- چین: ماڈلنگ کی دنیا میں قدم رکھنے والا 88 سالہ شہری
- یوٹیوب اپ ڈیٹ سے صارفین مسائل کا شکار
- بدلتا موسم مزدوروں میں ذہنی صحت کے مسائل کا سبب قرار
- چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائزعیسیٰ نے پروٹوکول واپس کردیا، صرف دو گاڑیاں رہ گئیں
- غزہ کی اجتماعی قبروں میں فلسطینیوں کو زندہ دفن کرنے کا انکشاف
- اسمگلنگ کا قلع قمع کرکے خطے کو امن کا گہوارہ بنائیں گے ، شہباز شریف
- پاکستان میں دراندازی کیلیے طالبان نے مکمل مدد فراہم کی، گرفتار افغان دہشتگرد کا انکشاف
- سعودی دارالحکومت ریاض میں پہلا شراب خانہ کھول دیا گیا
- موٹر وے پولیس اہل کار کو ٹکر مارنے والی خاتون جوڈیشل ریمانڈ پر جیل روانہ
- کراچی میں رینجرز ہیڈ کوارٹرز سمیت تمام عمارتوں کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کا حکم
- اوگرا کی تیل کی قیمتیں ڈی ریگولیٹ کرنے کی تردید
- منہدم نسلہ ٹاور کے پلاٹ کو نیلام کر کے متاثرہ رہائشیوں کو پیسے دینے کا حکم
- مہنگائی کے باعث لوگ اپنے بچوں کو فروخت کرنے پر مجبور ہیں، پشاور ہائیکورٹ
- کیا عماد، عامر اور فخر کو آج موقع ملے گا؟
- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
پشتو غزل کے بادشاہ امیر حمزہ شنواری کو دنیا سے گزرے 25 سال بیت گئے
پشاور: پشتو کے معروف قوم پرست شاعر، ادیب اور افسانہ نگار امیر حمزہ خان شنواری کو دنیا سے گزرے 25 سال بیت گئے.
حمزہ شنواری 1907 کو لنڈی کوتل میں ملک باز میر خان کے ہاں پیدا ہوئے، ان کی عمر تین برس سے بھی کم تھی کہ والدہ انتقال کرگئیں، والدہ کی وفات کے بعد ان کی تربیت ان کی سوتیلی ماں نے اس انداز میں کی کہ حمزہ شنواری کو کبھی بھی یتیم ہونے کا احساس نہیں ہونے دیا۔
1935 میں جب پشاور سیکرٹریٹ کے اندر آل انڈیا ریڈیو کی شاخ قائم ہوئی تو اس کے لیے حمزہ شنواری نے ’’زمیندار‘‘ کے نام سے پہلا ڈرامہ لکھا، اس کے بعد انہوں نے پشاور ریڈیو کے لیے سیکڑوں ڈرامے، فیچرز اور تقریریں لکھیں۔
بحیثیت مترجم انہوں نے رحمان بابا کی 204 غزلوں کا اردو جب کہ علامہ اقبال کے جاوید نامہ اور ارمغان حجاز کا پشتو میں منظوم ترجمہ کیا، انہیں 1940 میں ایک مشاعرے کے دوران پشتو زبان کے معروف شاعر اور ادیب سمندر خان سمندر نے پشتو غزل کے بادشاہ کے خطاب سے نوازا۔
حمزہ بابا کی ایک انفرادیت یہ بھی رہی کہ ساری عمر اپنے قومی اور سادہ قبائلی لباس میں ملبوس رہے۔ وہ 35 کتابوں کے مصنف تھے، جن میں تصوف، شاعری، نفسیات،ثقافت اور ادب کے موضوع پر لکھی گئی کتابیں شامل ہیں، ان کا لکھا ہوا ناول ’’نوے چپے‘‘ (نئی موجیں) چودہ ابواب پر مشتمل مشہور ناول ہے، جس کا مرکزی خیال پختون اتحاد پر مبنی ہے۔
حمزہ شنواری نے پشتو میں مکتوب نگاری کی صنف میں بھی گراں قدرخدمات انجام دی ہیں، ان کے بیشتر اشعار ضرب المثل کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں، وہ انگریزی روزنامہ ’’خیبر میل‘‘ کے پشتو صحفے کے انچارج بھی رہے اور اس کے لیے روزانہ مختلف معاشرتی اور ادبی موضوعات پر’’ ژور فکرونہ‘‘ (گہری سوچیں) کے نام سے کالم بھی لکھتے رہے،بابائے غزل امیرحمزہ خان شنواری 87 سال کی عمر میں 18 فروری 1994 کو خالق حقیقی سے جاملے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔