جسٹس مقبول باقر پر حملے کا مقدمہ فوجی عدالت سے ATC منتقل

ناصر بٹ  جمعرات 21 نومبر 2019
مقدمہ اے ٹی سی3سے سیکیورٹی خدشات پرسکھراورہائیکورٹ کے حکم پراے ٹی سی6اورپھر2015میں فوجی عدالت منتقل ہوا

مقدمہ اے ٹی سی3سے سیکیورٹی خدشات پرسکھراورہائیکورٹ کے حکم پراے ٹی سی6اورپھر2015میں فوجی عدالت منتقل ہوا

کراچی: سپریم کورٹ کے جسٹس مقبول باقر پر ہونے والے حملے کا مقدمہ 4 سال بعد فوجی عدالت نے واپس انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 6 کو منتقل کردیا۔

جون 2013 کو ہونے والے موٹر سائیکل بم دھماکے میں رینجرز، پولیس اہلکار سمیت دیگر 9 افرادجاں بحق جبکہ 21 زخمی ہوئے تھے، عدالت نے ملزمان کو پیش کرنے لیے جیل حکام اور سی ٹی ڈی حکام کو پولیس فائل پیش کرنے کے لیے نوٹس جاری کردیے۔

سینٹرل جیل کے انسداد دہشت گردی کمپلیکس میں خصوصی عدالت نمبر 6 نے جسٹس مقبول باقر پر ہونے والے حملے کے مقدمے کی آئندہ سماعت کے لیے جیل حکام کو ملزمان کو پیش کرنے کے لیے 6 دسمبر کے لیے نوٹس جاری کردیا ہے، عدالت نے سی ٹی ڈی حکام سے بھی سماعت پر پولیس فائل طلب کرلی ہے۔

ملزمان میں کالعدم تنظیم کے معصوم بلا، محمد معاویہ اور یاسر عرفات عرف موسیٰ شامل ہیں، مقدمے میں 71 گواہوں کے نام شامل ہیں جن میں پولیس افسران و اہلکار اور شہری شامل ہیں، 2013 میں مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 3 کو منتظم جج کی جانب سے منتقل ہوا۔ جہاں مقدمے کی کارروائی چل رہی تھی۔

ہائی پروفائل کیس اور خطرناک ملزمان سے متعلق سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر پولیس کی جانب سے محکمہ داخلہ کو خط بھی لکھا گیا تھا۔ مقدمہ ہائی پروفائل اور سیکیورٹی رپورٹس پر 2014 میں سکھر منتقل کردیا گیا اور ملزمان کو بھی سینٹرل جیل سے سکھر منتقل کردیا گیا۔

21 اپریل کو ہائی کورٹ کی ہدایت پر مقدمہ پھر سے کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر ایک کو منتقل کردیا گیا تھا۔ اسی سال نومبر میں مقدمہ انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نمبر 6 کو منتقل ہوا اور 6 نومبر 2015 کو احکام ملنے پر فوجی عدالت منتقل ہوگیا، 4 سال بعد 15 نومبر 2019 کو مقدمہ فوجی عدالت نے دوبارہ اے ٹی سی 6 کو منتقل کردیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔