پاکستان کو آئی ایم ایف سے قرض کی ادائیگی میں بڑا ریلیف مل گیا، شاہ محمود قریشی

ویب ڈیسک  جمعرات 16 اپريل 2020
12 اپریل کووزیراعظم عمران خان کی اپیل کوخطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھا: فوٹو: فائل

12 اپریل کووزیراعظم عمران خان کی اپیل کوخطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھا: فوٹو: فائل

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ پاکستان سمیت 76 ترقی پزیرممالک کوآئی ایم ایف سے قرض کی ادائیگی میں بڑا ریلیف ملا ہے۔

اسلام آباد میں پریس کانفرنس کے دوران وزیر خارجہ شام محمود قریشی نے کہا کہ کورونا وائرس نے دنیابھر کو لپیٹ میں لے رکھا ہے ، جس کی وجہ سے برآمدات متاثر ہوئی ہیں، ترقی پذیر ممالک کی آمدن کم اور اخراجات بڑھ رہے ہیں۔ دفترخارجہ میں اس حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی، متعلقہ وزرا،حماد اظہر،حفیظ شیخ اور اسد عمر کو دعوت دی، وزرا کے مشوروں کو شامل کرکے موثر حکمت عملی بنائی اور پھر وزیراعظم عمران خان سے بات کی۔ وزیراعظم کا موقف تھا کہ کورونا سے ترقی یافتہ ملک زیادہ متاثرہوں گے، جانتا ہوں کہ اس سے پاکستان کی معیشت پر کیا اثر ہوگا، انہوں نے کہاکہ رسک ہے لیکن ہمیں یہ قدم اٹھانا چاہیے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان عالمی دنیا اوراقوام متحدہ سے مخاطب ہوئے، وزیراعظم نے12 اپریل کو اپنی اپیل کاآغاز کیا۔ انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی معیشت کورونا سے متاثر ہوچکی ہے، دنیا ترقی پذیر ممالک کی قرضوں میں ریلیف کی شکل میں مدد کرسکتی ہے، قرضوں میں ریلیف سے ترقی یافتہ ممالک کو بھی فائدہ ہوگا، سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ اور ایم ڈی آئی ایم ایف نے وزیراعظم کی اپیل کو سراہا۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ کورونا کے خلاف عالمی اتفاق رائے اور تعاون درکار ہے، بھارت نے سارک کا حلیہ بگاڑنے کی مکمل کوشش کی، اس کے باوجود پاکستان نے کورونا کے باعث سارک کی ویڈیو کانفرنس میں شرکت کی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے موسمیاتی تبدیلی، اسلاموفوبیا اور کرپشن کے خلاف عالمی سطح پر آواز اٹھائی اور اب چوتھا عالمی قدم اٹھایا ہے، جی 20 نے 76 ممالک کو قرضوں میں ریلیف دینے کا فیصلہ کیا ہے، قرضوں میں ایک سال کے لئےریلیف کی بات کی جارہی ہے، قرضوں میں ریلیف تمام عالمی اداروں کی طرف سے ہے اور یہ یکم مئی سے نافذالعمل ہوگا، قرضوں میں ریلیف کا پاکستان کے عوام کو فائدہ ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ وزیراعظم نے اتفاق رائے کے لئے قومی رابطہ کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں چاروں وزرائے اعلیٰ ،گلگت بلتستان اور آزادکشمیر کے وزرائےاعظم شامل ہیں۔ نیشنل کمانڈ اینڈآپریشن سینٹر میں بھی تمام صوبوں کی نمائندگی شامل ہے، وزیراعظم سب سے پہلے وزیراعلیٰ سندھ کی بات سنتے ہیں، سندھ کےعوام کو مایوس نہیں کرنا چاہتے، یقین ہے سندھ حکومت نیک نیتی سے کام لے رہی ہے۔

اس سے قبل اپنے بیان مین پاکستان کی کامیاب معاشی سفارت کاری کے ثمرات کے حوالے سے وزیرخارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کورونا عالمی وبائی صورتحال نے ترقی پذیرممالک کی معیشتوں کوبری طرح متاثرکیا ہے، اسی صورت حال کے پیش نظروزیراعظم عمران خان نے عالمی برادری سے ترقی پذیرممالک کیلئے 12 اپریل کواپیل کوخطوط کے ذریعے ارسال کیا گیا تھا۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل، عالمی برادری ، عالمی معاشی اداروں سے اپیل کی تھی کہ اس کورونا وائرس نے پوری عالمی معیشت کومتاثرکیا ہے لیکن ترقی مزید ممالک کی معیشتوں کو بری طرح نقصان پہنچ رہا ہے۔ ترقی پذیرممالک کی برآمدات متاثرہورہی ہیں، زرمبادلہ کی شرح میں کمی واقع ہورہی ہے جس کی وجہ سے غربت اور بیروزگاری مزید بڑھنے کا خدشہ ہے۔ ان حالات میں ضرورت اس امرکی ہے کہ ترقی پذیرممالک کے واجب الادا قرضوں میں سہولت فراہم کی جائے تاکہ یہ ممالک اپنے وسائل اپنے ہیلتھ سسٹم کو بہتربنانے، روزگاراورقیمتی انسانی جانوں کوبچانے کیلئے بروئے کارلاسکیں۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ سیکرٹری جنرل اقوام متحدہ نے اس تجویزکی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہماری سوچ کے عین مطابق ہے۔ آئی ایم ایف کی مینجنگ ڈائریکٹراورورلڈ بینک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی جب کہ کل جی 20 ممالک نے بھی اس تجویز کی توثیق کی۔ پاکستان نے ترقی پذیرممالک کی معیشتوں کو سہارا دینے کا جو بیڑہ اٹھایا تھا اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی سے سرفراز کیا ہے۔

وزیرخارجہ نے بتایا کہ قرضوں کی ری اسٹرکچرنگ کے اس اقدام سے پاکستان سمیت 76 ترقی پذیرممالک کو قرضوں میں سہولت میسر آئے گی اور اربوں ڈالرز کا فائدہ ہوگا۔ قرضوں میں یہ سہولت، ابتدائی طورپرایک سال کیلئے دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور اس کا اطلاق یکم مئی سے شروع ہوگا۔ پاکستان اپنے ریونیوکا ایک تہائی حصہ قرضوں کی ادائیگی پر خرچ کرتا ہے قرضوں کی ادائیگی میں سہولت ملنے سے پاکستان کوبہت فائدہ حاصل ہوگا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔