کراچی میں ڈرامائی انداز کا پولیس مقابلہ، ایڈیشنل ایس ایچ او شہید

اسٹاف رپورٹر  ہفتہ 26 ستمبر 2020
کراچی:ملزمان کی گاڑی جسے چھوڑ کر وہ فرارہوگئے،چھوٹی تصویر شہید پولیس افسررحیم کی ہے ۔  فوٹو : پی پی آئی

کراچی:ملزمان کی گاڑی جسے چھوڑ کر وہ فرارہوگئے،چھوٹی تصویر شہید پولیس افسررحیم کی ہے ۔ فوٹو : پی پی آئی

 کراچی:  کراچی کے علاقے گلستان جوہر میں خودکار ہتھیاروں سے مسلح ملزمان کا پولیس کے ساتھ ڈرامائی انداز میں مقابلے میں ملزمان کی فائرنگ سے ایڈیشنل ایس ایچ او عبدالرحیم خان شہید ہو گیا۔

جمعہ کی صبح فیروز آباد کے علاقے خالد بن ولید روڈ پر پولیس نے علاقے میں گھومتی ہوئی مشکوک وائٹ کرولا کار کو روکنے کی کوشش کی تو اس میں سوار ملزمان نے فائرنگ کردی ، پولیس اہلکاروں نے جوابی فائرنگ کی جس کے نشانات کار پرواضح دیکھے جاسکتے تھے لیکن ملزمان فرارہوگئے۔ ملزمان کے فرار پر پولیس اہلکاروں نے آگے موجود پولیس موبائلوں کوگولیوں کے نشانات لگی سفید کرولا کے بارے میں آگاہ کیا۔

ملزمان گلستان جوہر میں سماما شاپنگ سینٹرکے سامنے پہنچے تو وہاں گلستان جوہر تھانے کے ایڈیشنل ایس ایچ او سب انسپکٹر عبدالرحیم خان پولیس پارٹی کے ہمراہ موجود تھے، انھوں نے کارکو روکنے کی کوشش کی ، تعاقب کے دوران ملزمان نے فائرنگ کی جس سے ایڈیشنل ایس ایچ او رحیم خان گولی لگنے سے موقع پر ہی شہید ہوگئے جبکہ پولیس اہلکاروں کی جوابی فائرنگ سے ملزمان بھی زخمی ہوئے۔

ملزمان کچھ دور جاکرکامران چورنگی کے قریب کار سے باہر آئے اور ایک شہری سے اس کی گاڑی براؤن رنگ کی ہنڈا سوک اسلحے کے زور پر چھینی اور اس میں بیٹھ کر فرار ہونے لگے لیکن چندکلومیٹر کے فاصلے پر صفورا کے علاقے میں گاڑی کا ٹریکر بند ہونے کے باعث گاڑی رک گئی ، ملزمان نے قریب ہی موجود نیلے رنگ کی ڈاٹسن چھینی اور اس میں پھر فرار ہوگئے۔

ملزمان نے ڈاٹسن بھی سعود آباد کے علاقے میں پرنٹنگ پریس کے قریب عقبی علاقے میں ایک گلی میں لاوارث حالت میں چھوڑی اور میمن گوٹھ کی جانب جانے والے راستے پر فرار ہوگئے۔ ڈاٹسن پک اپ سے ایک میگزین بھی ملا ہے جسے پولیس حکام نے تحویل میں لے لیا۔

پولیس حکام کاکہنا ہے کہ ڈاٹسن پک اپ کے بعد عینی شاہدین کے متضاد بیانات ہیں، کچھ نے بتایا کہ ان کے عقب میں ایک گاڑی چل رہی تھی جس میں وہ فرار ہوگئے جبکہ کچھ بتاتے ہیں کہ ملزمان پیدل ہی میمن گوٹھ کی طرف جانے والے راستے پر اندرونی گلیوں میں چلے گئے تاہم واقعے کی مزید تحقیقات کی جارہی ہے۔

ایس ایس پی ایسٹ ساجد امیر سدوزئی کا کہنا ہے کہ وائٹ کرولا گینگ کافی عرصے سے وارداتوں میں ملوث ہے اور پولیس اس کی تلاش میں ہے۔ اسی وجہ سے پولیس الرٹ تھی اور وائٹ کرولا کو جب فیروز آباد کے علاقے میں پولیس نے روکنے کی کوشش کی تو انھوں نے فائرنگ کردی تھی، پولیس نے ملزمان کے زیر استعمال وائٹ کرولا، براؤن سوک اور نیلے رنگ کی ڈاٹسن تینوں گاڑیاں قبضے میں لے لی ہیں جبکہ ان کا فارنسک بھی کیا جارہا ہے۔

سفید کرولا میں ملزمان کے خون کے نشانات موجود ہیں جس کے سیمپل بھی لے لیے گئے ہیں۔دوسری جانب فیروز آباد سے سعود آباد تک ہونے والے واقعے کی متعدد سی سی ٹی وی فوٹیجز بھی منظر عام پر آگئی ہیں۔

سب سے پہلے فیروز آباد کے علاقے خالد بن ولید روڈ پر سی سی ٹی وی فوٹیج میں باآسانی دیکھا جاسکتا ہے کہ صبح تقریباً دس بج کر21 منٹ پر پولیس اہلکاروں اور ملزمان کے درمیان فائرنگ کا تبادلہ ہورہا ہے جس کے بعد ملزمان فرار ہوجاتے ہیں، اس مقام پر 4پولیس اہلکاروں نے گاڑی کو3 اطراف سے گھیرا ہوا ہے اور گاڑی سڑک پر رکی ہوئی ہے، ایک سادہ لباس اہلکار گاڑی کی ڈرائیونگ سائیڈ کی جانب بڑھتا ہے اور اسی دوارن ملزمان اچانک فائرنگ شروع کردیتے ہیں۔

پولیس اہلکار بھی جوابی فائرنگ کررہے ہیں لیکن اس کے باوجود ملزمان پولیس کا گھیرا توڑ کر فرار ہوجاتے ہیں، اس کے بعد گلستان جوہر میں سماما شاپنگ سینٹر کے قریب جہاں سب انسپکٹر نے جام شہادت نوش کیا وہاں سی سی ٹی وی فوٹیج میں صبح دس بج کر 46 منٹ کا وقت نظر آرہا ہے۔

یہاں پر ملزمان کی گاڑی اور پولیس کی موبائل آمنے سامنے ہیں ، سی سی ٹی وی فوٹیج کے مطابق یہاں ملزمان کا تعاقب کرتے ہوئے پولیس موبائل تیز رفتاری کے باعث بجلی کے کھمبے سے ٹکراگئی تھی اور موبائل سے اترتے ہی پولیس اہلکاروں نے پوزیشن سنبھال کر ملزمان پر فائرنگ کی۔

اس مقام پر چائے کا ہوٹل اور اس کے سامنے رہائشی گھر بنے ہوئے ہیں ، پولیس اہلکاروں نے موبائل سے اترتے ہی وہاں رکھے ٹیبل اور تخت کی آڑ لی جبکہ ڈرائیونگ سیٹ کے ساتھ والی پسنجر سیٹ پر بیٹھے سب انسپکٹر کو موبائل سے اترنے کا موقع نہیں مل سکا اور وہ سیٹ پر ہی ملزمان کی فائرنگ کے باعث شہید ہوگئے۔

ملزمان نے یہاں سے فرار ہوکر کامران چورنگی پر سوک کار چھینی ، وہ بند ہونے کے بعد قریبی موجود نیلے رنگ کی ڈاٹسن پک اپ میں فرار ہوئے ، ڈاٹسن کی فوٹیجز میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ملزم عقبی حصے میں لٹکا ہوا ہے۔

ایک ملزم ڈرائیور کے ساتھ والی پسنجر سیٹ پر براجمان ہے جبکہ اس کے عقب میں ایک اور کار بھی انتہائی تیزی سے اسی کے ساتھ جاتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے جس کے بارے میں شبہ ہے کہ شاید ملزمان ڈاٹسن کے بعد اس گاڑی میں فرار ہوئے تاہم حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جاسکتا۔

دریں اثناگلستان جوہرمیں پولیس مقابلے کے واقعے کی مزید تفصیلات منظر عام پر آگئی،سب انسپکٹر صدیق عباسی نے بتایا کہ پولیس نے مقابلے کے دو مقدمات درج کرلیے ہیں۔

گلستان جوہر تھانے کے اہلکار فیاض کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمہ الزام نمبر696/20اور697/20 میں پولیس مقابلے، انسداد دہشتگردی ایکٹ اور قتل کی دفعات شامل کی گئی ، ڈاکوؤوں کی گاڑی سے ملنے والے میگزین اور گولیوں پر علیحدہ مقدمہ درج کیا گیا، پولیس افسر کے مطابق مقدمہ چار نامعلوم افراد کے خلاف درج کیا گیا ہے۔

پولیس ذرائع کا کہنا تھا کہ پولیس نے فرارہونے والے زخمی ملزمان کے متعلق اہم شواہدحاصل کرلیے، ملزمان کی جانب سے چھوڑی گئی وائٹ کرولاکارسے سرکاری اسلحے کی میگزین اورایک موبائل فون مل گیا، موبائل فون میں سم بھی موجودہے، کرولاکار سے ملنے والاموبائل فون اورایس ایم جی میگزین کوفرانزک کے لیے بھیج دیاگیا ہے۔

گلستان جوہر پولیس مقابلے کے مزید 2مقدمات درج کر لیے گئے ،درج کیے جانے والے مقدمات کی تعداد 4 ہو گئی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔