ایف بی آر نے ٹیکس گزار ملازمین کے گرد ہی شکنجہ کسنا شروع کر دیا

احتشام مفتی  اتوار 26 اگست 2018
لیجر اکائونٹ،ٹریڈنگ اکائونٹ،پرافٹ اینڈلاس اکائونٹ کی تفصیل،کلیمز،موڈآف پیمنٹ سمیت 13 دستاویزات بھی مانگ لیں۔ فوٹو؛ فائل

لیجر اکائونٹ،ٹریڈنگ اکائونٹ،پرافٹ اینڈلاس اکائونٹ کی تفصیل،کلیمز،موڈآف پیمنٹ سمیت 13 دستاویزات بھی مانگ لیں۔ فوٹو؛ فائل

کراچی: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ماتحت ان لینڈ ریونیو سروس نے مستقل بنیادوں پر باقاعدگی کے ساتھ ٹیکس ادا کرنے والے تنخواہ دار طبقے کو ہی آڑے ہاتھوں لینا شروع کردیا ہے۔

ذرائع نے ایکسپریس کو بتایا کہ ان لینڈ سروس کے تمام ریجنل ٹیکس آفسز کے آڈٹ یونٹس نے نجی شعبے میں خدمات انجام دینے والے تنخواہ دار ملازمین کو نوٹسز ارسال کیے ہیں جس میں انہیں دو ہفتوں کا وقت دیتے ہوئے ہدایت کی گئی ہے کہ وہ وصول کیے جانے والے تحفوں کی تفصیلات کے علاوہ بینک گوشوارے کی کاپی اور ریونیو ادا کرنے کی تفصیلات فراہم کریں۔

نوٹسز میں تنخواہ دار ملازمین سے حیرت انگیز طور پر لیجر اکائونٹ، ٹریڈنگ اکائونٹ، پرافٹ اینڈ لاس اکائونٹ کی تفصیلات کے علاوہ کیے جانے والے اخراجات کے کلیمز کی تفصیلات، موڈ آف پیمنٹ، ادا کردہ ٹیکسوں کے ثبوت، بینک لیجر اکائونٹ کی کاپی، ایڈوانس ڈپازٹ، پری پیمنٹ، این ٹی این کی کاپی اور پاسپورٹ کی کاپی بھی طلب کی گئی ہے۔

ذرائع نے بتایا ریجنل ٹیکس آفسز کے آڈٹ یونٹس نے 13 مختلف اقسام کی معلومات اور دستاویزی ثبوت طلب کیے ہیں۔ نجی شعبے کے ملازمین ریجنل ٹیکس آفسز کی جانب سے ان نوٹسز کے اجرا پر حیران ہیں کہ جس میں ان سے ایسے معاملات کے دستاویزی ثبوت اور ریکارڈز طلب کیے گئے ہیں جو خود ایف بی آر یا کسی دیگر سرکاری محکمہ جات کے ملازمین نہ رکھتے ہیں اور نہ ہی وہ ایسی دستاویزات اور ثبوت فراہم کرسکتے ہیں۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔