کلبھوشن اور ہمارے بے لوث محافظ

عبدالقادر حسن  ہفتہ 20 جولائی 2019
Abdulqhasan@hotmail.com

[email protected]

ممکن ہے ہم میں سے کچھ امن پسند، دولت مند اور بھارت نواز عالمی طاقتوں کی خواہش پربھارتی برتری کو تسلیم کر لیتے مگر بھارتی ٹی وی اور ذرایع ابلاغ کا شکریہ کہ وہ ہمارے زخم بھرنے ہی نہیں دیتے اور دن رات اپنی بدزبانی سے ہماری غیرت کو جگاتا رہتا ہے۔ دنیا جانتی ہے کہ پاکستان ایک امن پسند ملک ہے اور اس نے ہمیشہ یہ کوشش کی ہے کہ اپنے دشمن ہمسائے کے ساتھ تعلقات کو ممکن حد تک خوشگوار رکھے اور اس میں پہل بھی پاکستان کی جانب سے کی جاتی ہے لیکن اس خیر سگالی کا جواب ہمیشہ نفی میں ملتا ہے اور بھارت کوئی نہ کوئی ایسی حرکت کر گزرتا ہے جس سے دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان تعلقات میں ایک خلیج آجاتی ہے اور اس خلیج کو پار کرنے میں پھر زیرو سے مذاکرات کا عمل شروع ہوتا ہے۔ دونوں ملکوں میں ٹام اور جیری کا یہ کھیل جاری رہتا ہے ۔

بھارت فوجی اعتبار سے ایک طاقتور ملک ہے اور اس کے پاس ضرورت کا ہر جدید اسلحہ موجود ہے زمینی اور ہوائی فوج بھی پوری طرح مسلح اور جدید ہتھیاروں سے لیس ہے لیکن جب بھی بھارت نے پاکستان کے ساتھ جارحیت کی کوشش کی اس نے ہمیشہ منہ کی کھائی اور ہمارے بہادر جوانوں نے بھارتی سورماؤں کا چن چن کر شکار کیا۔ ابھی کل کی بات ہے جب ایک بھارتی پائلٹ نے پاکستانی حدود میں گھسنے کی جرات کی تو اس کا جو حشر ہماری فضائی افواج نے کیا وہ سب کے سامنے ہے، ہماری فوج بھی اب پہلے والی فوج نہیں رہی اس کے پاس میزائلوں کی صورت میں ایسے ہتھیار موجود ہیں جو دشمن کو منٹوں میں نیست و نابود کر سکتے ہیں۔ پاکستان کی فوج کشمیر کے ساتھ مشرقی پاکستان کو ابھی تک نہیں بھولی اسے مشرقی پاکستان کا حساب چکانا ہے ۔

بنیا اگر حساب کتاب کرنا چاہتا ہے تو ہم حاضر ہیں لیکن اب کشمیر میں وہ مزید عیاشی شائد نہ کر سکے۔بھارتی ہندوؤں کی یہ خصلت ہے کہ وہ دوستی کی آڑ میں دشمنی کرتے ہیں اور پاکستان ان کا دوست ملک نہیں ہے اور یہی وہ اہم بات ہے جسے ہمارے کچھ سیاستدان حکمران بھول جاتے ہیں اور بھارتی محبت میں پیار کی پینگیں بڑھانے کی کوشش کرتے ہیں۔ بھارت نے ہمیشہ پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی کوشش میںاپنا بھر پور کردار ادا کیا ہے ۔ بھارتی جاسوس حاضر سروس کمانڈر کلبھوشن یادیو اس کی تازہ مثال ہے۔  بھارتی اپنے اس اہم آدمی کے پکڑے جانے پر تلملا رہے ہیں انھوںنے عالمی عدالت میں پاکستانی فوجی عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل بھی کی لیکن انھیں وہاں بھی منہ کی کھانی پڑی اور کلبھوشن بدستور ہماری قید میں ہے۔

عالمی عدالت کی جانب سے حالیہ فیصلے کے بعد بھارت کا میڈیا واویلا اور اودھم مچا رہا ہے ۔ دن رات بولنے اور دکھانے والے میڈیا نے پاکستان مخالفت میں غضبناک انداز میں پروپیگنڈہ شروع کررکھا ہے اور اس کا جواب ہم نے یہ دیا ہے کہ پاکستان کے مجاہدین کو قید کر دیا ہے۔ بھارت کے کئی کلبھوشن ہمارے اندر بھی موجود ہیں جو پاکستان میں بھارت کا ایجنڈا لاگو کرنے کی ناکام کوشش کرتے ہیں لیکن ابھی ہمارے ہاں باحمیت اور غیرت مند لوگ موجود ہیں جو ان کلبھوشنوں کو دور دھکیل دیتے ہیں اور اپنی سلامتی اور وقار پر کبھی سمجھوتہ نہیں کرتے ۔ یہی وہ لوگ ہیں جن کے دم قدم سے پاکستان شاد و آباد ہے ۔ ورنہ ہم نے تو اپنے وطن کے بے لوث محافظوں کو باندھ رکھا ہے ۔ ہ

مارے مجاہدین جو وطن کے لیے اپنی جان قربان کرنے کو ہر دم تیار رہتے ہیں ان مجاہدین نے بھارت کو کئی بار ناکوں چنے چبوائے ہیں لیکن جب ان مجاہدین کے خلاف جوابی حملوںمیں مکمل ناکامی کے باوجود وہ مجاہدین کو ہتھیار پھینکنے پر مجبور کر سکتے ہیں تو ان کی زبان کو کون روک سکتا ہے اس لیے کہ انھیں معلوم ہے کہ پاکستان جس کا بال بال قرضے میں بندھا ہوا ہے اور جس کی توانائیاں امریکی گولیوں کی محتاج ہیں ان کے سامنے زبان نہیں کھول سکتا کیونکہ امریکا ان کے ساتھ ہے ان کا سرپرست ہے امریکا مسلمانوں کے جذبہ جہاد کو برداشت نہیں کرسکتا ۔ اس نے دنیا فتح کر لی مگر مسلمانوں کے مجاہدین کو فتح نہیں کر سکا۔ اس لیے وہ جہاں کہیں بھی ہیں وہ ان کا پیچھا کرتا رہتا ہے اور انھیں بے بس کر دینے کی فکر میں رہتا ہے کیونکہ روئے زمین پر یہ انسانوں کا واحد گروہ ہے جو کسی عالمی مالیاتی ادارے یا کسی عالمی سپر پاور کو نہیں پہچانتا اور جسے موت کا ڈر نہیں ہے بلکہ جان دینے کا فیصلہ کر کے پہلا قدم اٹھاتا ہے اس کے لیے واپسی کا کوئی راستہ نہیںہوتا۔ موجودہ صورتحال میں یہ گروہ سرفروشاں پاکستان کی درخواست پر خاموش ہے ۔

کلبھوشن کیس میں عالمی عدالت سے ہار کے بعد بھارت کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے عیاں ہو گیا ہے اور پاکستان کے اس موقف کو تقویت ملی ہے کہ بھارت پاکستان میں جارحیت کرتا ہے اور اپنے ایجنٹوںکے ذریعے پاکستان میں انتشار پھیلانے کی کوشش کرتا ہے۔ اپنے جاسوس کی سزا کے بعدبھارت کوئی راستہ نہ پا کر روایتی طور پر اب دوسر ے محاذ کھولنے کی حماقت کرے گا لیکن ہمارے محافظ چوکنا ہیں اور جواب دینے کے لیے تیار ہیں۔ بھارت کو اپنے کلبھوشنوں کو سنبھال کر رکھنا ہو گا ورنہ وہ یادیو کی طرح کسی غیرت مندپاکستانی کا نشانہ بن جائیں گے۔ ہمارے حکمرانوںکو بھی اپنے ہمسائے اور اس کے سر پرست امریکا کے ساتھ آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا ہو گی۔ ہمارے وزیر اعظم کا موجودہ دورہ امریکا اس خطے کے مسلمانوں کے مستقبل کے لیے نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ ماضی کی کمزوریوں کو بھلا کر نئے پاکستان میں امریکا کے ساتھ تعلقات کی نوعیت کیا ہو گی اس کا فیصلہ وزیر اعظم عمران خان کے دورے میں ہوگا۔ سب کی نظریں عمران خان پر جمی ہوئی ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔