لاک ڈاؤن؛ کراچی کے جزیروں میں اشیائے خورونوش کی قلت

شاکر سلطان  پير 30 مارچ 2020

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کیلئے سبسکرائب کریں

کراچی: صوبہ سندھ میں تیزی سے پھیلتی ہوئی کورونا وائرس کی وبا سے لوگوں کو محفوظ رکھنے سے متعلق صوبائی حکومت کی جانب سے 15 روزہ مکمل لاک ڈاؤن کے فیصلے سے کراچی کے جزیروں بھٹ،بابابھٹ اور صالح آباد میں اجناس و دیگر اشیا خوردونوش کی قلت پیدا ہوگئی ہے۔

بوٹ سروس معطل ہونے کی وجہ سے کراچی کے جزائر کے لوگوں کا شہر سے رابطہ منقطع ہوگیا ہے اور اشیائے  خوردونوش کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے دوسری جانب مچھلیاں پکڑنے پر پابندی کی وجہ سے ماہی گیر طبقہ راشن و اشیائے خوردونوش خریدنے سے بھی محروم ہو گیا۔

کراچی کے 3 رہائشی جزائر بھٹ،بابابھٹ اور صالح آباد کے رہائشیوں کا واحد ذریعہ معاش ماہی گیری ہے تاہم کورونا وائرس اور صوبہ میں ہونے والے لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان کے گہرے سمندر میں مچھلیاں پکڑنے پر پابندی عائد کردی گئی ہے اپنے واحد ذریعہ معاش سے محروم کیے جانے کی وجہ سے یہاں کے باشندے معاشی ابتری کا شکار ہو گئے ہیں اور انھیں دو وقت کی روٹی کے لالے پڑ گئے۔

تینوں جزائر میں  اجناس و اسیائے خوردونوش کی دوکانوں میں دال،چاول آٹا ،چینی و نمک مصالحوں کی بھی قلت ہے ،لاک ڈاؤن کی وجہ سے ان جزیروں اور کیماڑی کے درمیان چلنے والی بوٹس کے مالکان نے اپنی کشتیاں جیٹی سے متصل سمندر میں لنگر انداز کردی ہیں جس کی وجہ ان جزائر میں اشیائے خوردونوش کی ترسیل بھی متاثر ہوئی ہے،دکانداروں کے مطابق ان کی دکانوں میں کچھ چیزیں باقی ہیں باقی اجناس کی اب تک نہیں پہنچا۔

ایڈوائزر فشریزکوآپریٹیوسوسائٹی عبدالستار کے مطابق لوگوں کے گھروں میں فاقہ کشی تک کی نوبت آگئی ہے لیکن حکومت کی جانب سے یہاں کے باشندوں کی کسی قسم کی امداد  کی گئی اور نہ ہی رابطہ۔

پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی عبدالقادرپٹیل نے اس حوالے سے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی امداد پہنچتے پہنچتے ان کے حلقہ سے تعلق رکھنے والے غریب ماہی گیر بھوک سے ہی مر جائیں گے لہذا فوری طور پر ان جزائر کے لوگوں کی مالی اعانت ضروری ہے ۔

 

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔