وزیراعظم عمران خان نے منصب سنبھال لیا

ویب ڈیسک  ہفتہ 18 اگست 2018

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے ملک کے 22 ویں وزیراعظم کی حیثیت سے اپنے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد منصب سنبھال لیا ہے۔

ایکسپریس نیوزکے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے عہدے کا حلف اٹھالیا۔ حلف برداری کی تقریب ایوان صدر میں ہوئی، صدرمملکت ممنون حسین نے ان سے حلف لیا۔

بعد ازاں تینوں مسلح افواج کے چاق چوبند دستے نے وزیراعظم عمران خان کوگارڈ آف آنرپیش کیا، انہوں نے گارڈ آف آنرکا معائنہ کیا اوروزیراعظم ہاؤس کے عملے سے تعارف کرایا گیا، انہوں نے عملے سے فرداً فرداً مصافحہ بھی کیا۔ جس کے بعد عمران خان وزیراعظم ہاؤس سے وزیراعظم آفس پہنچے جہاں انہوں نے اپنی ذمہ داریاں سنبھال لیں، اس موقع پروزیراعظم عمران خان کوحکومتی امورپربریفنگ دی گئی۔

اعلیٰ عسکری اورسیاسی قیادت کی شرکت

وزیراعظم کی تقریب حلف برداری میں تینوں افواج کے سربراہان اورسیاسی قیادت نے بھی شرکت کی۔

خاتون اول کی خصوصی شرکت اور پیغام 

عمران خان کی تقریب حلف برداری میں عمران خان کی اہلیہ اورخاتون اول بشریٰ مانیکا نے بھی خصوصی شرکت کی جب کہ عوام کے نام اپنے پہلے پیغام میں ان کا کہنا تھا کہ کرسی آنی جانی چیز ہے، آج میں خوش نہیں ڈری ہوئی ہوں۔ اللہ پاک نے ہم پر بہت بڑی ذمہ داری ڈالی ہے جب کہ عمران خان کا مقصد ملک سے غربت کا خاتمہ، صحت اور تعلیم کے نظام کو بہتر کرنا ہے۔ عوام نے ہمیں منتخب کیا ہے انشا اللہ عوام کی توقعات پر پورا اتریں گے۔

غیر ملکی مہمان

بھارت کے سابق کرکٹرنوجوت سنگھ سدھو عمران خان کی دعوت پرحلف برداری کی تقریب میں شرکت کے لیے خصوصی طور پر پاکستان تشریف لائے۔ نوجوت سنگھ سدھو کو پاکستان میں کافی پذیرائی ملی اور آج تقریب حلف برداری میں بھی انہیں مہمان کی حیثیت سے خصوصی اہمیت دی گئی اور اگلی صف میں بٹھایا گیا جہاں اُن کے ایک طرف آزاد کشمیر کے صدر مسعود خان موجود تھے۔

تقریب میں فنکار بھی شریک

عمران خان کی تقریب حلف برداری میں معروف اداکارجاوید شیخ، حمزہ علی عباسی، ابرارالحق اورثنا جاوید نے بھی خصو صی شرکت کی۔

1992 کی قومی کرکٹ ٹیم

عمران خان کی تقریب میں 1992 کا ورلڈ کپ جیتنے والی قومی ٹیم نے بھی شرکت کی۔ عمران خان کے وزیر اعظم بننے کے بعد جہاں قوم کی خوشی کا ٹھکانہ نہیں وہاں قومی کرکٹ ٹیم کے سابق اور موجودہ کھلاڑی بھی خاصے مسرور ہیں۔  وسیم اکرم نے کہا کہ عمران خان نے وہ تقریر کی جو ہر پاکستانی نہ صرف سننا چاہتا تھا بلکہ اس کی اشد ضرورت بھی تھی،آج پوری قوم کے لیے تاریخی دن ہے۔

’’ تقریب میں شریک نہ ہوسکا لیکن دعائیں عمران خان کے ساتھ ہیں ‘‘

سنیل گواسکر نے بھارتی اخبار کے لیے لکھے گئے کالم میں کہا ہے کہ میں عمران خان کو 1971 سے جانتا ہوں جب وہ ووسٹر شائرکاؤنٹی ٹیم میں جگہ کے لئے تگ و دو کر رہے تھے، وہ ہمیشہ جیت پر یقین رکھتے ہیں، ورلڈ کپ 1992 میں مایوس کن آغاز پربھی اعتماد غیر متزلزل تھا۔

بھارتی لیجنڈ کرکٹر کا کہنا تھا کہ میں 1986 میں ریٹائرمنٹ لے رہا تھا لیکن عمران خان کے ایک چیلنج نے مجھے ایسا کرنے سے روک دیا۔ عمران خان نے کہا کہ وہ اگلے برس بھارت کے خلاف سیریز کھیلنے آئیں گے، ریٹائرمنٹ سے پہلے ایک اورسیریز کھیلنی چاہیے، میں بھارت کو ہرانا چاہتا ہوں، آپ ریٹائرہوگئے تو مزا نہیں آئے گا، پاکستان نے 1987 میں عمران کی قیادت میں بھارتی ٹیم کو ٹیسٹ سیریزمیں شکست دی۔ میں عمران خان کی حلف برداری تقریب میں شریک نہ ہو سکا لیکن دعائیں ان کے ساتھ ہیں۔

قوم سے خطاب 

وزیراعظم عمران خان نے عہدے کا حلف اٹھانے کے بعد ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ منصب سنبھالنے کے بعد روایت ہے کہ نومنتخب وزیراعظم قوم سے خطاب کرتے ہیں۔ خیال تھا کہ عمران خان کل ہی قوم سے خطاب کریں گے تاہم ایسا نہیں ہوا۔ اب وزیراعظم عمران خان آج قوم سے خطاب کریں گے جسے سرکاری ٹی وی سے براہ راست نشر کیا جائے گا۔

عمران خان قوم سے خطاب میں اپنے آئندہ کے لائحہ عمل پر بھی روشنی ڈالیں گے۔ وزیراعظم اپنی نئی حکومت کی ترجیحات بھی بیان کریں گے جبکہ عالمی برادری اور ہمسایہ ممالک کے ساتھ تعلقات پر بھی روشنی ڈالیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔