پاکستانی سمندر میں ڈولفن کے دوغول کیمرے میں عکس بند

ویب ڈیسک  جمعـء 30 اکتوبر 2020
پاکستانی پانیوں میں پیٹروپیکل اسپاٹڈ ڈولفن کے دو بڑے غول دیکھے گئے ہیں (فوٹو: بشکریہ ڈبلیو ڈبلیو ایف)

پاکستانی پانیوں میں پیٹروپیکل اسپاٹڈ ڈولفن کے دو بڑے غول دیکھے گئے ہیں (فوٹو: بشکریہ ڈبلیو ڈبلیو ایف)

 کراچی: پاکستان کے سمندروں میں ڈولفن کی بڑی تعداد دیکھی گئی ہے اور ایسے دوغول (پوڈ) کشتیوں کے قریب آگئے اور انسانوں سے اپنے لگاؤ کا اظہار بھی کیا۔

اس کی ویڈیو اور تصاویر ڈبلیو ڈبلیو ایف پاکستان نے جاری کی ہیں جو ملک میں جنگلی حیات اور قدرتی ماحول کی ایک بڑی نمائندہ تنظیم بھی ہے۔

ترحمان ڈبلیو ڈبلیو(پاکستان) کے مطابق پاکستانی سمندری حدود میں کھیلتے ہوئے ڈولفنز دو پوڈز(غول)عکس بند کیے گئے اور گہرے سمندر میں موجود پینٹروپیکل اسپاٹڈ ڈولفن کے دو بڑے گروپس کو کیمرے کی آنکھ نے محفوظ کیا۔

اس منفرد سرگرمی کے دوران ڈبلیو ڈبلیو ایف کے بورڈ ممبر زاہد میکر نے ڈولفںز کو پانی چھلانگیں لگاتے اور کھیلتے ہوئے فلمایا۔ ترجمان کے مطابق پہلی ویڈیو رواں ماہ کی 20 اکتوبر کو چرنا جزیرے کے جنوب مغرب میں سفر کرتے ہوئے بنائی گئی۔ ڈولفن کے پہلے جھنڈ میں 50 بالغ ڈولفنز کو دیکھا گیا جو ڈولفن کی ایک بہت بڑی تعداد ہے۔

اس کے بعد ڈولفن کا دوسرا بڑا غول 26 اکتوبر کو کراچی کے عبدالرحمن گوٹھ سے 80 ناٹیکل میل سمندر میں دیکھا گیا۔ اس دوسرے غول میں بالغ اور نوعمر ڈولفنز شامل تھیں۔ انسانوں سے بے خوف  ڈولفنز اس بار کشتی کے اس قدر قریب تھیں کہ عملہ انہیں چھو سکتا تھا۔

پینٹروپیکل اسپاٹڈ ڈولفن دنیا کے تمام ہی ٹراپیکل (منطقہ حارہ) سمندروں میں پائی جاتی ہیں۔ یہ ڈولفنز سمندر میں لمبی چھلانگیں لگانے میں ماہر ہوتی ہیں، پاکستانی پانیوں میں  ڈولفنز کی موجودگی بہترین میرین ایکو سسٹم اور مناسب غذا کی نشاندہی کرتی ہے۔

پاکستانی پانیوں میں ڈولفن جیسی آبی مخلوق یعنی سیٹاسین کی 23 نسلیں پائی جاتی ہیں تاہم اس سے قبل ترجمان کے مطابق آئی یو سی این کی  ریڈ لسٹ میں پینٹروپیکل اسپاٹڈ ڈولفن پرکم تشویش ظاہر کی گئی ہے۔ اس قسم کی ڈولفن 40 برس تک زندہ رہتی ہیں اور وکی پیڈیا کے مطابق سمندروں میں ان کی تعداد 30 لاکھ سے زائد ہے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔