التوا کے لیے تاریخ بار بار تبدیل کرنے پر رحمٰن ملک کی سرزنش

رحمن ملک نے کہاکہ انھیں اپنے بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت کے لیے امریکا جانا ہے اس لیے تاریخ لمبی دی جائے


Numainda Express July 10, 2013
رحمن ملک نے کہاکہ انھیں اپنے بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت کے لیے امریکا جانا ہے اس لیے تاریخ لمبی دی جائے فوٹو : فائل

عدالت عظمٰی نے التوا کے لیے تاریخ باربار تبدیل کرنے پرسابق وزیرداخلہ رحمٰن ملک کی سرزنش کی اورانھیں ہدایت کی کہ پہلے وہ خود فیصلہ کرلیں کہ انھیں کونسی تاریخ چاہیں۔

چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے سابق وزیر داخلہ کی جانب سے اسٹیل مل کرپشن کیس میں انکوائری ٹیم تبدیل کرنے پران کے خلاف دائر توہین عدالت درخواست کی سماعت کی تو رحمن ملک خود پیش ہوئے اور استدعا کی کہ ان کے وکیل موجود نہیں اس لیے مقدمے کی سماعت ملتوی کی جائے۔ چیف جسٹس نے ان سے پوچھا کہ کب واپس آئیں گے آپ کونسی تاریخ چاہتے ہیں تو انھوں نے کہاکہ ایک ہفتے کے لیے ملتوی کردیا جائے۔

جس پرعدالت نے کورٹ ایسوسی ایٹ سے ایک ہفتے بعد کی تاریخ بتانے کے لیے کہاتاہم رحمن ملک نے کہاکہ انھیں اپنے بیٹے کی گریجویشن تقریب میں شرکت کے لیے امریکا جانا ہے اس لیے تاریخ لمبی دی جائے عدالت نے پوچھا کہ کونسی تاریخ دی جائے تو پہلے انھوں نے کہاکہ 2 ہفتے دے دیں پھر کہاکہ 28جولائی تک ملتوی کردیں۔ جس پرعدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ کوئی ایک تاریخ بتائیں کبھی ایک ہفتہ کبھی دو ہفتے بتاتے ہیں۔

اتنی لمبی تاریخ نہیں دے سکتے 15جولائی تک ملتوی کردیتے ہیں جس پر رحمن ملک نے کہاکہ ایک طرف توسپریم کورٹ 5،5 سال مقدمہ سماعت کیلیے نہیں لگاتی اور دوسری جانب انھیں 28تک کی تاریخ نہیں دی جارہی۔چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ آپ لسٹ پیش کریں کہ کونسے کیس 5 سال سے نہیں لگائے گئے آپ کا یہ کیس ہی 3 سال سے چل رہا ہے ۔

 

مقبول خبریں