امریکا شمالی کوریا اور ایران

امریکا اگر ایران اور شمالی کوریا سے اپنی تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے تو شمالی اور جنوبی کوریا کا اعتماد بحال کرے۔


Zaheer Akhter Bedari October 09, 2018
[email protected]

امریکا اور عرب ممالک نے مشرق وسطیٰ میں ایران کی بڑھتی ہوئی مداخلت کی روک تھام کے لیے مل کر کام کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ نیو یارک میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو کی زیر صدارت عرب ممالک کے مندوبین کا ایک اہم اجلاس ہوا جس میں ایران کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں کے خلاف مل جل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا۔

اجلاس میں خلیجی تعاون کونسل کے ارکان سعودی عرب، قطر، عرب امارات،کویت ، بحرین اور سلطنت اومان کے علاوہ مصر اور اردون کے وزرائے خارجہ نے شرکت کی۔ اجلاس سے خطاب میں امریکی وزیر خارجہ مائیک پامپیو نے کہاکہ ''ہمارے مفادات اور چیلنجز مشترکہ ہیں۔ خطہ اور عالمی سلامتی کے حوالے سے ہمیں مل کر کام کرنا ہوگا۔'' اجلاس میں داعش اور دیگر دہشت گرد تنظیموں کو شکست دینے، شام اور مشرق وسطیٰ میں قیام امن کے حوالے سے بھی بات ہوئی۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے کہا ہے کہ ایران کے بارے میں امریکی صدرکی پالیسیوں کے پورے خطے میں منفی اثرات ہوںگے۔ جواد ظریف نے کہاکہ خطے کے حوالے سے ٹرمپ انتظامیہ کی پالیسیاں ایران کے علاقائی تعلقات پر مرکوز ہیں۔ جواد ظریف نے کہاکہ جس طرح لبنان، شام اور عراق میں امریکی پالسیوں کا الٹا نتیجہ برآمد ہوا ہے۔ خلیجی تعاون کونسل سے پینگیں بڑھانے کا بھی ویسا ہی نتیجہ برآمد ہوگا ۔

ایرانی وزیر خارجہ نے ایران کے ساتھ مذاکرات کی خواہش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہاکہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی نے کسی بھی نئے معاہدے تک رسائی کے امکانات ختم کردیے ہیں۔ کیونکہ ایسے کسی معاہدے پر عمل درآمد کی کوئی ضمانت موجود نہیں۔ جواد ظریف نے ایٹمی معاہدے کو باقی رکھنے کے لیے یورپی یونین کی کوششوں کو خوش آیند قرار دیتے ہوئے کہاکہ یورپی یونین کی جانب سے پیش کیے جانے والے نئے مالیاتی طریقہ کار ایران کو امریکی پابندیوں کا مقابلہ کرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی۔

یہ امریکا کی خارجہ پالیسیوں کی ناکامی کا واضح ثبوت ہے کہ یورپی یونین امریکا کی سرمستیوں کے شکار ایران کے بالواسطہ مدد کر رہا ہے۔ ویسے تو امریکا کی خارجہ پالیسیاں مخالف ملکوں کے خلاف غیر اصولی اور غیر اخلاقی اقدامات کی مرہون منت رہی ہیں لیکن ٹرمپ کے برسراقتدار آنے کے بعد یہ پالیسیاں سازشی اور جارحانہ نوعیت کی بن گئی ہیں جس کا نتیجہ امریکی پالیسیوں، امریکی اقدامات کی ناکامیوں کی شکل میں برآمد ہو رہا ہے۔

امریکا ایٹمی ہتھیاروں کی تیاری کے حوالے سے ایران اور شمالی کوریا کے خلاف جو جارحانہ اور غیر اخلاقی اقتصادی پابندیاں لگاتا رہا ہے اور اس کا کوئی فائدہ اس لیے نہیں ہوا کہ یہ پالیسیاں جارحانہ اور بد اخلاقی کا مظہر رہی ہیں۔ ایران سے کیے جانے والے ایٹمی معاہدے کو توڑنے کے بعد اب ٹرمپ اسی تناظر میں ایران سے مذاکرات کا خواہش مند ہے۔

ایرانی وزیر خارجہ جواد ظریف نے اس حوالے سے درست کہا ہے کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کی علیحدگی نے کسی بھی نئے معاہدے تک رسائی کے امکانات ختم کردیے ہیں کیونکہ ایسے ممکنہ معاہدوں پر عمل در آمد کی کوئی ضمانت موجود نہیں۔امریکا کی خارجہ پالیسیوں کی ناکامیوں کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ اس کی خارجہ پالیسیاں اصولوں اور انصاف پر مبنی نہیں ہوتیں بلکہ صرف مفادات پر مبنی ہوتی ہیں۔

امریکا دنیا میں جمہوریت کا سب سے بڑی داعی ہے اس دعوے کے تناظر میں خلیجی کونسل سے مذاکرات اور ایران کے خلاف مشترکہ اقدامات کی بات سے اندازہ ہوتاہے کہ امریکا اپنے مفادات کی خاطر جمہوریت کو جوتوں میں رگڑکر مشرق وسطی کے بادشاہوں کے ساتھ مل کر جمہوریت ملکوں کے خلاف سازشیں کرتا رہتا ہے۔ خلیجی ممالک کے وزرائے خارجہ کے ساتھ کی جانے والی کانفرنس میں ایران کے خلاف اقدامات کا فیصلہ کیا گیا جب کہ ایران ایک جمہوری ملک ہے جس کے ایک منتخب صدر روحانی ہیں۔

اگر امریکا قومی مفادات کے حوالے سے خارجہ پالیسی مرتب کرنے کے بجائے انصاف اور جمہوری اصولوں کی بنیاد پر خارجہ پالیسی استوار کرے تو اسے اس تضحیک کا سامنا نہ کرناپڑتا جو ایران اور شمالی کوریا کی طرف سے ہورہی ہے۔ ایران اس سے اقوام متحدہ وغیرہ کی حمایت سے کیے جانے والے ایٹمی معاہدے کو یکطرفہ طور پر توڑنے کے بعد ، اب امریکا ایران سے مذاکرات کی خواہش کا اظہار کر رہا ہے تو ایران نے مذاکرات کی اس امریکی پیش کش کو یہ کہتے ہوئے مسترد کردیا کہ ایٹمی معاہدے سے امریکا کا علیحدگی نے کسی بھی نئے معاہدے تک رسائی کے امکانات ختم کردیے ہیں کیونکہ اس قسم کے کسی معاہدے پر عمل در آمد کی کوئی ضمانت نہیں۔

شمالی کوریا پر غیر اخلاقی اور غیر اصولی اقتصادی پابندیاں لگاکر شمالی کوریا کو ایٹمی پروگرام ختم کرنے پر امریکی صدر نے مجبور کیا لیکن اب شمالی کوریا نے اعلان کردیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرے گا۔ شمالی کوریا نے کہاکہ ہم نے غیر سگالی کے طور پرکئی اقدامات کیے لیکن امریکا سے ان کا کوئی مثبت جواب نہ ملا۔

شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ امریکی پابندیاں ہمیں جھکا نہیں سکتیں ۔ شمالی کوریا کے وزیر خارجہ نے کہاکہ ہمارا ملک نے خیر سگالی کے طور پر ایک سال کے دوران کئی اہم اقدامات کیے۔ لیکن امریکا سے ہماری اقدامات کا کوئی مثبت جواب نہ ملا۔ انھوں نے کہاکہ ہم نے جوہری اور میزائل تجربات روکے، اپنی جوہری تنصیب کو غیر فعال کیا اور یہ وعدہ کیا کہ جوہری ہتھیار اور جوہری ٹیکنالوجی کسی دوسرے ملک کے حوالے نہیں کریںگے۔

امریکا اگر ایران اور شمالی کوریا سے اپنی تعلقات بہتر بنانا چاہتا ہے تو شمالی اور جنوبی کوریا کا اعتماد بحال کرے اگر امریکا ایران سے تعلقات بہتر بنانا چاہتاہے تو مشرق وسطیٰ سے اسرائیل کی دادا گیری ختم کرے اور فلسطینیوں کو ان کا ملک واپس دے صرف زبانی یہ کہنے سے فلسطین کا مسئلہ حل نہیں ہوگا کہ ''فلسطین کے مسئلے کا حل دو ریاستیں ہیں۔''

مقبول خبریں