نجی میڈیکل کالجوں میں تدریسی عمل 3 ماہ میں تاخیر کا شکار

طفیل احمد  پير 28 جنوری 2019
نجی کالج میں 5 سالہ کورس کی مد میں ایک طالب علم کو 50لاکھ روپے فیسں ادا کرنی ہوتی ہے، متوسط طبقے کے طلبا پریشان
۔ فوٹو:فائل

نجی کالج میں 5 سالہ کورس کی مد میں ایک طالب علم کو 50لاکھ روپے فیسں ادا کرنی ہوتی ہے، متوسط طبقے کے طلبا پریشان ۔ فوٹو:فائل

 کراچی: نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا عمل مکمل نہیں کیا جاسکا جس کی وجہ سے شعبہ طب کے تدریسی عمل میں تین ماہ کی غیر معمولی تاخیر کا سامنا ہوگا۔

مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت امسال شروع کیے جانے والے داخلوں کا عمل صرف سرکاری میڈیکل کالجوں میں مکمل کیاجاسکا ہے،نجی میڈیکل کالجوں میں داخلوں کا عمل مکمل نہ ہونے پر طالب علموں سمیت ان کے والدین بھی تذبذب کا شکار ہیں،دوسری جانب پاکستان میڈیکل ڈینٹل کونسل نے بے نظیر بھٹولیاری میڈیکل میں 50 فیصد سیٹیں کم کردیں جبکہ بقائی میڈیکل کالج و ہمدرد میڈیکل کالج میں ایم بی بی ایس میں داخلے روک دیے گئے ہیں۔

جس کی وجہ سے تینوں میڈیکل کالجوں کی انتظامیہ نے عدالت سے رجوع کرلیا ، مقدمات عدالت میں زیر سماعت ہیں ان مقدموںکے فیصلے تک ان تینوں میں بھی داخلوں کا عمل التوا کا شکار ہے ،مرکزی داخلہ پالیسی کے ذمے داران کا کہنا ہے کہ مرکزی داخلہ پالیسی کے تحت میرٹ پر آنیوالے طالب علموںکے داخلوںکی فہرست نجی میڈیکل کالج میں بھیج دی گئی ہے تاہم درجنوں امیدواروں کا کہنا ہے ان کالجوں میں فیسیں غیر معمولی ہونے کی وجہ سے داخلے نہیںلے سکتے، طالب علموں کا کہنا ہے کہ نجی میڈیکل کالجوں میں 9سے10لاکھ روپے سالانہ فیسیں مقرر کی گئیں ہیں جو ہمارے والدین کی دسترس سے باہر ہیں ،طالب علموں کا کہنا تھا کہ نجی میڈیکل کالجوں والے شعبہ طب کی تعلیم کو انتہائی مہنگی قیمت پر فروخت کررہے ہیں۔

5 سالہ کورس کی مد میں ایک طالب علم کو 50 لاکھ روپے فیسں ادا کرنی ہوتی ہے جو ایک متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے طالب علموں کے لیے ممکن نہیں ،دریں اثنا مرکزی داخلہ کمیٹی کا کہنا ہے کہ تیسری بار داخلہ فہرست نجی میڈیکل کالجوں کوبھیج دی ہے،نجی میڈیکل کالجوں میں تینوں کالجوں کے حوالے سے کوئی فیصلہ آنے کی صورت میں آئندہ ماہ فروری تک داخلوں کا عمل شروع کیاجاسکے گا، اس طرح نجی میڈیکل کالجوں میں تعلیمی سیشن تین ماہ تاخیر کا شکار ہوگیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔