انڈونیشیا میں محصور پاکستانیوں کی حکومت سے وطن واپسی کی اپیل

ویب ڈیسک  منگل 31 مارچ 2020
محصور افراد کے پاس جکارتہ میں مزید قیام اور کھانے پینے لیے پیسے ختم ہوچکے ہیں، محصور پاکستانی (فوٹو: فائل)

محصور افراد کے پاس جکارتہ میں مزید قیام اور کھانے پینے لیے پیسے ختم ہوچکے ہیں، محصور پاکستانی (فوٹو: فائل)

 کراچی: کوونا وائرس کے سبب ملکی ایئر پورٹس پر غیر ملکی پروازوں کی بندش کی وجہ سے جکارتہ (انڈونیشیا) میں محصور 115  پاکستانیوں نے حکومت سے خصوصی پرواز کے ذریعے وطن واپسی کی اپیل کردی۔

ذرائع کے مطابق 21 مارچ کو کورونا وائرس کے حفاظتی اقدامات کے پیش نظر ملکی ہوائی اڈوں پر غیر ملکی پروازوں کی آمدورفت پر لگنے والی پابندی کی وجہ سے جکارتہ میں لگ بھگ 115 پاکستانی پھنسے ہوئے ہیں جن میں سے بیشتر کی واپسی کے لیے پابندی والے روز فلائٹس شیڈول تھیں، جکارتہ میں موجود پاکستانی شہریوں کا تعلق کراچی، اندورن سندھ کے کچھ اضلاع جبکہ پنجاب کے مختلف شہروں سے ہے۔

پاکستانیوں نے ویڈیو پیغام کے ذریعے بتایا کہ کچھ پاکستانی تاحال ہوٹلوں میں مقیم ہیں جبکہ بیشتر پیسے کم پڑنے کی وجہ سے ہوٹل سے گیسٹ ہاوسز منتقل ہوچکے ہیں مگر انڈونیشیا میں بھی کورونا وائرس کی وجہ سے اقدامات کے سبب گیسٹ ہاؤس کے ایک کمرے میں ایک فرد کو رہنے کی اجازت ہے جس کی وجہ سے اخراجات دگنے ہوچکے ہیں جب کہ محصور افراد کے پاس جکارتہ میں مزید قیام اور کھانے پینے کے لیے پیسے ختم ہوچکے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ پھنس جانے والے پاکستانیوں میں کاروباری شخصیات، طالب علم اور سیاحت کے لیے آنے والے افراد شامل ہیں جب کہ کچھ افراد اہل خانہ کے ہمراہ محصور ہیں، پاکستانی شہریوں کے مطابق انڈونیشیا کی گورنمنٹ جکارتہ کے دو ایئرپورٹس بند کرچکی ہے، واحد رہ جانے والا ائرپورٹ ان کے لیے امید کی کرن ہے جس کو عنقریب بند کرنے کی اطلاعات موصول ہورہی ہیں، جکارتہ کا آخری ایئرپورٹ بند ہونے سے قبل حکومت خصوصی پرواز کے ذریعے محصور افراد کی واپسی کے اقدامات کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔