی 1 کوئٹہ ون میں آ بادکاروں اور پشتونوں کی آبادی زیادہ ہے اس نشست پر مسلم لیگ کے مختلف گروپوں اور پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والی شخصیات کے مابین زیادہ سخت مقا بلہ ہوتا آ رہا ہے۔

2002ء کے عام انتخابات میں اس نشست پرپیپلز پارٹی کے امیدوار شفیق احمد خان مرحوم کامیاب رہے مسلم لیگ (ق) دوسرے اور مسلم لیگ (ن)تیسرے نمبر پر تھی۔ جبکہ 2008کے انتخابا ت میںایک بار پھر پیپلز پارٹی کے شفیق احمد خان نے اس نشست پر کامیابی حاصل کر لی ۔شفیق احمد خان کو 2010 میں قتل کیا گیا ضمنی انتخابات میں ان کے بھائی طاہر محمود پیپلز پارٹی کے ہی ٹکٹ پر آسانی کے ساتھ کامیاب ہوئے۔ اس نشست پر مسلم لیگ (ق) سے تعلق رکھنے والے سعید ہاشمی کا اثر رسوخ بھی کافی ہے۔

اب جبکہ طاہر محمود نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ (ن) میں شمو لیت اختیار کر لی ہے اس لئے2013 کے عام انتخابات میں اس نشست سے شفیق احمدخان کی فیملی سے تعلق رکھنے والے امیدوار اور سعید ہاشمی یا ان کی حمایت یافتہ امیدوار کے مابین سخت مقابلے کا امکان ہے ۔ صوبائی اسمبلی کی چوتھی نشست پی بی 4 کوئٹہ کی نشست2002ء میں بی این پی(مینگل) کے امیدوار اختر حسین لانگو نے حاصل کی تھی، دوسرے نمبر پر متحد مجلس عمل کے پلیٹ فارم سے جماعت اسلامی کے زاہد اختر آئے تھے۔

مذکورہ بالا تینو ںجماعتوں کے2008 کے عام انتخابات کے بائیکاٹ کے باعث اس نشت پر 2008کے عام انتخابات میں پیپلزپارٹی کے امید وار محمدیونس ملازئی3104 ووٹ لیکر کامیاب ہوئے جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ق) کے امید وار عابد حسین لہڑی آئے ۔ اب چونکہ آئندہ انتخابات میں بی این پی ، پشتونخوا میپ اور جماعت اسلامی تینوں حصہ لے رہی ہیں جس کے باعث اس نشست پر بی این پی (مینگل) پشتونخوا ملی عوامی پارٹی ، جے یو آئی (ف) جے یو آئی (نظریاتی) اور پیپلز پارٹی کے امید واروں کے درمیان سخت مقابلہ متوقع ہے۔

بلوچستان سے قومی اسمبلی کی نشت این اے260 جو کوئٹہ نوشکی اور چاغی کے اضلاع پر مشتمل ہے یہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان میں قومی اسمبلی کی سب سے بڑی نشست ہے اس حلقے میں صوبائی اسمبلی کی چار نشستیں آتی ہیں جس میں پی بی 5 کوئٹہ 5، پی بی 6 کوئٹہ6 کے علاوہ پی بی39 چاغی اور پی بی40 نوشکی شامل ہیں۔2002ء کے عام انتخابات میں اس نشست پر متحدہ مجلس عمل کے حافظ حسین حمد نے 39013 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی تھی جبکہ دوسرے نمبر پر مسلم لیگ (ق) کے حاجی بلوچ خان مینگل (مرحوم) آئے تھے جنہوں نے26690 ووٹ حاصل کئے تھے۔

پیپلز پارٹی کے سردار فتح محمد محمد حسنی نے 16114 ووٹ لے کر تیسری پوزیشن حاصل کی تھی 2008ء کے انتخابات میں جے یو آئی (ف) نے اس نشست پر حافظ حسین احمد کے بجائے ملک سکندر ایڈووکیٹ کو ٹکٹ جاری کیا جبکہ پیپلز پارٹی کے سردار محمد عمر گورگیج ان کے مد مقابل اُمیدوار تھے۔ سردار عمر گورگیج40773 ووٹ لے کر کامیاب ہوگئے2002ء کے انتخابات کے بعد سردار فتح محمد محمد حسنی نے پیپلز پارٹی چھوڑ کر مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کرلی تھی اس لئے انہیں این اے260 سے مسلم لیگ (ق) کا ٹکٹ جاری کردیا گیا، سردار فتح محمد حسنی نے29443 ووٹ لے کر دوسری پوزیشن حاصل کی تھی اب جبکہ سردار فتح محمد محمد حسنی نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے اس لئے2013ء کے انتخابات میں اس نشست پر پیپلز پارٹی کے سردار عمر گورگیج مضبوط اُمیدوار خیال کئے جاتے ہیں۔

جمعیت علماء اسلام (ف ) نے منظور مینگل کو امیدوار نامزدکر دیا ہے جبکہ جمعیت نظریاتی نے حافظ فضل محمد بڑیچ کو امیدوار نامزد کیا ہے ، پشتون خواملی عوامی پارٹی نے سنیٹر (ر) عبدالرحیم مندوخیل کو اس نشست پر نامزد کیا ہے جبکہ نیشنل پارٹی نے حاجی عبدالواحد شاہوانی کو پارٹی ٹکٹ جاری کیا ہے۔اس کے علاوہ بی این پی مینگل بھی اس نشست پر مقا بلہ کر رہی ہے اس لئے اس نشت پر 2013ء کے انتخابات میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔