سنکیانگ کے بارے میں سابق امریکی وزیرِ خارجہ کا بیان شرانگیز ہے، چین

ویب ڈیسک  اتوار 24 جنوری 2021
پومپیو کے بے بنیاد بیان کا مقصد سنکیانگ میں مختلف قومیتوں کے عوام کے درمیان تعلقات کو بگاڑنا ہے، ایلیجان عنایتی۔ (فوٹو: چائنا میڈیا)

پومپیو کے بے بنیاد بیان کا مقصد سنکیانگ میں مختلف قومیتوں کے عوام کے درمیان تعلقات کو بگاڑنا ہے، ایلیجان عنایتی۔ (فوٹو: چائنا میڈیا)

بیجنگ: چین میں سنکیانگ ویغور خود اختیار علاقے کے حکومتی ترجمان ایلیجان عنایتی نے 20 جنوری تاریخ کو سنکیانگ کے امور سے متعلق ایک پریس کانفرنس میں سنکیانگ کے بارے میں سابق امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کو شر انگیز قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پومپیو کا یہ بیان یکسر بے بنیاد ہے جس کا مقصد سنکیانگ میں مختلف قومیتوں کے عوام کے درمیان تعلقات کو بگاڑنا ہے۔ درحقیقت، سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے لوگوں کے مذہبی عقیدے کی آزادی کا بھرپور احترام اور حفاظت کی جاتی ہے۔

ایلیجان عنایتی نے کہا کہ چینی آئین میں یہ دفعات درج ہیں کہ شہریوں کو مذہبی عقیدے کی آزادی حاصل ہے۔ کوئی بھی سرکاری ایجنسی، سماجی تنظیم یا فرد شہریوں کو مذہب اختیار کرنے یا نہ کرنے پر مجبور نہیں کرسکتا، مذہبی عقیدہ رکھنے والے یا نہ رکھنے والے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک نہیں کیا جاسکتا، چینی حکومت عام مذہبی سرگرمیوں کی حفاظت کرتی ہے۔

ایلیجان عنایتی نے نشاندہی کی کہ سنکیانگ میں تمام نسلی گروہوں کے مسلمان معمول کی مذہبی سرگرمیاں کرتے ہیں، مساجد اور اپنے گھروں میں اپنی مرضی کے مطابق اسلامی تعطیلات مناتے ہیں۔ عبادت، نماز، تبلیغ، روزہ اور دوسری دینی سرگرمیوں کو مکمل قانونی تحفظ حاصل ہے اور کبھی کسی نے مداخلت نہیں کی۔

اس سلسلے میں مارچ 2019 میں اسلامی تعاون تنظیم کے وزرائے خارجہ کی کونسل نے بھی ایک قرارداد منظور کی تھی جس میں مسلمانوں کی دیکھ بھال کےلیے چین کی کوششوں کی تعریف کی گئی تھی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔