پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ 2 سال سے خالی

ذوالفقار بیگ / ویب ڈیسک  بدھ 29 جنوری 2020
 ڈی جی کے عہدے کا مختلف سرکاری آفیسرز کو اضافی چارج دے کر وقت گزارا جارہا ہے، ذرائع :فوٹو:فائل

 ڈی جی کے عہدے کا مختلف سرکاری آفیسرز کو اضافی چارج دے کر وقت گزارا جارہا ہے، ذرائع :فوٹو:فائل

 اسلام آباد: وزارت بین الصوبائی رابطہ امور کی عدم دلچسپی کی وجہ سے پاکستان اسپورٹس بورڈ کے ڈائریکٹر جنرل کا عہدہ 2 سال سے خالی جس کی وجہ سے کھلاڑیوں اور قومی فیڈریشنز کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوگیا ہے۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق 28 فروری 2018 کو اختر گنجیرا کی ریٹائرمنٹ کے بعد مستقل ڈی جی کی تعیناتی نہ ہوسکی، ڈی جی نہ ہونے کے باعث پاکستان سپورٹس بورڈ مسائل کی آماجگاہ بن گیا ہے اور فنڈز کے استعمال سمیت دیگر اہم فیصلہ رک گئے ہیں جب کہ دوسری جانب ڈی جی کے عہدے کا مختلف سرکاری آفیسرز کو اضافی چارج دے کر وقت گزارا جارہا ہے۔

گزشتہ 2 سال سے وفاقی بجٹ میں کھیلوں کیلئے مختص فنڈز استعمال ہی نہیں ہوسکے اور پبلک سیکٹر ڈویلپمنٹ پروگرام کے فنڈز کا ایک پیسہ بھی اسپورٹس کے ڈویلپمنٹ پر نہیں لگایا گیا، بجٹ میں کھیلوں کے فروغ کیلئے رکھے گئے فنڈز سرکاری خزانے میں واپس کر دیے گئے ہیں۔

حکومت نے 6 آسٹروٹرف کے لئے 523 ملین روپے مختص کئے تھے، جب کہ اسلام آباد، واہ کینٹ ، پشاور ، ایبٹ آباد، فیصل آباد اور کوئٹہ کے لئے بھی پیسے رکھے گے تھے، تاہم 7 ماہ گزر جانے کے باوجود فنڈز کا استعمال نہ ہوسکا اور میدانوں کی حالت بھی خراب ہورہی ہے۔

اسلام آباد سمیت ملک بھر میں سرکاری سطح پر کھیلوں کی سرگرمیاں محدود ہیں، پاکستان سپورٹس کمپلیکس سمیت ملک بھر میں کھیلوں کے میدان ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور گزشتہ ڈیڑھ سال سے کوئی بڑا کیمپ نہیں لگایا جا سکا ، جب کہ  ساؤتھ ایشین گیمز 2021 کی میزبانی پاکستان کو ملی ہے لیکن تاحال کوئی لائحہ عمل بھی ترتیب نہیں دیا جا سکا۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔