عدالتی حکم پر عمل 237 افسران کی اصل محکموں میں واپسی

سندھ حکومت نے 217 افسروں اور اہلکاروں کی ترقیاں منسوخ کردیں، نچلے گریڈ میں تنزلی


Staff Reporter July 03, 2013
سندھ حکومت نے 217 افسروں اور اہلکاروں کی ترقیاں منسوخ کردیں، نچلے گریڈ میں تنزلی فوٹو فائل

سپریم کورٹ کے احکام پر عمل کرتے ہوئے حکومت سندھ نے مختلف محکموں کے 237 افسروں اور اہلکاروں کو واپس ان کے اصل محکموں میں بھیج دیا ہے ۔

جبکہ مختلف محکموں کے 217 افسروں اور اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کردی ہیں اور ان کی نچلے گریڈ میں تنزلی کردی گئی ہے۔حکومت سندھ نے نامزدگی کے ذریعے ایکس پی سی ایس کیڈر میں بطور اسسٹنٹ کمشنرز (بی ایس 17) 15 افسروں کی بھرتیاں منسوخ کردی ہیں۔ 12 افسروں کی ڈیپوٹیشن منسوخ کرکے انھیں واپس ان کے اصل محکموں میں بھیج دیاہے ۔ اس ضمن میں منگل کو نوٹیفکیشنز جاری کردیے گئے اور ان کی نقول سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئیں۔ تفصیلات کے مطابق حکومت سندھ نے مختلف محکموں کے 237 افسروں اور اہلکاروں کا مختلف محکموں میں انضمام کی منسوخی سے گورنر کے پرنسپل سیکریٹری سمیت کئی محکموں کے سیکریٹریز اور اہم جگہوں پر تعینات کئی افسروں کو ان کے عہدوں سے ہٹاد یا گیا ہے۔

ایس اینڈ جی اے ڈی میں جن افسروں کا انضمام ختم کرکے واپس اصل ان کے محکموں میں بھیجا گیا ہے ،ان میں گریڈ21 کے گورنرسندھ کے پرنسپل سیکریٹری ڈاکٹرنوشاد اے شیخ کو واپس ڈاؤیونیورسٹی ہیلتھ سائنسز، سیکریٹری محکمہ انفارمیشن اینڈ ٹیکنالوجی محمدیوسف کو واپس اسی محکمے میں، گریڈ20کے افسرڈاکٹرچوہدری محمدعلی کو زرعی ترقیاتی بینک،سیکریٹری محکمہ لائیواسٹاک اینٖڈ فشریزڈاکٹرعطاء محمدپنہورکوواپس ایم ڈی اے/فیڈرل انوائرمنٹ بورڈ،اسپیشل سیکریٹری محکمہ خزانہ امداد علی میمن کو محکمہ زراعت،پروجیکٹ ڈائریکٹرایل ڈی اے آغامسعودعباس کو واپس کے بی سی اے،سابق سیکریٹری صحت ڈاکٹرسریش کمار کو واپس محکمہ صحت،سابق سیکریٹری سید عابد علی شاہ کو واپس کالعدم گھی کارپوریشن آف پاکستان اورایم ڈی کراچی فش ہاربراتھارٹی عبدالغنی جوکھیوکوواپس کچی آبادیزاتھارٹی بھیج دیا گیا ہے۔سندھ حکومت میں ضم ہونے والے گریڈ21کے افسررسول بخش پھلپوٹو کو واپس گریڈ19میں محکمہ بلدیات حکومت پاکستان بھیج دیا گیا ہے۔

طویل عرصے تک سندھ کے سیکریٹری امدادباہمی رہنے والے علی اظہرخان بلوچ کو واپس پاکستان اسٹیل بھیج دیا گیا ہے۔اسی طرح ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ معدنیات ومعدنی ترقی نادرعلی وسان اور ڈائریکٹر فوڈ طالب حسین مگسی کو بھی محکمہ بلدیات حکومت پاکستان واپس بھیج دیا گیا ہے۔سیکریٹری محکمہ زراعت محمدجعفرعباسی کو سندھ پبلک سروس کمیشن جبکہ سیکریٹری محکمہ سپلائی اینڈ پرائسزعلی حسن بروہی کوواپس وزارت کھیل وثقافت حکومت پاکستان بھیج دیا گیا ہے۔دیگرجن افسروں کو ان کے اصل محکموں میں بھیجا گیا ہے۔

ان میں ایڈیشنل سیکریٹری چیف منسٹرسیکریٹریٹ علی نوازچاچڑ،تقرری کے منتظرافسرعبدالوہاب شیخ،ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ صحت مس کرن نعمان،ممبرچیف انسپکشن ٹیم بشیراحمدعباسی،ایڈیشنل سیکریٹری پراونشل پبلک سیفٹی کمیشن ڈاکٹرثروت فہیم،ڈائریکٹراینٹی کرپشن محمدکاشف صدیقی،ڈپٹی سیکریٹری محکمہ زراعت ڈاکٹرآفتاب ملاح، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ تعلیم احمد حسین سولنگی، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ خصوصی تعلیم غلام رسول شاہ، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ بلدیات اقبال احمد جمانی، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ لائیو اسٹاک اینڈ فشریز گلشن احمد شیخ، ڈپٹی سیکریٹری چیف منسٹر سیکریٹریٹ سعید احمد شیخ، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ زراعت مقبول میمن، ڈپٹی سیکریٹری محکمہ اقلیتی امور ڈاکٹر جیسو رام، ڈپٹی سیکریٹری بورڈ آف ریونیو سید جاوید علی شاہ، ڈپٹی سیکریٹری چیف منسٹر سیکریٹریٹ بابر حیدر جلبانی، سیکشن آفیسر محکمہ خصوصی تعلیم کشور کمار، سیکشن آفیسر گورنر سیکریٹریٹ سمیع الحق اور سیکشن آفیسر محکمہ زراعت وعشر دبیر حسین شامل ہیں۔ ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق پانچ دیگر افسروں کا ایس اینڈ جی اے ڈی میں انضمام ختم کرکے انہیں ایس اینڈ جی اے ڈی کے سرپلس پول میں ڈال دیا گیا۔



ان میں سیکریٹری محکمہ پبلک انجینئرنگ ایس ایم کلیم مکی، ایڈیشنل سیکریٹری محکمہ صحت رضی الدین خان، ڈائریکٹر انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن عبدالستار جتوئی، ڈائریکٹر جنرل پروٹوکول دبیر احمد خان اور ایڈیشنل سیکریٹری چیف منسٹر سیکریٹریٹ عمران حسین جعفری شامل ہیں۔ ایک اور نوٹیفکیشن کے مطابق انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیبلشمنٹ میں 16 افسروں کا انضمام ختم کرکے انھیں واپس ان کے اصل محکموں میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان میں آفتاب مجاہد اسران، حافظ صفدر شیخ، علی مظفر بلوچ، نثار احمد بروہی، عارف حسین تالپور، دھنی بخش سوہار، سیف اللہ پھلپوٹو، کامران علی بلوچ، سید زاہد حسین، جعفر رضا، امیر اکبر، ظہیر احمد، فیضان خان، حمید اللہ، تنویر احمد اور سید عباس شاہ شامل ہیں۔ محکمہ منصوبہ بندی وترقیات میں 9 افسروں کا انضمام ختم کرکے انہیں واپس ان کے محکموں میں بھیج دیا گیا۔

ان میں عنایت اللہ قریشی، غلام مرتضیٰ ابڑو، نوید صالح میمن، واحد علی خاصخیلی، غلام حیدر قریشی، غلام اکبر ملک، ڈاکٹر صائمہ جونیجو، شاہد حسین ابڑو اور سید سرفراز علی شاہ شامل ہیں۔ سب سے زیادہ انضمام محکمہ بلدیات میں تھا۔ 86 افسروں اور اہلکاروں کا انضمام ختم کرکے انھیں واپس اصل محکموں میں بھیج دیا گیا ہے۔ ان میں اسپیکر سندھ اسمبلی آغا سراج درانی کے قریبی عزیز آغا شفیق درانی بھی شامل ہیں، جنھیں واپس پی آئی اے بھیج دیا گیا ہے۔ یہ لیاری ڈیولپمنٹ اتھارٹی میں گریڈ 19 کے افسر تھے۔ دیگر افسران میں ڈاکٹر حمید شیخ، آغا الطاف نبی، محمد سلیم جوکھیو، سجاد احمد میمن، عبدالحق ابڑو، محمد اطہر سعید، رضا اللہ گھمرو، اعجاز احمد پل، ذوالفقار علی چاچو، ارشاد احمد، نثار احمد مگسی، شہاب الدین میمن، عابد حسین ابڑو سمیت 86 افسران واہلکار واپس اصل محکموں میں بھیجے گئے ہیں۔

محکمہ محنت میں 23 افسروں واہلکاروں کا انضمام ختم کرکے انہیں واپس ان کے محکموں میں بھیجا گیا ہے۔ ان میں محکمہ محنت کے ڈپٹی ڈائریکٹر فنانس سید امیر اختر شاہ، ڈپٹی ڈائریکٹر ویجی لینس اینڈ سروے سیل سیسی امیر حیدر، ڈپٹی ڈائریکٹر سیسی اویس مقصود مغل، اسسٹنٹ سیکریٹری سیسی عزیز احمد ہکڑو، چیف لیڈی انسپکٹر سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ تسنیم مجید، اسسٹنٹ سیکریٹری سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ سید تنویر حسین جعفری، بجٹ آفیسر ایجوکیشن سیکشن سندھ ورکرز ویلفیئر بورڈ قاضی نظام الدین، سوشل سیکورٹی آفیسر حماد ظفر اور دیگر شامل ہیں۔ محکمہ جیل خانہ جات کے دو افسروں غلام حسین کورائی اور احمد نواز خان، محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کے چھ افسروں ظہیر عابد میمن، اسلم پرویز جتوئی، سلیم میمن، نور حسن سرکی، امیر وحید خان، منصور احمد مغل، محمد اسد ابڑو، محمد شریف میرانی، محکمہ صنعت وکامرس کے چار افسروں ایاز حسین عابدی، محمد فاروق خان، سید ایاز حسین عابدی اور سید ذوالقرنین بخاری، محکمہ جنگلات کے دو افسروں مسز اسماء شاہد صدیقی اور سکندر علی سیال، محکمہ بہبود آبادی کے تین افسرون مظفر علی بھٹو، ڈاکٹر محمد ہاشم اور مس خانزادی، محکمہ دیہی ترقی کے 8 افسروں مہدی حسن سولنگی، عبدالشکور مہر، محمد سلیم شیخ، محمد حنیف میمن، خادم حسین شاہ، عبدالوحید شیخ، عبدالحمید قریشی اور محمد مجاہد حسین، محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے 19 افسروں ظفر علی خان جتوئی، شمس الدین شیخ، نظام الدین شیخ، سید اشفاق حسین، جام انیس الرحمن، اختر نبی ڈوگر، زاہد حسین لاشاری، عباس علمدار، عبدالشکور نظامانی، نیاز حسین لغاری، ظہور احمد سوہو، سلیم اللہ عباسی، علی مراد ابڑو، عبدالطیف منگریو، غلام سرور راجڑ، غلام اصغر نورانی، عبدالرحمن، دولت خان چانگ اور زاہد حسین مگسی، محکمہ ٹرانسپورٹ کے 8 افسروں اشرف علی جمانی، سید سفیان شاہ، غلام رسول ہنگورو، علی رضا شیخ، بشیر حسین میر جت، محمد یوسف میمن، سید انور علی اور فیاض احمد میمن، محکمہ خوراک کے تین افسران گل محمد چاچو، لال خان جتوئی اور سرفراز احمد تنیو، محکمہ ماحولیات کے افسر مجیب الرحمن شیخ، محکمہ صحت کی ایک افسر ڈاکٹر لبنیٰ محمود شاہ، محکمہ قانون کے افسر در محمد پنہور اور محکمہ کچی آبادی کے افسر امیر انور کے انضمام منسوخ کرکے واپس انہیں اصل محکموں میں بھیج دیا گیا ہے۔

ایک اور نوٹیفیکشن کے مطابق حکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے احکامات پر عمل درآمد کرتے ہوئے مختلف محکموں کے 217 افسروں اور اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کردی ہیں ، اور ان کی نچلی گریڈ میں تنزلی کردی گئی ہے۔ اس ضمن میں نوٹیفکیشنز جاری کردیے گئے اور ان کی نقول سپریم کورٹ میں جمع کرادی گئیں ۔ تنزلی پانے والوں میں ایک سیکریٹری، ایک ریجنل سیکریٹری اور چار ڈپٹی کمشنرز اور کئی اہم افسران شامل ہیں۔ ایس اینڈ جی اے ڈی کے جن افسروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں ان میں سے گریڈ 20 کے3 افسروں کی واپس گریڈ 19 میں اور گریڈ 19 کے چار افسروں کی واپس گریڈ 18 میں تنزلی کی گئی ہے۔ گریڈ 20 کے جن افسروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں ان میں ڈپٹی کمشنر ضلع جنوبی کراچی جمال مصطفی قاضی، ایڈیشنل سیکریٹری (سروسز I-) ایس اینڈ جی اے ڈی سہیل احمد قریشی اور گورنر کے سیکریٹری محمد اختر غوری شامل ہیں۔ گریڈ 19 کے جن افسروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں۔

ان میں ڈائریکٹر اینٹی کرپشن محمد کاشف صدیقی، ڈپٹی کمشنر جنوبی گنہور علی لغاری، انسپکٹر جنرل رجسٹریشن بورڈ آف ریونیو آغا فاخر حسین اور ڈپٹی کمشنر بدین محمد رفیق قریشی شامل ہیں۔ محکمہ ایکسائز کے 36 افسروں اور اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن ترن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ ان میں ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن آفیسر (ای ٹی او) کنور عامر جمیل، اے ای ڈی اوز کشمیر خان زرداری، چوہدری غلام محمد آرائیں، مختیار احمد جونیجو، ملک محمد امین، کنور محمد حنیف راجپوت اور وسیم خواجہ، ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن انسپکٹرز نثار احمد تھیبو، عبدالواحد مغل، عبدالجبار گرہانو، جاوید نذیر شیخ، ذوالفقار علی سمیجو اور الطاف حسین کلہوڑو اور 23 کانسٹیبلز شامل ہیں۔ محکمہ صحت کے گریڈ 19 کے دو افسران ڈاکٹر محمد احمد قاضی اور ڈاکٹر در ناز بلوچ کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ محکمہ بلدیات کے 126 افسروں اور اہلکاروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ جن میں گریڈ 19 کے افسر طارق حسین مغل، گریڈ 18 کے افسران عبدالقادر شیخ اور آغا الطاف نبی، گریڈ 17 کے افسران حبیب احمد راجپوت، بانہو خان مہر، جاوید پرویز، ارشاد علی خاصخیلی، آغا جہانگیر، معین احسن علی سیال، عبدالجبار جمالی، اعجاز احمد پنہور، نور اللہ خان اور عبدالجبار تگڑ اور باقی گریڈ 11 سے گریڈ 7 کے اہلکار شامل ہیں۔

محکمہ ورکس اینڈ سروسز کے 9 افسروں کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کی گئی ہیں۔ ان میں سپرنٹنڈنٹ انجینئر امداد حسین مگسی، ایگزیکٹو انجینئرز گل حسن شیخ، فرحت اللہ پھلپوٹو، محمد اسلم لاشاری اور سید افتخار حسین شاہ، اسسٹنٹ انجینئرز ریاض حسین، فیض محمد پھلپوٹو، اور حسین بخش چانڈیو اور سب انجینئر محمد سلیمان لاشاری شامل ہیں۔ محکمہ آبپاشی کے ایگزیکٹو انجینئرز عبدالعلیم شیخ اور نبی ڈینو وسان، اسسٹنٹ ایگزیکٹو انجینئرز غلام نبی بابر، ٹیرتھ داس، الطاف شیخ اور محکم الدین بلوچ، محکمہ تعلیم وخواندگی کے گریڈ 18 کے افسر امداد حسین لاشاری اور گریڈ 17 کے افسر امداد حسین شاہانی، محکمہ جیل خانہ جات کے ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ شاکر حسین شاہ سمیت دیگر 18 ہیڈ وارڈرز، محکمہ انکوائریز اینڈ اینٹی کرپشن اسٹیشبلمنٹ کے انسپکٹر اسد اللہ پھلپوٹو، اسسٹنٹ سب انسپکٹرز احمد قبولیو اور خادم علی لاشاری اور ہیڈ کانسٹیبل اخترحسین، محکمہ صنعت وکامرس کے جوائنٹ ڈائریکٹرز سید امداد علی شاہ اور عبدالغفار اپرنگ اور محکمہ اوقاف ومذہبی امور کے سینئر اکاؤنٹنٹ محمد شیخ کی آؤٹ آف ٹرن ترقیاں منسوخ کرکے ان کی نچلے گریڈ میں تنزلی کردی گئی ہے۔

ایک اور نوٹیفیکشن کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم پر حکومت سندھ نے نامزدگی کے ذریعے ایکس پی سی ایس کیڈر میں بطور اسسٹنٹ کمشنرز (بی ایس 17) 15 افسروں کی بھرتیاں منسوخ کردیں۔ اب یہ افسران اسسٹنٹ کمشنرز نہیں رہیں گے اور انہیں واپس اپنے محکموں میں جانا پڑے گا۔ ان میں ابوبکر منگریو، سید الطاف علی، نذر حسین شاہانی، یار محمد بوزدار، سجاد حسین مہر، دانش خان، نعیم الحق، سید امید علی، عفان آفتاب، عماد الدین قیوم چاچڑ، سید محمد عمر، محمد حسن، عمران احمد شیخ، نجیب الرحمن جاکھرانی اور عامر احمد خان جمالی شامل ہیں۔ یہ وہ اسسٹنٹ کمشنرز تھے، جنہیں وزیراعلیٰ کے کوٹے سے زیادہ ایکس پی سی ایس کیڈر میں بھرتی یا ضم کیا گیا تھا۔ ایک اور نوٹیفیکشن کے مطابقحکومت سندھ نے سپریم کورٹ کے حکم پر 12 افسروں کی ڈیپوٹیشن منسوخ کرکے انہیں واپس ان کے اصل محکموں میں بھیج دیا۔

ان میں سے ایڈیشنل سیکریٹری چیف منسٹر سیکریٹریٹ عبدالصمد چنہ کو واپس محکمہ زکوٰۃ وعشر، چیف محکمہ منصوبہ بندی وترقیات فیض اللہ کھتری کو واپس واپڈا لاہور، ڈپٹی سیکریٹری ٹرانسپورٹ علی نواز پنہور کو واپس پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی اور سیکریٹری ڈسٹرکٹ ریجنل ٹرانسپورٹ اتھارٹی غلام سرور کورائی کو واپس محکمہ تعلیم، محکمہ خصوصی تعلیم کے افسر مشتاق احمد عباسی، عبدالعلیم سومرو اور علی نواز خاصخیلی کو واپس محکمہ تعلیم بھیج دیا گیا ہے۔

مقبول خبریں