’’چین ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے،‘‘ چینی صدر

ویب ڈیسک  جمعـء 20 نومبر 2020
شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ہمیں معاشرتی مساوات کے تصور کو اجاگر کرنا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ہمیں معاشرتی مساوات کے تصور کو اجاگر کرنا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)

بیجنگ: چینی صدر شی جن پھنگ کا کہنا ہے کہ چین ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے اور اصلاحات کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز بیجنگ میں ’’ایپیک بزنس لیڈرز ڈائیلاگ‘‘ سے ویڈیو لنک کے ذریعے شرکت و خطاب میں کیا۔

اپنے خطاب میں چینی صدر نے نشاندہی کی کہ چین ترقی کےلیے اوّلین قوتِ محرکہ کے طور پر جدت طرازی (انوویشن) پر عمل پیرا ہونے اور جدت طرازی کا ایسا نظام تشکیل دینے کی ضرورت پر زور دیتا ہے جو ٹیکنالوجی، تعلیم، صنعت اور مالیات کو باہم مربوط کرتا ہے۔ علاوہ ازیں چین کی طویل مدتی معاشی ترقی کےلیے مستحکم مدد فراہم کرنے کے ضمن میں چینی صنعت کا معیار بہتر بنایا جائے گا۔

صدر شی جن پھنگ کا کہنا تھا کہ چین ترقی کے ایک نئے دور میں داخل ہوگیا ہے اور اصلاحات کو نئے چیلنجز کا سامنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پیچیدہ ادارہ جاتی رکاوٹوں کو ختم کرنے، قومی نظم و نسق کے نظام کو جدید بنانے اور حکمرانی کی صلاحیتوں کو بہتر بنانے کےلیے زیادہ ہمت کے ساتھ مزید اقدامات کریں گے۔

ان کی رائے میں کھلاپن (openness) قومی ترقی کی اولین شرط ہے جبکہ بندش کی منزل پسماندگی ہے۔ چین طویل عرصے سے عالمی معیشت اور بین الاقوامی نظام کے ساتھ مضبوط سے جڑا ہوا ہے۔ چین کبھی خود کو اقوامِ عالم سے الگ کرنے یا اپنے دروازے بند کرنے کا نہیں سوچے گا۔

شی جن پھنگ نے کہا کہ چین میں نئے ترقیاتی ڈھانچے کی تعمیر ایک کھلی اور باہمی تقویت کی حامل اندرونی و بین الاقوامی دوہری گردش پر مبنی ہے۔ اس کے تحت چین کی منڈی کی پوشیدہ صلاحیت پوری طرح سے متحرک ہوگی جس سے دنیا کے تمام ممالک میں زیادہ مانگ پیدا ہوگی۔

انہوں نے نشاندہی کی کہ رواں سال کے آغاز سے ہی چین کو یک طرفہ پسندی اور تحفظ پسندی کے پھیلاؤ کا سامنا رہا ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر چین نے نہ صرف بیرونی دنیا کےلیے مزید کھلے پن کا سفر جاری رکھا بلکہ بیرونی سرمایہ کاری کے قانون اور اس کے نفاذ کے ضوابط پر مکمل عمل درآمد، اور غیر ملکی سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی کےلیے تسلسل سے اقدامات متعارف کروائے، منفی فہرست میں کمی کی اور مالیاتی منڈی تک رسائی کو آسان بنایا۔

چینی صدر نے اپنے خطاب میں نشاندہی کی کہ ایشیا اور بحرالکاہل کے ممالک کے درمیان افرادی تبادلے خاطر خواہ انداز میں جاری رہے ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ ممالک سمندر پار جغرافیائی فوائد سے بھی مستفید ہو رہے ہیں۔ ایشیا و بحرالکاہل کے خطے کی ترقی اور علاقائی معاشی تعاون کو مزید گہرا کرنے سے یقیناً مضبوط قوت حیات کا مظاہرہ کیا جائے گا۔

شی جن پھنگ نے اپنے خطاب میں زور دیا کہ ہمیں معاشرتی مساوات کے تصور کو اجاگر کرنا، علاقائی معاشی یکجہتی کو فروغ دینا، جدت و تخلیقی ترقی کی رفتار کو تیز کرنا، علاقائی باہمی رابطوں کو فروغ دینا اور جامع و پائیدار ترقی کا حصول ممکن بنانا ہوگا تاکہ اپنے وژن کو قدم بہ قدم حقیقت میں تبدیل کرتے ہوئے ایشیا اور بحرالکاہل کے عوام کو فائدہ پہنچایا جائے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔