دھوپ اور تازہ ہوا سے کورونا وائرس پھیلنے کی رفتار کم ہوجاتی ہے، برطانوی ماہر

ویب ڈیسک  منگل 19 مئ 2020
اگر دھوپ اچھی ہے اور ہوا چل رہی ہے تو کورونا وائرس بھرے مہین قطرے تیزی سے تتر بتر ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

اگر دھوپ اچھی ہے اور ہوا چل رہی ہے تو کورونا وائرس بھرے مہین قطرے تیزی سے تتر بتر ہوجاتے ہیں۔ فوٹو: فائل

 لندن: برطانوی حکومت میں سائنس کے اہم مشیر نے انکشاف کیا ہے کہ تازہ ہوا اور دھوپ کورونا وائرس سے محفوظ رکھنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

برطانیہ میں طویل لاک ڈاؤن کے بات لوگوں کو باہر جاکر ورزش، گالف اور مچھلی پکڑنے کی اجازت دینے پر غور ہورہا ہے لیکن دیگر حلقے اس پر تنقید کررے ہیں کہ اس سے کورونا وبا کی صورتحال مزید ابتر ہوجائے گی۔

برطانیہ میں سائنٹِفک ایڈوائزری گروپ برائے ایمرجنسی ( ایس اے جی ای) کے اہم ترین مشیر ڈاکٹر ایلن پین نے حکومتی اہلکاروں کو بتایا کہ ’باہر کی صاف اور تازہ ہوا اور دھوپ سے کورونا وائرس کا پھیلاؤ مؤثر انداز میں روکا جاسکتا ہے۔‘ اس طرح لوگوں کو باہر جانے کی اجازت دینے سے کوئی نقصان نہ ہوگا بلکہ دھوپ اور ہوا سے کورونا پھیلنے کی رفتار کو سست کیا جاسکتا ہے۔

ڈاکٹر ایلن نے اس کے بعد بعض سائنسی ثبوت بھی پیش کئے۔ انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس چھینکنے اور کھانسنے کے دوران خارج ہونے والے باریک قطروں سے پھیلتے ہیں جو دو میٹر تک کا سفر کرتے ہیں اور کسی سطح پر گرجاتے ہیں یا پھر کسی انسان پر جم جاتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ باہر کے ماحول میں اگر فاصلہ برقرار رکھا جائے تو بھیڑ جمع نہ کی جائے تو اس طرح وائرس کا پھیلاؤ بہت معمولی ہوتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ باہر کی تیز ہوا اور دھوپ کی وجہ سے وائرس کے پھیلنے کی رفتار سست ہوجاتی ہے جبکہ کمرے یا عمارت کے اندر اس کے پھیلنے کی شرح بہت زیادہ ہوتی ہے جس کے سائنسی ثبوت مل چکے ہیں۔ اسی بنا پر سائنسی کمیٹی نے بھی لوگوں کو باہر رہتے ہوئے مناسب فاصلہ رکھنے کی حوصلہ افزائی کی ہے۔

دوسری جانب خود لندن اسکول آف ہائیجن اور ٹراپیکل میڈیسن نے کہا ہے کہ اگر مناسب رفتار سے ہوا چل رہی ہے تو کورونا بھرے مائعاتی قطرے تیزی سے بے اثر ہوجاتے ہیں اور ان کےبیمار کرنے کی تاثیر بھی کم ہوجاتی ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔