خواجہ آصف نااہلی کیس؛ غلطی سے اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنا بدنیتی نہیں، سپریم کورٹ

ویب ڈیسک  جمعـء 19 اکتوبر 2018
 یہ مفادات کے ٹکراؤ کا مقدمہ نہیں بنتا، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

یہ مفادات کے ٹکراؤ کا مقدمہ نہیں بنتا، سپریم کورٹ۔ فوٹو: فائل

 اسلام آباد: سپریم کورٹ نے خواجہ آصف نااہلی کیس کا 21 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا جس میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنا غلطی ہے بدنیتی نہیں۔  

خواجہ آصف نااہلی کیس کا فیصلہ جسٹس فیصل عرب نے تحریر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ یہ مفادات کے ٹکراؤ کا مقدمہ نہیں بنتا، خواجہ آصف پر ناجائز طریقے سے اثاثے بنانے کا الزام ثابت نہ ہوسکا، خواجہ آصف کی نااہلی دبئی اکاؤنٹس میں پڑے 5 ہزار درہم پر مانگی گئی، الزام لگایا گیا کہ خواجہ آصف نے کاغذات نامزدگی میں یو اے ای کا اکاؤنٹ چھپایا۔

فیصلہ میں کہا گیا ہے کہ خواجہ آصف نے دبئی کا اکاؤنٹ 2015 کے گوشواروں میں ظاہر کیا، ریکارڈ کے مطابق خواجہ آصف نے دبئی کا اکاؤنٹ 2010 میں کھولا جو 2015 میں بند ہوگیا، بنک اکاؤنٹ کے کھولنے سے بند ہونے تک اس میں کوئی ٹرانزکشن نہیں ہوئی، خواجہ آصف کا کاغذات نامزدگی میں اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنا غلطی ہے بدنیتی نہیں، معمولی اکاؤنٹ ظاہر نہ کرنے کی غلطی پر خواجہ آصف کو بے ایمان نہیں کہا جا سکتا۔

سپریم کورٹ نے اپنے فیصلے میں اثاثے ظاہر کرنے سے متعلق قوانینِ کی اہمیت بھی بیان کی ہے، فیصلے میں کہا گیا ہے کہ اثاثوں سے متعلق قانون سازی کا مقصد عوام کو امیدوار کے اثاثوں کی معلومات دینا اور غیر قانونی طریقوں سے اثاثے بنانے والوں کی حوصلہ شکنی کرنا ہے، اثاثوں کی درست معلومات نہ دینا امیدوار کی نیت ظاہر کرتا ہے، اثاثے ظاہر ہونے سے متعلق نااہلی کی درخواست پر وقت کی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔