جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سپریم کورٹ کے تین سوالات کا جواب جمع کرادیا

ویب ڈیسک  بدھ 21 اپريل 2021
اگر میں ان سوالات کا جواب دیتا ہوں تو اس سے میرے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

اگر میں ان سوالات کا جواب دیتا ہوں تو اس سے میرے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ

 اسلام آباد: جسٹس قاضی فائز عیسٰی نے سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ روز پوچھے گئے تین سوالات کا جواب جمع کرادیا۔

سپریم کورٹ کی جانب سے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے پوچھے گئے تین سوالات پر جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے دس صفحات پر مشتمل جواب عدالت میں جمع کرواتے ہوئے کہا کہ حیران کن طور پر بینچ کے سربراہ جسٹس عمر عطا بندیال نے کچھ سوالات پوچھے، جن کی بنیاد بظاہر چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ معلوم ہوتی ہے، میں اور میری اہلیہ چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ کو بے وقعت سمجھتے ہیں اور نظرثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران ایف بی آر رپورٹ پر بات کرنا نامناسب ہے۔

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ اگر میں ان سوالات کا جواب دیتا ہوں تو یہ ایف بی آر رپورٹ کو تسلیم کرنے اور اپنے کیس کو خراب کرنے کے مترادف ہے، اس سے میرے خلاف ایک اور ریفرنس بن سکتا ہے، عدالت کی جانب سے تینوں سوالات پوچھے ہی نہیں جانے چاہیے تھے، ان سوالات کے جوابات کے بعد سپریم جوڈیشل کونسل کو ایف بی آر رپورٹ کی روشنی میں میرے خلاف کارروائی کا اختیار مل جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ سے تین سوال پوچھ لیے

جسٹس قاضی فائز نے کہا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ میں نے جسٹس عمر عطا بندیال سے ملاقات کر کے کبھی اپنے کیس پر بات نہیں کی، بلکہ میں نے چیف جسٹس سے درخواست کی کہ میرا مقدمہ سننے والے کسی جج کو میرے ساتھ نہ بٹھایا جائے، جسٹس عمر عطا بندیال نے مجھے اپنے فارم ہاؤس کا شہد بطور تحفہ بھجوایا، لیکن میں نے شہد کی بوتل شکریہ کے ساتھ واپس کردی۔

جسٹس قاضی فائز کا کہنا تھا کہ چیئرمین ایف بی آر کی رپورٹ وصول اس لیئے نہیں کی تاکہ وہ عدالتی ریکارڈ کا حصہ نہ بنے، اگر رپورٹ عدالتی ریکارڈ کا حصہ بن گئی تو فواد چوہدری، مرزا شہزاد اکبر ، فردوس عاشق اعوان اور سمیع ابراہیم کو بھی دستیاب ہوگی۔

عدالت نے مزید سماعت کل تک ملتوی کردی۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔