موٹر وے زیادتی کیس؛ ملزم عابد ملہی کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا

ویب ڈیسک  منگل 13 اکتوبر 2020
عابد ملہی کی گرفتاری گزشتہ روز فیصل آباد سے ظاہر کی گئی تھی (فوٹو: فائل)

عابد ملہی کی گرفتاری گزشتہ روز فیصل آباد سے ظاہر کی گئی تھی (فوٹو: فائل)

 لاہور: انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت نے موٹر وے زیادتی کیس کے ملزم عابد ملہی کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا گیا۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق سی آئی اے ماڈل ٹاؤن لاہور نے موٹر وے زیادتی کیس کے ملزم عابد ملہی کو انسداد دہشت گردی کی عدالت کے جج ارشد حسین بھٹہ کے رو برو پیش کیا گیا۔ پولیس نے موٹر وے زیادتی کیس کی ابتدائی رپورٹ عدالت میں پیش کی۔ عدالت نے ملزم عابد ملہی کو 14 روز ہ جوڈیشل ریمانڈ کےلیے جیل بھیج دیا۔ جیل میں عابد ملہی کی شناخت پریڈ ہوگی اور اس کا ڈی این اے ٹیسٹ بھی کیا جائے گا۔

دوسری جانب زیادتی کیس کے دورسے ملزم شفقت کو بھی جسمانی ریمانڈ پر 28 اکتوبر تک پولیس کی تحویل میں دے دیا گیا ہے۔

عابد ملہی کیسے گرفتار ہوا ؟

ذرائع کا کہنا ہے کہ پنجاب پولیس کو 34 روز تک تگنی کا ناچ نچانے والا عابد ملہی پولیس چھاپے سے فرار ہونے کے بعد ننکانہ سے بھاگ کر لفٹ لے کر فیصل آباد آیا ، فیصل آباد سے مانگا منڈی اپنے والد کے پاس پہنچا، وہاں سے ایک شہری سے لفٹ لے کر چنیوٹ کی طرف چلا گیا تھا، ملزم نے شہری کو بتایا کہ وہ گھر سے لڑ کر آیا ہے اور اس کے پاس پیسے بھی نہیں ہیں، لفٹ دینے والے شہری نے ملزم کو گاؤں کے ایک بندے کے پاس کام پر رکھوا دیا تھا، مفروری کے دوران عابد گاؤں میں بھینسوں کے لئے چارہ وٖغیرہ کا کام کرتا رہا۔

یہ بھی پڑھیں : موٹرے وے زیادتی کیس کا مرکزی ملزم عابد گرفتار 

ملزم نے وہاں سے 800 روپے لیے اور واپس مانگا منڈی اپنے والد کے پاس پہنچا ، اس دوران ملزم کا والد علاقے کے معزز خالد بٹ سے عابد کو پولیس کے سامنے پیش کرنے کی درخواست کرتا رہتا تھا۔ خالد بٹ نے ہی ملزم کی گرفتاری میں سی آئی اے ماڈل ٹاون کی مدد کی، خالد بٹ کی گاڑی میں ہی عابد کو سی آئی اے ماڈل ٹاؤن منتقل کیا گیا۔

کیس کا پس منظر

9 ستمبر کو لاہور کے علاقے گجر پورہ میں موٹر وے پر خاتون کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنانے کا واقعہ پیش آیا تھا۔ ایک ملزم شفقت کو واقعے کے کچھ ہی دنوں بعد گرفتار کرلیا گیا تھا لیکن دوسرا ملزم عابد ملہی مفرور تھا جسے گزشتہ روز گرفتار کیا گیا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔