سلیم ملک کی ’’کلین چٹ‘‘ کیلیے جدوجہد تیز

سوالنامے کا جواب جمع کرا دیا، پی سی بی میں مخالف لابی موجود ہے


Sports Reporter June 09, 2020
عدالت میں ثبوت پیش نہیں کیاگیا،قیوم رپورٹ کی حیثیت نہیں،سابق قائد فوٹو: فائل

سلیم ملک نے ''کلین چٹ'' کیلیے جدوجہد تیز کر دی، انھوں نے پی سی بی کے سوالنامے کا جواب جمع کرا دیا،ان کا کہنا ہے کہ بورڈکی میرے بارے میں پالیسی مختلف رہی، لگتا ہے کوئی لابی خلاف کام کررہی ہے، عدالت میں میرے خلاف کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا،کوچ بننے لگا تو کہا گیا کہ آئی سی سی نہیں مانتی،جسٹس قیوم رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں۔

تفصیلات کے مطابق 2000 میں جسٹس قیوم رپورٹ کی روشنی میں سلیم ملک کو تاحیات پابندی کی سزا دی گئی تھی، سابق کپتان بعد ازاں عدالت سے کلین چٹ پانے میں کامیاب ہو گئے اور کرکٹ سرگرمیوں کے دروازے کھلنے کے انتظار کرتے رہے،ایک بار ان کو کوچ بنانے کا فیصلہ بھی ہوا لیکن کہا گیا کہ آئی سی سی کی جانب سے اجازت نہیں ملی، سابق کپتان اب دوبارہ کرکٹ کے دروازے کھلوانے کی کوشش کررہے ہیں، پی سی بی کا وہی پرانا مطالبہ ہے کہ اینٹی کرپشن یونٹ کے سوالنامے کا جواب دیں، گذشتہ روز انھوں نے قذافی اسٹیڈیم پہنچ کر جواب جمع کرا دیا، اس موقع پر میڈیا سے گفتگوکرتے ہوئے سلیم ملک نے کہا کہ پی سی بی کی میرے بارے میں پالیسی مختلف اور ایسا لگتا ہے کہ کوئی مخالف لابی کام کر رہی ہے، جب بھی میرا معاملہ پیش ہوآئی سی سی بھی نیند سے جاگ جاتی ہے، عدالت نے پی سی بی اور عالمی کونسل سے کہا تھا کہ کوئی ثبوت ہیں تو دیں۔

اس وقت کچھ پیش نہیں کیا گیا، کوچ بننے لگا تو کہا گیا کہ کونسل نہیں مانتی،انھوں نے کہا کہ ایک بار بورڈ کسی معاملے میں سزا دیدے تو آئی سی سی کا عمل دخل ختم ہوجاتا ہے،میرے معاملے میں ایسا نہیں ہوا، مجھے جو سوالنامہ دیا گیا اس میں صداقت نہیں، پی سی بی کی مینجمنٹ میں نئے لوگ آئے ہیں، امید ہے کہ مجھے انصاف ملے گا۔

سلیم ملک نے کہا کہ جسٹس قیوم رپورٹ کی کوئی حیثیت نہیں، انھوں نے ٹی وی پر خود بعض کھلاڑیوں کو چھوٹ دینے کی بات کہی تھی، اس کے بعد ساری رپورٹ ہی متنازع ہوجاتی ہے۔ سابق کپتان نے کہا کہ عدالت نے مجھے کلیئر کردیا تھا،میں تو اب نانا بھی بن گیا ہوں، ٹی وی پر بیٹھ کر ہونے والی تنقید کب تک برداشت کروں۔

انھوں نے کہا کہ ماضی میں بھی کبھی خاموشی اختیار نہیں کی، البتہ کبھی کبھار حوصلہ ضرور ٹوٹ جاتا تھا، میرے ساتھ ہمیشہ نا انصافی کی گئی،میں نے کبھی کسی پلیئر کا نام نہیں لیا، میں چاہتا ہوں کہ میرے ساتھ امتیازی سلوک نہ کیا جائے، اب میڈیا پہلے سے بڑی طاقت بن چکا،امید ہے کہ انصاف دلانے میں معاونت کرے گا۔ سلیم ملک نے کہا کہ کرکٹ کرپشن پر قانون بنانے کی بات ہوتی ہے مگر آج تک بنایا نہیں گیا۔

مقبول خبریں