مائیکروویو اوون... سہولت زحمت کب بن سکتی ہے

رانا نسیم  اتوار 15 مئ 2022
 پڑھیئے روزمرہ کی ایسی دس اشیاء کے بارے میں جو مائیکروویو کرنے سے مہلک ثابت ہو سکتی ہیں ۔ فوٹو : فائل

 پڑھیئے روزمرہ کی ایسی دس اشیاء کے بارے میں جو مائیکروویو کرنے سے مہلک ثابت ہو سکتی ہیں ۔ فوٹو : فائل

بلاشبہ عصر حاضر میں جدید ٹیکنالوجی کی بدولت انسانی زندگی سہل ہو گئی ہے، دنوں کا کام گھنٹوں اور گھنٹوں کا کام منٹوں تک محدود ہو گیا ہے، لیکن ان مشینوں نے جہاں انسان کے لئے بہت ساری آسانیاں پیدا کی ہیں وہیں پر ایک طرف انسان کو سہل پسند بنا دیا ہے تو دوسری طرف ان مشینوں کے مضر اثرات بھی انسان کو گھیرے میں لئے ہوئے ہیں، اور ان سے عدم آگاہی انہیں مزید مہلک بنا رہی ہے۔

انسانی ترقی کی بدولت ملنے والی آسانیوں میں سے ایک مائیکروویو اوون ہے۔ تقریباً 30 برس قبل کچن کی زینت بننے والی اس میشن کا استعمال آج معاشرے کے متوسط اور اعلیٰ طبقات کے تقریباً ہر گھر میں ہی کیا جا رہا ہے۔ اکثر لوگ وقت اور انرجی بچانے کے لئے پورے ہفتے کا کھانا ایک ساتھ بنا کر فریز کر دیتے ہیں اور پھر مختلف مواقعوں پر نکال کر مائیکروویو اوون میں گرم کر لیتے ہیں۔

کھانے کو پکانے یا گرم کرنے کے لئے مائیکروویو اوون کے اندر ایک خاص قسم کی برقی مقناطیسی شعائیں اس پر پڑتی ہیں، جس سے مطلوبہ مقصد پورا ہو جاتا ہے لیکن… مائیکروویو اوون کے مضر اثرات پر آج نت نئی تحقیقات نے انسان کو پریشان کر دیا ہے۔

برقی مقناطیسی شعائیں کھانوں کے غذائی اجزا اور فوڈ مالیکیولز کی بناوٹ کو بگاڑ دیتی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ جو غذائیت سے بھری پلیٹ آپ مائیکر وویو اوون میں رکھتے ہیں، باہر نکلنے کے بعد ایک تو اس میں سے ساری توانائی نکل چکی ہوتی ہے تو دوسری طرف انسانی صحت کے لئے انتہائی مضر اثرات بھی اس میں شامل ہو جاتے ہیں۔

مختلف طبی تحقیقات سے آگاہی کے بعد آج ہم میں سے اکثر لوگ یہ جانتے ہیں کہ درحقیقت مائیکروویو اوون نام کی یہ مشین ہر چیز کو گرم کرنے کے لئے نہیں بنی، جیسے مائیکروویو اوون میں پکے ہوئے کھانوں کو کھانے سے انسانی جسم میں خون کے سرخ اور سفید خلیات میں کمی ہو جاتی ہے۔ مائیکروویو اوون کے اندر کسی کھانے کو گرم کے لئے پلاسٹک کے برتن کا استعمال نہایت تباہ کن غلطی ہے۔

تحقیقات کے مطابق پلاسٹک کے برتنوں میں ایسے کیمیائی اجزاء ہوتے ہیں، جو برقی مقناطیسی شعاعوں کے ذریعے گرم ہونے سے کینسر تک کا موجب بن سکتے ہیں، اسی طرح مائیکروویو اوون میں کاغذ، دھات یا میٹل کا استعمال نہایت خطرناک ہو سکتا ہے، لیکن اس کے باوجود دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کو تو چھوڑیں پاکستان جیسے ترقی پذیر ممالک میں بھی ایک اندازے کے مطابق 70 فی صد آبادی اپنی سہولت کے لئے مائیکروویو اوون کا استعمال کرتی ہے۔

امریکا جیسے ممالک میں تو یہ شرح 95 فی صد سے بھی زیادہ ہے۔ پھر آج مائیکروویو اوون کا استعمال صرف گھروں تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ ہوٹلوں تک بھی پہنچ چکا ہے۔

یہاں ہم آپ کو چند ایسی اشیاء کے متعلق بتانے جا رہے ہیں، جنہیں ہمارے ہاں مائیکروویو اوون میں گرم کرنے کو بالکل بھی خطرناک تصور نہیں کیا جاتا لیکن درحقیقت یہ زہر بن سکتی ہیں۔ آئیے اب ان کی تفصیل جانتے ہیں۔

ابلے انڈے

چھلے یا بغیر چھلے ابلے انڈے کو جب مائکروویو اوون میں گرم کیا جاتا ہے، تو اس کے اندر کی نمی ایک چھوٹے پریشر ککر کی طرح انتہائی بھاپ پیدا کرتی ہے اور وہ اس مقام تک پہنچ سکتی ہے کہ انڈا پھٹ سکتا ہے، اور یہ صورت حال اس وقت مزید گھمبیر ہو سکتی ہے جب یہ انڈا اوون کے بجائے آپ کے ہاتھ، پلیٹ یا منہ میں پھٹ جائے۔

لہذا اپنے انڈے کو بھاپ کے بم میں تبدیل کرنے سے بچانے کے لیے اسے دوبارہ گرم کرنے سے پہلے چھوٹے چھوٹے ٹکڑوں میں کاٹ لیں یا پھر اسے مائیکروویو اوون میں ڈالنے سے ہی گریز کریں۔

ماں کا دودھ

آج دنیا میں یہ چلن بھی دیکھنے کو مل رہا ہے کہ مائیں اپنے دودھ کو بعد میں استعمال کرنے کے لیے منجمد اور ذخیرہ کر لیتی ہیں، لیکن یہ عمل اس وقت خطرناک ثابت ہو سکتا ہے جب اس دودھ کو مائیکروویو اوون میں رکھ کر گرم کیا جائے۔

اس دودھ کو گرم کرنے کے لئے کسی برتن یا عموماً فیڈر کا استعمال کیا جاتا ہے تو اوون اس دودھ کو مساوی طور پر گرم نہیں کرتا بلکہ یہ کہیں سے زیادہ تو کہیں سے کم گرم ہو سکتا ہے اور اس صورت حال میں آپ کو فیڈر میں واضح طور پر کچھ دھبے دکھائیں دیں گے، جو بچے کے منہ اور گلے کو شدید متاثر کر سکتے ہیں۔ پھر فیڈر (جو عموماً پلاسٹک سے بنا ہوتا ہے) میں دودھ گرم کرنے کے باعث خدانخواستہ یہ سرطان کی بیماری کے جنم کا بھی باعث بن سکتا ہے۔

لہذا امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن کی تجویز کے مطابق شیرخوار بچے کے لئے ماں کے دودھ کو مائیکروویو اوون کے بجائے کسی برتن میں ڈال کر چولہے پر گرم کیا جائے، دوسری صورت میں اگر آپ کے پاس چولہے کی سہولت نہیں ہے تو آپ کسی برتن میں پانی ڈال کر اسے اوون میں گرم کریں اور پھر باہر نکال کر اس میں دودھ کے فیڈر کو گرم کرلیں۔

محفوظ گوشت (Processed Meat)

محفوظ گوشت میں ایسے کیمیکلز ہوتے ہیں، جو اس کی افادیت کو متاثر ہونے سے بچاتے ہیں لیکن بدقسمتی سے جب ان کو مائیکرو ویو اوون میں گرم کیا جاتا ہے تو یہ آپ کے لئے مہلک بن سکتا ہے۔ ایگریکلچرل اینڈ فوڈ کیمسٹری نامی امریکی جریدے کی ایک تحقیق کے مطابق محفوظ گوشت کو مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنے سے اس میں آکسیڈائزڈ کولیسٹرول جیسی کیمیائی تبدیلیاں واقع ہو سکتی ہیں، جو دل کی بیماریوں کو جنم دینے کا باعث ہے۔

چاول

آپ حیران ہوں گے کہ طبی ماہرین، صحت کے مسائل کی وجہ سے چاول کو بھی مائیکروویو اوون میں بار بار گرم کرنے سے منع کرتے ہیں۔ برطانیہ کی فوڈ سٹینڈرڈز ایجنسی کے مطابق مائیکروویو اوون میں گرم کئے جانے والے چاول بعض اوقات فوڈ پوائزننگ کا باعث بن سکتے ہیں۔ انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ مائیکرو بیالوجی کے مطابق چاولوں میں ایک خاص بیکٹریا (Bacillus cereus) پایا جاتا ہے لیکن اوون کی گرمی کی وجہ سے یہ بیکٹریا مر جاتا ہے، جس کے باعث چاولوں میں ایسے اجزاء ( spores) پیدا ہو جاتے ہیں، جو نہایت زہریلے ہوتے ہی۔

اس کے علاوہ دیگر متعدد تحقیقات میں یہ بات سامنے آ چکی ہے کہ ایک بار جب چاول مائکروویو اوون سے باہر آجاتے ہیں تو ان میں موجود کوئی بھی زہریلا کیمیکل پیدا ہو سکتا ہے، جس کے کھانے سے آپ فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو سکتے ہیں۔ لہذا ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کو کھانے کے لئے انہیں بہت زیادہ گرم کریں اور پھر جلد نوش فرما لیں تاکہ ان میں کوئی بھی مضر کیمیکل پیدا نہ ہو۔

چکن

مائیکروویو اوون کے بارے میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ اس کی حرارت کسی بھی کھانے والے چیز کے تمام بیکٹیریاز کو نہیں مار پاتی کیوں کہ مائیکرو ویو کی حرارت کسی بھی کھانے کو اندر تک گرم نہیں کر پاتی، جس کے باعث کچھ بیکٹیریاز زندہ رہ جاتے ہیں، جو بعدازاں انسانی جسم میں بیماری پیدا کرنے کا باعث بن سکتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ سمجھنا مشکل نہیں کہ اوون کی حرارت گوشت کے تمام حصوں کو پکا نہیں پاتی، جس کے باعث سالمونیلا نامی بیکٹریا زندہ رہ جاتا ہے، لہذا گوشت کو ہمیشہ اس طریقے سے پکائیں کہ اس کے اندر موجود تمام بیکٹیریا ختم ہو جائیں۔

ایک مطالعہ میں 30 ایسے افراد کا چناؤ کیا گیا، جن میں سے 10 کو اوون میں تیار شدہ گوشت جبکہ باقی 20 کو عام چولہے پر پکا گوشت کھلایا گیا تو حیران کن طور پر پہلے والے 10 افراد کسی نہ کسی بیماری کا شکار نظر آئے۔ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ کھانا پکانے کے دیگر طریقوں کے مقابلے میں مائیکرو ویو کرنے پر گوشت میں کتنے بیکٹیریا زندہ رہ سکتے ہیں۔

سبر پتوں والی سبزیاں

اگر آپ سبز پتوں والی سبزیوں یعنی پالک، اجوائن یا گوبھی کے سالن کو دوبارہ استعمال کرنے کے لئے بچا لیتے ہیں تو انہیں گرم کرنے کے لئے مائیکروویو اوون کا استعمال مت کریں کیوں کہ ان سبزیوں میں قدرتی طور پر پایا جانے والا نائٹریٹ، اوون میں گرم کرنے سے نائٹروسامینز میں تبدیل ہو سکتا ہے، جو سرطان پیدا کر سکتا ہے۔

چقندر

چقندر کو مائیکروویو اوون میں گرم کرنے سے وہی نقصان ہو سکتا ہے جو پالک کو گرم کرنے سے ہوتا ہے کیوں کہ چقندر میں بھی نائٹریٹ بھرپور مقدار میں ہوتا ہے۔

سرخ مرچ

جب سرخ مرچوں کو مائکروویو اوون میں گرم کیا جاتا ہے، تو اس میں موجود کیمیکل کیپساسین ہوا میں مکس ہو جاتا ہے، جو آپ کی آنکھوں اور گلے کو جلا سکتا ہے۔

پھل

اگر آپ انگوروں کو کشمش میں بدلنے کے لئے مائیکرو ویو اوون میں گرم کررہے ہیں تو یقیناً آپ ایک خطرناک غلطی کرنے جا رہے ہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے انگور، کشمش میں تو تبدیل نہیں ہوگا تاہم وہ ایک ایسا پلازما ضرور بنائیں گے، جو صحت کے لئے نہایت نقصان دہ ہے۔

آلو

آلو کو سبزیوں کا بادشاہ کہا جاتا ہے کیوں کہ یہ ایک ایسی سبزی ہے، جسے کسی بھی دوسری سبزی یا گوشت میں نہ صرف استعمال کیا جا سکتا ہے بلکہ اسے کھانے کے لئے فوری تیار بھی کیا جا سکتا ہے، لیکن یہ اس وقت نقصان کا باعث بن سکتا ہے جب آپ پکے ہوئے آلو کو دوبارہ اوون میں رکھ کر گرم کرتے ہیں کیوں کہ ایسا کرنے سے ممکنہ طور پر بوٹولزم پیدا ہو جاتا ہے، جو کھانے کو زہر آلود کر سکتا ہے، لہذا یہ ضروری ہے کہ آپ آلو کو پکانے کے بعد فوری استعمال کر لیں یا پھر اسے فریج میں رکھنے کے بعد عام چولہے پر گرم کرکے دوباہ نوش فرمائیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔