اسرائیل نے ملک کے حساس مقامات فوجی تنصیبات اور بندرگاہوں کی معلومات حاصل کرتے اور تصاویر بناتے وقت روسی شہری کو گرفتار کرلیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی خفیہ ادارے شین بیت نے بتایا کہ ملزم نے یہ معلومات اور تصاویر پیسوں کے عوض ایرانی انٹیلیجنس کو دینے کا اعتراف کرلیا۔
اسرائیلی خفیہ ایجنسی نے بتایا کہ 30 سالہ وٹالی زیویاگینتسیف کو شک کی بنیاد مکمل نگرانی کے نتیجے میں اور ٹھوس شواہد ملنے پر ایک ہفتے قبل حراست میں لیا گیا تھا۔
گرفتار روسی شہری اسرائیل میں ایک غیر ملکی این جی او کے ساتھ کام کر رہا تھا اور اکتوبر میں ایرانی انٹیلیجنس سے رابطے میں آیا تھا۔
اسرائیلی خفیہ ادارے کے بیان میں کہا گیا ہے کہ اس جاسوسی کے بدلے روسی شہری نے ایران سے ڈیجیٹل کرنسی میں ادائیگی وصول کی۔
اسرائیلی حکام نے کہا کہ اگر یہ جاسوس گرفتار نہ ہوتا تو ملک میں اسرائیلی تنصیبات اور بندرگاہوں پر ایران بڑی تباہی مچا سکتا تھا۔
خیال رہے کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان رواں برس جون سے جھڑپوں میں تیزی آئی ہے جب کہ دونوں کے درمیان خفیہ جنگ دہائیوں سے جاری ہے۔
ایران کے ساتھ جنگ میں شدت اس وقت آئی ہے جب اسرائیل نے تہران میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو ان کے کمرے میں پُراسرار انداز میں نشانہ بناکر شہید کیا۔
اس کے بعد اسرائیل نے ایران میں ہی پاسداران انقلاب کے سرکردہ کمانڈرز اور صف اوّل کے ایٹمی سائنسدانوں کو بھی حملوں میں قتل کیا تھا۔
جس کے بعد ایران نے اپنے متعدد شہریوں کو اسرائیل کی مدد و معاونت کرنے پر گرفتار کرکے سزائیں بھی دی ہیں۔
اسی طرح اسرائیل نے بھی ایران کے لیے جاسوسی کرنے کے الزام میں غیرملکیوں کو حراست میں لیا ہے۔
جس سے دونوں کے ممالک کے ایک دوسرے کے لیے بچھائے گئے جاسوسی نیٹ ورک کی شدت کا اندازہ لگانا مشکل نہیں۔