متنازعہ امریکی و جاپانی بیانات پر چینی وزیرِ خارجہ کا دوٹوک مؤقف

ویب ڈیسک  جمعرات 5 اگست 2021
’سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور، چین کےداخلی امور ہیں جن پر بیان بازی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوگی،‘ وانگ ای (فوٹو: چائنا میڈیا)

’سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور، چین کےداخلی امور ہیں جن پر بیان بازی چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت ہوگی،‘ وانگ ای (فوٹو: چائنا میڈیا)

بیجنگ: گزشتہ روز مشرقی ایشیائی سمٹ سے خطاب کے دوران چینی وزیرِ خارجہ وانگ ای نے کہا کیا کہ امریکا سمیت بعض ممالک نے اس کثیرجہتی پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین کے داخلی امور کے حوالے سے اس کی ساکھ خراب کی ہے جبکہ حقائق ان بیانات کے بالکل برعکس ہیں۔

گزشتہ روز مشرقی ایشیائی سمٹ کی وزرائے خارجہ کانفرنس میں مشرقی ایشیا کے تعاون کے حوالے سے چینی وزیرخارجہ وانگ ای کےخطاب کے بعد امریکا اور جاپان سمیت بعض ممالک نے چین کے سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور کا ذکر کیا اور انسانی حقوق کی آڑ میں چین پر الزام تراشی کی۔ اس موقع پر چینی وزیرخارجہ نے دوبارہ تقریر کرنے کا مطالبہ کیا۔

وانگ ای نے کہا کہ امریکا سمیت بعض ممالک نے اس کثیرجہت پلیٹ فارم کا فائدہ اٹھاتے ہوئے چین کے داخلی امور کے حوالے سےاس کی ساکھ خراب کی ہے۔ سنکیانگ اور ہانگ کانگ امور، چین کےداخلی امور ہیں۔

امریکا سمیت بعض ممالک کی چین کے داخلی امور میں مداخلت بین الاقوامی تعلقات کے اصول و ضوابط کی شدید خلاف ورزی ہے جو قومی خود مختاری کے مساوی اصول کو نقصان پہنچاتی ہے۔

’’جب ایسے بے بنیاد الزامات اور غلط عمل ہوں گے تو ہم انہیں ضرور مسترد کریں گے،‘‘ وانگ ای نے کہا۔

وانگ ای نے بتایا کہ گزشتہ برسوں کے دوران میں سنکیانگ میں ویغور قومیت کی آبادی اور اوسط عمر میں اضافہ ہوا ہے، سالانہ آمدنی میں مسلسل طور پر اضافہ ہوا ہے اور تعلیم کا معیار بھی بلند ہورہا ہے۔ ’’کیا یہ نسل کشی ہے؟ تاہم امریکا حقائق کو نظر انداز کرتا ہے،‘‘ وانگ ای نے امریکی رویّے پر نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا۔

وانگ ای نے مزید کہا کہ ہانگ کانگ میں قومی سلامتی قانون کے نفاذ کے بعد ہانگ کانگ میں استحکام قائم ہوا۔ 80 فیصد سے زائد شہریوں نے ہانگ کانگ کی موجودہ صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔

مگر یہ لوگ ہانگ کانگ امور پر تشویش کا اظہار کرتے ہیں، یہ کن امور پر تشویش کا شکار ہیں؟ کیا یہ چاہتے ہیں کہ ہانگ کانگ افراتفری اور انتشار کی طرف لوٹ آئے؟ ’’میں ان سب پر یہ بات واضح کر دوں کہ یہ ناممکن ہے،‘‘ چینی وزیرِ خارجہ نے دوٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے میں کہا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔