فیس بک کے نئے’’عبادت‘‘ فیچر میں صارفین کی رائے دو حصوں میں تقسیم

ویب ڈیسک  پير 9 اگست 2021
 فیس بک کا یہ فیچر خالصتاً مذہبی ہم آہنگی کے بجائے اپنے پلیٹ فارم پر زیادہ سے زیادہ انگیجمنٹ کے لیے ہے، گروپ موڈریٹرز۔(فوٹو:فائل)

فیس بک کا یہ فیچر خالصتاً مذہبی ہم آہنگی کے بجائے اپنے پلیٹ فارم پر زیادہ سے زیادہ انگیجمنٹ کے لیے ہے، گروپ موڈریٹرز۔(فوٹو:فائل)

کیلیفورنیا: فیس بک کےنئے ’’عبادت‘‘ فیچر نے سوشل میڈیا صارفین کی رائے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے آزمائشی طور پرمتعارف کرائے گئے عبادت کے ٹول کو مذہبی راہنمائوں کی جانب سے خوش دلی سے قبول کیا گیا ہے تو کچھ لوگوں نے اسے فیس بک پر اپنی پرائیویسی اور سیکیوریٹی تحفظات کے خلاف اقدام قرار دے دیا ہے۔

فیس بک گروپ میں شامل ہونے والے اس فیچر کی بدولت گروپ کے ارکان آئندہ ہونے والے ملازمت کے انٹرویو، بیماری اور ذاتی زندگی کے چھوٹے و بڑے مسائل کے لیے اجتماعی دعا کی درخواست کرسکتے ہیں۔ پوسٹ تخلیق کرنے کے بعد دوسرے استعمال کنندگان لائیک اور دیگر ری ایکشنز کی طرح ” I Prayed” بٹن کلک کرنے کے ساتھ ساتھ تبصرہ یا براہ راست پیغام بھی بھیج سکتے ہیں۔

فیس بک ترجمان کے مطابق اس اچھوتے فیچر کی آزمائش گزشتہ سال دسمبر میں شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد کمیونیٹیز کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔

اس بارے میں ترجمان کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کورونا کے درمیان ہم نے دیکھا ہے کہ مختلف مذاہب اور روحانی کمیونیٹیز نے ایک دوسرے سے رابطے کے لیے ہمارے پلیٹ فارمز کو استعمال کیااور انہیں سپورٹ کرنے کے لیےاس نئے ٹول کا آغاز کیا تھا۔

ریاست ڈیلاس میں واقع پہلے بیپٹسٹ چرچ کے رابرٹ جیفریس نے اس فیچر کو گرم جوشی سے قبول کرتے ہوئے خوش آئند قرار دیا تھا۔ جب کہ کیلی فورنیا کے دی کلیریمونٹ کالجیزکے مسلم راہنما عدیل زیب نے عبادت ٹول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ” فیس بک اوراس جیسی دیگر کمپنیوں کو غیر اہم مذہبی کمیونیٹیز، ایمان والے لوگوں کے اعتقاد کی حفاظت کے پرٹوکول کو یقینی بناتے ہوئے اس اہم فیچر کو استعمال کرنا چاہیے۔

دیگر صآرفین کا کہنا ہے کہ اپنی ڈیٹا پالیسی کے مطابق فیس بک اشتہارات کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے جس میں نجی اشتہارات بھی شامل ہیں، لیکن اس فیچر کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ ایڈورٹائزرکسی بھی فرد کی عبادت والی پوسٹ کو استعمال کرتے ہوئے اشتہارات کو ٹارگیٹ نہیں کرسکیں گے۔

دوسری جانب کچھ بڑے گروپس کے موڈیریٹرزکا اس بارے میں کہنا ہے کہ فیس بک نے اس فیچر کو خالصتاً مذہبی ہم آہنگی کے لیے نہیں بنایا ہے،حقیقت تو یہ ہے کہ اسے اپنے پلیٹ فارم پر زیادہ سے زیادہ انگیجمنٹ چاہیے۔

عیسائیوں کے فرقے اینجلیکن کے چرچ آف ریڈیمر کی سربراہی کرنے والے پادری تھوماس میکینزی نے اس فیچر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “وہ اس ٹول سے نفرت کرنا چاہتے ہیں، اور فیس بک پیسوں کے لیے لوگوں کے اعتقاد و مذہب کا استحصال کررہا ہے۔ یہ فیس بک کی شیطانی حرکت ہے، اس فیچر کی بدولت لوگوں کو مذہب سے جسمانی طور پر دور ہونے کی تحریک ملے گی۔”

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔