کورونا لہر میں معاشی ریلیف

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی لہر کے باعث شہریوں کی سماجی زندگی کو شدید دھچکا لگا ہے۔


Editorial March 12, 2021
ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی لہر کے باعث شہریوں کی سماجی زندگی کو شدید دھچکا لگا ہے۔ فوٹو: فائل

کورونا وبا نے ایک بار پھر '' اسٹرائیک بیک '' کیا ہے۔ نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹرکے اجلاس میں اہم فیصلے کیے گئے ہیں جن کے مطابق تجارتی مراکز رات10 بند کرنے کی پالیسی دوبارہ نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ پارکس بھی شام 6 بجے بند کیے جائیں گے۔

ان ڈور شادی تقریبات، ریسٹورنٹ، سینما اور مزارات کھولنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا ہے۔ این سی او سی اجلاس میں بتایا گیا کہ50 فیصد اسٹاف کے ورک فرام ہوم پالیسی کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا۔ تاہم ہاٹ اسپاٹس پر سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی جاری رہے گی۔

آؤٹ ڈورکھانوں، ٹیک اوے کی سہولت میسر رہے گی۔ فیصلوں کا جائزہ12 اپریل کو دوبارہ لیا جائے گا۔ دنیا بھرکی حکومتوں نے اپنے اقدامات کو نئے سرے سے ترتیب دیتے ہوئے ویکسینیشن، صحت کے علاج معالجے سمیت ماسک، سماجی فاصلہ اور ہجوم سے گریزکے جملہ انتظامات کی ہنگامی تشکیل نوکی ہے۔

وفاقی وزیر تعلیم شفقت نے اعلان کیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سمیت 9 شہروں اسلام آباد ، لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، گوجرانوالہ، گجرات، ملتان، سیالکوٹ، پشاور میں تعلیمی ادارے 15مارچ سے 28 مارچ (2 ہفتے) کے لیے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ کورونا وائرس کیسزکے حوالے سے سندھ اور بلوچستان میں حالات تقریباً ٹھیک ہیں۔

اس لیے سندھ اور بلوچستان میں 50 فیصد بچے اسکول آئیں گے جب کہ وزیر تعلیم سندھ نے اعلان کیا ہے کہ صوبے میں تعلیمی ادارے معمول کے مطابق کھلے رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق بدھ کو وفاقی وزیر اسد عمر کی زیر صدارت این سی او سی کا اجلاس ہوا۔ جس میں کورونا کیسز میں اضافے کے تناظر میں اہم فیصلے کیے گئے۔

این سی او سی نے ملک میں ماسک کے استعمال اورکورونا ایس او پیز پر سختی سے عملدرآمد کرانے کی ہدایت کردی۔ نیشنل کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر نے کہا کہ کورونا ہاٹ اسپاٹس پر سمارٹ لاک ڈاؤن پالیسی جاری رہے گی تاہم 50 فیصد عملے کی ورک فرام ہوم پالیسی کا فیصلہ صوبوں کی مشاورت سے ہوگا۔ این سی او سی نے اسلام آباد میں 50 فیصدا سٹاف گھر سے کام کی پالیسی فی الفور نافذ کرنے اور تجارتی مقامات کو رات 10بجے بند کرنے کی پالیسی دوبارہ سے نافذ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

اجلاس میں ملک بھر میں پارکس شام 6 بجے تک بند کرنے فیصلہ کرتے ہوئے انڈور شادی تقریبات اور کھانوں کی اجازت واپس لینے سمیت 15مارچ سے سینماز اور مزارات کھولنے کا فیصلہ بھی واپس لے لیا گیا تاہم آؤٹ ڈورکھانوں، ٹیک اوے کی سہولت میسر رہے گی۔ این سی او سی نے کہا کہ آؤٹ ڈور اجتماعات کورونا ایس او پیزکے سخت نفاذ کے ساتھ زیادہ سے زیادہ 300 افراد تک محدود رہیں گے۔ 300سے زائد افراد کے جمع ہونے پر پابندی عائد ہوگی۔ نئی نافذ کی گئی تمام پابندیوں کا جائزہ 12 اپریل کو دوبارہ لیا جائے گا، تاہم شہروں اور اضلاع میں ایس او پیز کے اطلاق کے لیے صوبے خود مختار ہوں گے۔

این سی او سی کے اجلاس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت شفقت محمود نے بتایا کہ تعلیمی اداروں میں سامنے آنے والے کورونا کیسزکے باعث فیصلہ کیا گیا ہے کہ وفاقی دارالحکومت اسلام آباد اور پنجاب کے7بڑے شہروں میں پیر15مارچ سے28 مارچ تک تعلیمی اداروں میں موسم بہار کی تعطیلات ہوں گی۔ ڈاکٹر فیصل سلطان نے کہا کہ تفریحی پارک شام 6 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے، ریسٹورنٹس کے اندر کھانا کھانے کی پابندی برقرار رہے گی۔

کورونا کی نئی لہر نے بلاشبہ معاشی و سماجی مسائل کا گرداب بڑھا دیا ہے، مہنگائی، غربت، بیروزگاری کا تسلسل جاری ہے، ماہرین نے خطرہ ظاہرکیا ہے کہ تازہ لہر سے معیشت اور سماجی زندگی شدید متاثر ہوسکتی ہے ، مختلف ادارے ، روزگار کے مواقعے معیشت کی بحالی کے لیے عملی امکانات پر سوچ رہے تھے جب کہ ماہرین ان کے نتائج اور اقتصادی اثرات پر ہمہ جہتی ٹریکل ڈاؤن کے لیے مزید منصوبہ بندی کی ضرورت اور روزگار کی فراہمی میں ایمرجنسی پیش رفت پر ٹاسک فورسز کو اقدامات تجویز کرنے کی مشاورت پر سنجیدگی سے غور کر رہے ہیں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ کورونا کی نئی لہر کے باعث شہریوں کی سماجی زندگی کو شدید دھچکا لگا ہے، قوم کو اس آزمائش سے نکلنے کے لیے غیر معمولی ایثار، محنت اور قومی جذبہ سے کام لینا ہوگا، دوسری جانب سماجی مسائل میں اضافہ نے اور مہنگائی اور غربت کو کمی کے لیے حکومت کو معاشی بریک تھرو کے لیے وسائل کو یکجا کرنے اور غربت سے نمٹنے کے لیے بڑی اقدامات کی طرف لوٹنا پڑے گا۔

افسوس کی بات یہ ہے کہ جیسے ہی کورونا کی نئی لہر کی اطلاع آئی ہے ذخیرہ اندوزوں، گراں فروشوں اور منافع خوروں نے اشیائے ضروریہ کی قیمتیں بڑھا دی ہیں، ڈریپ نے جان بچانے والی ادویات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا، ذرایع کے مطابق حکومت نے ادویات کی قیمتیں بڑھا کر مہنگائی میں پِسے عوام کی مشکلات میں مزید اضافہ کردیا ہے۔

شوگر انسولین کی قیمت ایک ہزار روپے سے بڑھا کر ساڑھے 6ہزارکر دی گئی ہے۔ ادھر گیس کی قلت کی وجہ سے کراچی کے بیشتر علاقوں میں گزشتہ چار ماہ سے شہری شدید اذیت میں مبتلا ہیں، بجلی لوڈ شیڈنگ سے بھی عوام سخت پریشان ہیں۔ تاہم یہ خوش آیند بات ہے کہ وفاقی حکومت نے یوٹیلیٹی اسٹورزکے لیے سات ارب اسی کروڑ روپے کا رمضان ریلیف پیکیج اور تیل کمپنیوں کا منافع بڑھا دیا ہے، گھی پر ایک ارب تیس کروڑ روپے سبسڈی اور رمضان میں ایک سو ستر روپے کلو دستیاب ہوگا۔

وزیر اعظم سستے گھر اسکیم کے تحت رعایتی شرح سود پر قرضوں کے لیے ایک اعشاریہ پانچ ارب کی منظور دی گئی ہے۔ جب کہ کے الیکٹرک صارفین کے لیے بارہ ارب پینتیس کروڑ کا ریلیف مہیا کریگی۔ اقتصادی ماہرین کے مطابق کاروبار متاثر ہوگا، لوگ بیروزگار ہوسکتے ہیں لہٰذا عوام کو ملک گیر مہنگائی، غربت اور بیروزگاری سے نمٹنے کے لیے حکومت کی طرف سے اقتصادی معاونت کی بے حد ضرورت پڑے گی، اور رمضان کی برکتیں سمیٹنے کے لیے عوام حکومت سے معاشی اور افطار ریلیف کی بڑی توقع رکھنے میں حق بجانب بھی ہونگے۔

وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف فنڈ کی پیشگی کارروائی پوری کرنے کے لیے بجلی کی سبسڈی عقلی بنانے جب کہ یوٹیلٹی اسٹورزکے لیے 7 ارب80 کروڑ روپے کے رمضان ریلیف پیکیج کی منظوری دی ہے۔ وزیر خزانہ عبدالحفیظ شیخ کی زیر سربراہی اقتصادی رابطہ کمیٹی نے آئل مارکیٹنگ کمپنیوں کے منافع میں اضافے کے علاوہ دو کھاد پلانٹوں کے لیے 13.6 ارب روپے کی سبسڈی بھی منظور کی۔ وزارت خزانہ کے مطابق توانائی ڈویژن نے مرحلہ اول میں بجلی کے شعبے کی سبسڈی کے متعلق سمری پیش کی۔

کمیٹی نے ان تجاویز کی منظوری دی، جن کے تحت توانائی ڈویژن مرتب کیے گئے اصولوں کی بنیاد پر تجزیہ مکمل کرے گا اور 31 مارچ تک ای سی سی کے سامنے صارفین کے لیے قیمتوں کے متعلق خصوصی سفارشات پیش کرے گا۔ آئی ایم ایف کے 6ارب ڈالر پروگرام کی بحالی کے لیے بجلی کی سبسڈی کو عقلی بنانا پیشگی شرائط میں شامل ہے۔ رمضان ریلیف پیکیج کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز کو گھی پر ایک ارب 30 کروڑ روپے سبسڈی دی جائے گی، رمضان میں وہاں گھی 170 روپے کلو دستیاب ہوگا۔

ای سی سی نے طور خم بارڈر سے خام کپاس کی درآمد کی منظوری بھی دے دی۔ توانائی و پٹرولیم ڈویژن کا ایجنڈا موخرکردیا گیا۔ اے پی پی کے مطابق رمضان پیکیج کے تحت یوٹیلٹی اسٹورز پر آٹا، گھی اور چینی سمیت 19 اشیاء ضروریہ رعایتی نرخوں پر فراہم کی جائیں گی۔ اجلاس نے وزارت تعلیم و پیشہ وارانہ تربیت کے کووڈ۔19کے حوالے سے مختلف منصوبوں کی تکمیل کے لیے 1056 ملین روپے، وزیر اعظم سستے گھر اسکیم کے تحت قرض خواہوں کو رعایتی شرح سود پر قرضوں کی فراہمی کے لیے 1.5 ارب روپے، امن و امان کے مختلف مشنز پر کام کرنے والے عملہ کے لیے 334.306 ملین روپے اور وفاقی انشورنس محتسب سیکریٹریٹ کے لیے 31.50 ملین روپے سمیت دیگر محکموں کے لیے 7تکنیکی ضمنی گرانٹس کی منظوری دی گئی۔

وزارت نیشنل ہیلتھ سروسز کی جانب سے سرنجز اور خام مال کی درآمد پر ٹیکسوں میں معافی کے حوالہ سے سمری پیش کی گئی۔ سیکریٹری صحت نے بتایا حفظان صحت کے اصولوں کے مطابق سرنجز کی تیاری سے مختلف بیماریوں پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔ فوڈ اینڈ ایگریکلچر کی جانب سے 10گاڑیوں کی درآمد پر ڈیوٹی اور ٹیکسوں میں 10.3 ملین روپے کی رعایت کی سمری بھی پیش کی گئی تاکہ ٹڈی دل سے تحفظ یقینی بنایا جا سکے۔

وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکریٹری نے نادرا بائیو میٹرک ویریفکیشن، لائسنسزکی تجدید سمیت سیلولر کمپنیوں کے مسائل کے خاتمے کی سمری پیش کی، ای سی سی نے اس حوالہ سے معاون خصوصی عشرت حسین کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی بنا دی۔ ای سی سی اجلاس منعقدہ 20جنوری میں پیش کی گئی نیشنل فریٹ اینڈ لاجسٹک پالیسی پر مزید غورکیا گیا۔

مزید برآں آئل مارکیٹنگ کمپنیوں اور ڈیلرز کے حوالہ سے 28جنوری کے اجلاس میں کیے گئے فیصلے پر نظرثانی کی گئی۔ کمیٹی نے کمپنیوں اور ڈیلرز کے شرح منافع میں اضافہ کی منظوری کے ساتھ پائڈ کو تفصیلی رپورٹ بنانے کی ہدایت کردی۔

توانائی ڈویژن کی جانب سے ایک اور سمری پیش کی گئی تاکہ بجلی سبسڈیز کے حوالے سے فیصلہ کیا جا سکے۔ مختلف امن مشنز میں خدمات سرانجام دینے والے اہلکاروں کی تنخواہوں کے لیے 334.306 ملین روپے، وفاقی انشورنس محتسب آفس کے اخراجات کے لیے 31.50 ملین روپے اور پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن کو واجبات کے لیے9.685ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔ کابینہ ڈویژن کے اخراجات کے لیے 67.358 ملین روپے اور پاکستان سینٹرل کاٹن کمیٹی کے تحقیقی منصوبوں کو جاری رکھنے کے لیے 419 ملین روپے کی گرانٹ کی منظوری دی گئی۔

مقبول خبریں