وزیر خارجہ کا اپنے سعودی ہم منصب سے ٹیلیفونک رابطہ، دوطرفہ تعلقات پر تبادلہ خیال

ویب ڈیسک  پير 22 جون 2020
کورونا کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال

کورونا کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال

 اسلام آباد: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان آل سعود سے ٹیلیفونک رابطہ کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین کورونا وبائی صورتحال، دو طرفہ تعلقات اور مقبوضہ جموں وکشمیر میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔

اس موقع پر وزیرخارجہ نے کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے مابین گہرے تاریخی، مذہبی، ثقافتی اور کثیر الجہتی تعلقات ہیں، دونوں ممالک کے مابین متعدد شعبوں میں، اسٹرجیک شراکت داری میں اضافہ خوش آئند ہے۔

وزیر خارجہ نے سعودی عرب میں کورونا وبا کے باعث ہونے والے جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سعودی حکومت کی جانب سے اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے کے لیے کیے گئے بروقت اقدامات کی تعریف کی، پاکستان اپنے محدود وسائل کے باوجود،اس وبا کے پھیلاؤ کو روکنے اور معاشی بحران سے نمٹنے کیلئے تمام ممکنہ اقدام اٹھا رہا ہے۔

وزیر خارجہ نے اپنے سعودی ہم منصب کو بھارتی قابض فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی مسلسل خلاف ورزیوں سے آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ نہتے کشمیری کورونا وبا کے باعث دوہرا لاک ڈاؤن برداشت کر رہے ہیں، بھارت مقبوضہ جموں وکشمیر میں ڈومیسائل قواعد میں تبدیلی کے ذریعے مقبوضہ علاقے میں علاقائی تناسب تبدیل کرنے کے درپے ہے جو کہ بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ سیکورٹی کونسل کی قراردادوں کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ 80 لاکھ مظلوم کشمیریوں کو بھارتی استبداد سے نجات دلانے کے لیے عالمی برادری بالخصوص مسلم امہ کو فوری طور پر اس اس صورت حال کا نوٹس لینا چاہئے۔ وزیرخارجہ نے نے سعودی فرمانروا اور سعودی ولی عہد کی جانب سے طیارہ حادثہ کے حوالے سے تعزیتی پیغام اور اظہار ہمدردی پر سعودی ہم منصب کا شکریہ ادا کیا۔

دونوں وزرائے خارجہ کے مابین کورونا وبا کے معاشی مضمرات کے حوالے سے بھی تبادلہ خیال ہوا، سعودی وزیر خارجہ نے پاکستان کی طرف سے کورونا وبا کے حوالے سے کیے گئے اقدامات کو سراہتے ہوئے پاکستانی عوام اور حکومت کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔