پانچ خطرناک اشتہاری 4 پولیس مقابلوں میں ’’پار‘‘

عبدالستار مرزا  ہفتہ 23 مارچ 2019
 ضلع میں جرائم کی شرح میں واضح کمی، شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔ فوٹو: فائل

 ضلع میں جرائم کی شرح میں واضح کمی، شہریوں نے سکھ کا سانس لیا۔ فوٹو: فائل

گجرات:  پولیس کو عوام کے تعاون سے ریاست کے اندرونی امن اور استحکام کا ضامن سمجھا جاتا ہے۔

پولیس کا محکمہ سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہونے، سفارشی بھرتیوں، کرپشن اور غیر انسانی رویوں کی بناء پر دوسری فورسز کی نسبت عوام کا اعتماد کھو جانے کی بحث کی زد میں رہتا ہے اور اسی وجہ سے عام شہری پولیس سے خوفزدہ دکھائی دیتے ہیں اور اسے اکثر و بیشتر تنقید کا نشانہ بناتے رہتے ہیں، حالاں کہ عوام کو ایماندار پولیس کے ساتھ اس نظام کو بدلنے کے لئے خود بھی کردار ادا کرنا ہوگا کیوں کہ محکمہ پولیس میں ایسے جوان بھی ہیں جو اپنی جانوںکا نذرانہ پیش کرکے حقیقی معنوں میں عوام کی حفاظت کا فریضہ سرانجام دے رہے ہیں۔

گجرات پولیس شہادت کے حوالے سے گوجرانوالہ ڈویژن سمیت دوسرے کئی اضلاع میں سر فہرست ہے، جس کے 70جوان دھرتی کے امن کی خاطر جرائم پیشہ عناصر سے لڑتے ہوئے شہید ہو چکے ہیں، جن کی شہادتوں کے بعد ان کی اگلی نسلوں نے اپنے والدین کی ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں تاکہ اس دھرتی پر ان کے بچوں کا مستقبل محفوظ رہے۔

وقت گزرنے کے ساتھ اس فورس کو مزید پروفیشنل بنانے کے لئے ڈی آئی جی سکردو ریاض نذیر گاڑا، آر پی او گوجرانوالہ طارق عباس قریشی، سابق سی ٹی او لاہور رائے اعجاز سمیت کئی افسروں نے یہاں بطور ڈی پی او تعیناتی کے دوران سنجیدگی سے اقدامات کیے تاکہ وفائوں کی دھرتی امن و امان کا گہوارہ بنی رہے، لیکن حکومتی نظام تبدیل ہونے پر گجرات میں ڈی پی او کی تعیناتی کئی ماہ تک ممکن نہ ہو سکنے کے باعث ضلع سے روپوش ہو جانے والے جرائم پیشہ عناصر اپنے مذموم مقاصد اور ضلع کا امن تباہ کرنے کے لئے دوبارہ سرگرم ہو گئے اوردوہرے ، تہرے، اندھے قتل کی وارداتوں کے ساتھ ڈکیتی و راہزنی کی وارداتیں روزانہ کا معمول بن گئی، جسے کنٹرول کرنے کے لئے بعدازاں پنجاب حکومت نے سید علی محسن کو ڈی پی او گجرات تعینات کر دیا جو اپنے تئیں حالات کی بہتری میں مصروف عمل ہیں۔ گزشتہ ساڑھے4 ماہ کے دوران 16قتل کی وارداتوں میں سے 14کے چالان مکمل کر عدالتوں میں بھجوادئیے جبکہ 11اندھے قتل کی وارداتیں بھی ٹریس کر کے قاتلوں کو بے نقاب کیا۔

4 پولیس مقابلوں کے دوران لاہور،گوجرانوالہ ، فیصل آباد ڈویژن کے متعدد اضلاع میں اغواء برائے تاوان ، پولیس مقابلے، چوری ، راہزنی ، قتل ، اقدام قتل ، ڈکیتی، دہشت گردی کی وارداتوں سمیت سنگین نوعیت کے 66 مقدمات میں ملوث 5 خطرناک اشتہاری بھی مارے گئے، جن میں تھانہ گلیانہ کے علاقے میں انسپکٹر فراست چٹھہ کی ٹیم کے ساتھ مقابلے میں ہلاک ہونے والا چن پیر سکنہ سیالکوٹ شامل ہے، جو 22 سال سے جرائم کی دنیا میں خوف کی علامت بنا ہوا تھا۔ پولیس ریکارڈ کے مطابق اس پر 27 سنگین مقدمات درج تھے۔

جن میں 7میں وہ سزا بھی بھگت چکا جبکہ بعض مقدمات میں مدعیان اس کے خوف کی وجہ سے گواہی ہی نہیں دیتے تھے اور وہ مقدمات سے بری ہو جاتا تھا۔ کنجاہ میں انسپکٹر عرفان صفدر کی ٹیم کے ساتھ مقابلے میں مار ے جانے والا ذوالقرنین عرف ذولی سکنہ فیصل آباد کرائے کا قاتل ، ڈکیت ، اغواء کار گجرات اور فیصل آباد پولیس کو 14 مقابلوں میں مطلوب تھا۔

جس نے سرائے عالمگیر کے علاقہ ڈھوری میں 27لاکھ روپے لے کر ایک ہی واردات میں تین افرادکو قتل کیا اور اپنے گائوں کے انسپکٹر کے بیٹے کو تاوان کے عوض اغواء کر کے رقم نہ ملنے پر قتل کر نے کا اعتراف بھی کیا۔ تھانہ رحمانیہ کے علاقہ میں ’’پار‘‘ ہونے والا عباس عرف باسو سکنہ پھالیہ 21 مقدمات میں ملوث تھا جبکہ چوتھے واقعہ میں سابق صوبائی وزیر قانون چوہدری فاروق سمیت 5ساتھیوں کو 2002ء میں قتل کرنے والا خطرناک مجرم اورنگ زیب عرف رنگا ڈکیت گینگ کے سرغنہ سرفراز سمیت فرار ہوتے ہوئے پولیس مقابلے میں اپنے انجام سے دوچار ہوا، اورنگ زیب عرف رنگا 8 افراد کے قتل سمیت مختلف مقدمات میں چھ مرتبہ موت کی سزا اور کوٹ لکھپت جیل سے فرار بھی ہو چکا تھا، جس کے سر کی قیمت حکومت پنجاب نے 5لاکھ مقرر کر رکھی تھی۔

پولیس مقابلوں میں قاتلوں اور ڈاکوئوں کی ہلاکت کے بعد عوام نے سکھ کا سانس لیا۔ ان مقابلوں کے بعد عوام میں پولیس کے اس کردار کے حوالے سے شعور اجاگر ہوا تو معاشرے کے فعال طبقات نے پولیس کو سراہنا شروع کردیا، جس کا کریڈٹ ڈی پی او گجرات سید علی محسن کو دیا جا رہا ہے، تاہم شہری حلقوں نے فرائض میں غفلت برتنے اور ملزمان پر کمزور گرفت رکھنے والے اہلکاروں کو سزادینے کا بھی مطالبہ کیا ہے۔ ان واقعات کے علاوہ بدفعلی کے 11واقعات کے تمام ملزمان گرفتار کرکے انہیں جیل بھجوا دیا گیا ہے۔

خواتین سے زیادتی کے ہونے والے 5 واقعات کے چالان مکمل کرنے کے علاوہ 1420اشتہاریوں کو گرفتار کیا گیا۔ اسلحہ کے 312سے زائد مقدمات درج کر کے 32کلاشنکوفیں ، 29بندوقیں ،38رائفلیں ، 216پسٹل ، 6 ریوالور برآمدکئے گئے۔ منشیات کے 395مقدمات درج کر کے 105کلوچرس ، 4کلو ہیروئن ، 1716بوتل شراب قبضہ میں لے کر ڈکیتی، راہزنی کے 29گینگز کے 96ملزمان میں سے 86کو گرفتار کر کے150مقدمات ٹریس کیے گئے اور ان کے قبضہ سے 2کروڑ 93لاکھ روپے برآمد کئے گئے۔ چوری کی 75 وارداتوں کو ٹریس کر کے 5کروڑ 57لاکھ 17ہزار سے زائد کا مال مسروقہ برآمد کیا گیا۔

ضلع میں مکمل امن کے قیام کا خواب پورا کرنے کے لئے گجرات پولیس تمام شعبوں کے ساتھ مثالی تعلقات قائم کر نے کے مشن پرکاربند ہے، جس سے گجرات پولیس عوام کا رضاکارانہ اعتماد حاصل کرنے میں کافی حد تک کامیاب ہو چکی ہے۔ فی الوقت ضلع میں قتل وغارت گری میں تو نمایاں کمی آچکی ہے تاہم اہم مقدمات کی تفتیش نئے تعینات ہونے والے ایس پی انویسٹی گیشن مصطفی گیلانی کے سپرد کرنے سے پہلے انہیں صیح معنوں میں تفتیشی گُر سکھانا اور اپنی فورس کا اہم رکن بنانا ہوگا تاکہ ان کے تجربہ سے فائدہ اُٹھا کرگجرات پولیس کے جوانوں کی کارکردگی کومستقبل میں مزیدبہتر بنایا جاسکے، حالاں کہ سابق دور میں وہ کئی سال گجرات میں بطور ڈی ایس پی سٹی بھی تعینات رہے مگر ایسی کوئی بڑی کارروائی نہیں کر سکے جو محکمہ اور فورس کے لئے قابل فخر سمجھی جائے، تاہم اب سٹی سرکل کی کمان آر پی او نے محکمہ کے لئے کچھ کر گزرنے والے نوجوان ڈی ایس پی رضا اعوان کے سپرد کی ہے تو دیکھنا یہ ہے کہ وہ اس امتحان میں کس حد تک کامیاب ہوتے ہیں؟

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔