- سونے کی قیمتوں میں معمولی اضافہ
- عمران خان، بشریٰ بی بی کو ریاستی اداروں کیخلاف بیان بازی سے روک دیا گیا
- ویمنز ٹیم کی سابق کپتان بسمہ معروف نے ریٹائرمنٹ کا اعلان کردیا
- امریکی یونیورسٹیز میں ہونے والے مظاہروں پر اسرائیلی وزیراعظم کی چیخیں نکل گئیں
- پولیس یونیفارم پہننے پر مریم نواز کیخلاف کارروائی ہونی چاہیے، یاسمین راشد
- قصور ویڈیو اسکینڈل میں سزا پانے والے 2 ملزمان بری کردیے گئے
- سپریم کورٹ نے اسپیکر بلوچستان اسمبلی عبدالخالق اچکزئی کو بحال کر دیا
- مرغی کی قیمت میں کمی کیلیے اقدامات کر رہے ہیں، وزیر خوراک پنجاب
- عوام کو کچھ نہیں مل رہا، سارا پیسہ سرکاری تنخواہوں میں دیتے رہیں گے؟ چیف جسٹس
- وزیراعلیٰ بننے کیلئے خود کو ثابت کرنا پڑا، آگ کے دریا سے گزر کر پہنچی ہوں، مریم نواز
- کلین سوئپ شکست؛ ویمنز ٹیم کی سلیکشن کمیٹی میں بڑی تبدیلیاں
- قومی اسمبلی کمیٹیاں؛ حکومت اور اپوزیشن میں پاور شیئرنگ کا فریم ورک تیار
- ٹرین میں تاریں کاٹ کر تانبہ چوری کرنے والا شخص پکڑا گیا
- غزہ کے اسپتالوں میں اجتماعی قبریں، امریکا نے اسرائیل سے جواب طلب کرلیا
- وزارتِ صنعت و پیداوار نے یوریا کھاد درآمد کرنے کی سفارش کردی
- ٹی20 ورلڈکپ؛ 8 بار کے اولمپک گولڈ میڈلسٹ یوسین بولٹ سفیر نامزد
- کہوٹہ؛ بس میں ڈکیتی کے دوران ڈاکو کی فائرنگ سے سرکاری اہلکار جاں بحق
- نوجوان نسل قوم کا سرمایہ
- اسلام آباد میں روٹی کی قیمت میں کمی کا نوٹیفکیشن معطل
- کیا رضوان آئرلینڈ کیخلاف سیریز میں اسکواڈ کا حصہ ہوں گے؟ بابر نے بتادیا
فیس بک کے نئے’’عبادت‘‘ فیچر میں صارفین کی رائے دو حصوں میں تقسیم
کیلیفورنیا: فیس بک کےنئے ’’عبادت‘‘ فیچر نے سوشل میڈیا صارفین کی رائے کو دو حصوں میں تقسیم کردیا ہے۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ فیس بک کے آزمائشی طور پرمتعارف کرائے گئے عبادت کے ٹول کو مذہبی راہنمائوں کی جانب سے خوش دلی سے قبول کیا گیا ہے تو کچھ لوگوں نے اسے فیس بک پر اپنی پرائیویسی اور سیکیوریٹی تحفظات کے خلاف اقدام قرار دے دیا ہے۔
فیس بک گروپ میں شامل ہونے والے اس فیچر کی بدولت گروپ کے ارکان آئندہ ہونے والے ملازمت کے انٹرویو، بیماری اور ذاتی زندگی کے چھوٹے و بڑے مسائل کے لیے اجتماعی دعا کی درخواست کرسکتے ہیں۔ پوسٹ تخلیق کرنے کے بعد دوسرے استعمال کنندگان لائیک اور دیگر ری ایکشنز کی طرح ” I Prayed” بٹن کلک کرنے کے ساتھ ساتھ تبصرہ یا براہ راست پیغام بھی بھیج سکتے ہیں۔
فیس بک ترجمان کے مطابق اس اچھوتے فیچر کی آزمائش گزشتہ سال دسمبر میں شروع کی گئی تھی، جس کا مقصد کمیونیٹیز کے درمیان بین المذاہب ہم آہنگی کو فروغ دینا تھا۔
اس بارے میں ترجمان کا کہنا ہے کہ عالمگیر وبا کورونا کے درمیان ہم نے دیکھا ہے کہ مختلف مذاہب اور روحانی کمیونیٹیز نے ایک دوسرے سے رابطے کے لیے ہمارے پلیٹ فارمز کو استعمال کیااور انہیں سپورٹ کرنے کے لیےاس نئے ٹول کا آغاز کیا تھا۔
ریاست ڈیلاس میں واقع پہلے بیپٹسٹ چرچ کے رابرٹ جیفریس نے اس فیچر کو گرم جوشی سے قبول کرتے ہوئے خوش آئند قرار دیا تھا۔ جب کہ کیلی فورنیا کے دی کلیریمونٹ کالجیزکے مسلم راہنما عدیل زیب نے عبادت ٹول کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ” فیس بک اوراس جیسی دیگر کمپنیوں کو غیر اہم مذہبی کمیونیٹیز، ایمان والے لوگوں کے اعتقاد کی حفاظت کے پرٹوکول کو یقینی بناتے ہوئے اس اہم فیچر کو استعمال کرنا چاہیے۔
دیگر صآرفین کا کہنا ہے کہ اپنی ڈیٹا پالیسی کے مطابق فیس بک اشتہارات کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتا ہے جس میں نجی اشتہارات بھی شامل ہیں، لیکن اس فیچر کے بارے میں کمپنی کا کہنا ہے کہ ایڈورٹائزرکسی بھی فرد کی عبادت والی پوسٹ کو استعمال کرتے ہوئے اشتہارات کو ٹارگیٹ نہیں کرسکیں گے۔
دوسری جانب کچھ بڑے گروپس کے موڈیریٹرزکا اس بارے میں کہنا ہے کہ فیس بک نے اس فیچر کو خالصتاً مذہبی ہم آہنگی کے لیے نہیں بنایا ہے،حقیقت تو یہ ہے کہ اسے اپنے پلیٹ فارم پر زیادہ سے زیادہ انگیجمنٹ چاہیے۔
عیسائیوں کے فرقے اینجلیکن کے چرچ آف ریڈیمر کی سربراہی کرنے والے پادری تھوماس میکینزی نے اس فیچر پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ “وہ اس ٹول سے نفرت کرنا چاہتے ہیں، اور فیس بک پیسوں کے لیے لوگوں کے اعتقاد و مذہب کا استحصال کررہا ہے۔ یہ فیس بک کی شیطانی حرکت ہے، اس فیچر کی بدولت لوگوں کو مذہب سے جسمانی طور پر دور ہونے کی تحریک ملے گی۔”
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔