- طالبان نے بشام حملے میں افغان شہریوں کے ملوث ہونے کا دعویٰ مسترد کردیا
- ہنی ٹریپ کا شکار واپڈا کا سابق افسر کچے کے ڈاکوؤں کی حراست میں جاں بحق
- پی ٹی آئی نے شیر افضل مروت کو مکمل سائیڈ لائن کردیا
- پروازوں کی بروقت روانگی میں فلائی جناح ایک بار پھر بازی لے گئی
- عالمی بینک کی معاشی استحکام کے لیے پاکستان کو مکمل حمایت کی یقین دہانی
- سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں 6 دہشت گرد ہلاک
- وزیراعظم کا ملک میں تعلیمی ایمرجنسی نافذ کرنے کا اعلان
- لاہور میں سفاک ماموں نے بھانجے کو ذبح کردیا
- 9 مئی کے ذمہ داران کو قانون کے مطابق جوابدہ ٹھہرانا چاہیے، صدر
- وزیراعلیٰ پنجاب کی وکلا کے خلاف طاقت استعمال نہ کرنے کی ہدایت
- اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججوں کے خلاف مہم پر توہین عدالت کی کارروائی کیلئے بینچ تشکیل
- پہلے مارشل لا لگانے والے معافی مانگیں پھر نو مئی والے بھی مانگ لیں گے، محمود اچکزئی
- برطانیہ میں خاتون ٹیچر 15 سالہ طالبعلم کیساتھ جنسی تعلق پر گرفتار
- کراچی میں گرمی کی لہر، مئی کے اوسط درجہ حرارت کا ریکارڈ ٹوٹ گیا
- زرمبادلہ کی مارکیٹوں میں ڈالر کے مقابلے میں روپیہ مستحکم
- سائفر کیس: انٹرنیٹ پرموجود لیکڈ آڈیوز کو درست نہیں مانتا، جسٹس گل حسن اورنگزیب
- عمران خان نے چئیرمین پی اے سی کے لیے وقاص اکرم کے نام کی منظوری دیدی
- سوال پسند نہ آنے پر شیرافضل مروت کے ساتھیوں کا صحافی پر تشدد
- مالی سال 25-2024کا بجٹ جون کے پہلے ہفتے میں پیش کیے جانے کا امکان
- کورونا وائرس سے بچاؤ کے لیے نئی ویکسین کی آزمائش
برطانوی عدالت نے بانی متحدہ کو دہشتگردی پر اکسانے کے الزامات سے بری کردیا
لندن: برطانوی عدالت نے بانی ایم کیو ایم کو اشتعال انگیز تقریر کے ذریعے اپنے حامیوں کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کے الزامات میں بے گناہ قرار دیتے ہوئے کیس سے بری کردیا۔
برطانیہ کی کراؤن پراسیکیوشن نے بانی ایم کیو ایم پر بائیس اگست 2016 کی تقریر کے ذریعے کراچی میں موجود اپنے کارکنان کو دہشت گردی اور تشدد پر اکسانے کا الزام عائد کیا اور بتایا تھا کہ تقریر کے بعد پُرتشدد واقعات ہوئے جس میں ایک شخص جاں بحق جبکہ متعدد زخمی بھی ہوئے تھے۔
برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس عدالت میں بانی ایم کیو ایم پر عائد الزامات ثابت کرنے میں ناکام ہوگئی، جس کے نتیجے میں الطاف حسین کو دونوں الزامات سے بری کردیا گیا۔
دوسری جانب برطانیہ میں مقیم پاکستانیوں کی جانب سے الطاف حسین پر تشدد کے لیے اکسانے کے الزامات عائد کیے گئے، جن پر برطانوی پولیس گزشتہ چند برسوں سے تحقیقات کررہی تھی۔
واضح رہے کہ بانی ایم کیو ایم کو 22 اگست 2016 کی تقریر میں دہشت گردی اور اشتعال انگیزی کو فروغ دینے کے دو الزامات کا سامنا تھا، برطانوی کراؤن پراسیکیوشن سروس نے بانی متحدہ کے خلاف دہشت گردی کی دفعہ 2006 کے تحت 2019 میں اشتعال انگیز تقاریر کے خلاف مقدمہ درج کیا تھا، جس کے بعد بانی متحدہ کو 2019 میں دہشت گردی کی حوصلہ افزائی کے الزام میں گرفتار بھی کیا گیا، بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
اس کے بعد بانی ایم کیو ایم کے وکلا نے ذہنی اور جسمانی صحت کی بنیاد پر عدالت سے کیس ختم کرنے کی استدعا کی تھی جس کو مسترد کردیا گیا تھا۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت اکتیس جنوری کو مکمل ہونے کے بعد جیوری کا انتخاب کیا، جس نے گزشتہ جمعے کے دوران ٹرائل کیا اور اس دوران استغاثہ، وکیل دفاع، عینی شاہدین سمیت دیگر کے بیانات قلم بند کر کے تقریر کے ٹرانسپکرٹ کو بھی بغور دیکھا۔
وکیل صفائی اور دفاع نے جمعے کے روز اپنے دلائل مکمل کرلیے تھے جس کے بعد عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے اسے پیر 14 فروری 2022 کو جاری کرنے کا اعلان کیا تھا البتہ کچھ ناگزیر وجوہات کی بنیاد پر اس میں تاخیر ہوئی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔