
جسٹس اقبال کلہوڑو اور جسٹس عبد المبین لاکھو پر مشتمل دو رکنی بینچ کے روبرو 14 سالہ ریحان کو بہیمانہ تشددکرکے قتل کرنے کے مقدمے میں دہشت گردی کی دفعات شامل کرنے اور جی آئی ٹی بنانے سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی۔
وکیل ملزمان نے موقف دیا کہ مقتول کے ورثا سے سمجھوتہ ہوگیا ہے، مدعی کے وکیل نے موقف اپنایاکہ اگر صلح ہوگئی ہے تو صلح نامے کی کاپی عدالت میں کیوں پیش نہیںکی گئی، عدالت عالیہ نے ملزمان کے وکلا کو آئندہ سماعت پر صلح نامے کی کاپی پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 22 جنوری تک ملتوی کر دی۔
اہلخانہ نے دائر درخواست میں موقف اختیار کیا تھا کہ پولیس تعاون نہیں کر رہی، کچھ معلوم نہیں کیا ہو رہا ہے، ریحان کو برہنہ کرکے جس طریقے سے مارا گیا وہ دہشت گردی کے زمرے میںآتا ہے، مقدمے میں انسداد دہشت گردی کی دفعات کو شامل کیا جائیں، تشدد کی ویڈیو بنا کر پھیلانا بھی سائبر کرائم کے زمرے میں آتا ہے۔


















